الله پاک نے انسانوں کو زندگی گزارنے کے طریقے بتائے اور دو رستے دکھائے ایک جنت کا اور دوسرے کی انتہا جہنم ہے۔ پھر سیدھے رستے پر چلنے اور اچھی زندگی گزارنے کے لئے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت و فرمانبرداری کا پابند بنایا اور ساتھ ساتھ بارگاہِ نبوی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں حاضری کے آداب کو بجالانے کا حکم ارشاد فرمایا۔ ادب کی شریعت مطہرہ میں بہت اہمیت بیان کی گئی ہے۔ ادب ایسے وصف کا نام ہے جس کے ذریعے انسان اچھی باتوں کی پہچان حاصل کرتا یا اچھے اخلاق اپناتا ہے۔ ادب کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگا یا جا سکتا ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ہمیں زیادہ علم کے مقابلے میں تھوڑے ادب کی زیادہ ضرورت ہے۔ (الرسالۃ القشيريۃ، باب الادب، ص315 ) پھر اللہ پاک نے ان آداب کو بطورِ خاص قراٰنِ پاک کا میں بیان فرمایا جن میں سے 5 ملاحظہ ہوں ۔

(1) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے آگے نہ بڑھنا : بارگاہِ نبوی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک ادب یہ بھی ہے کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اجازت کے بغیر کسی قول اور فعل میں اصلاً ان سے آگے نہ بڑھنا۔ جیسا کہ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ سننے والا، جاننے والا ہے۔ (پ26، الحجرات:1)

(2) آواز بلند نہ کرنا: بارگاہِ نبوی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آداب میں سے ایک ادب یہ بھی ہے کہ ان کی بارگاہ میں آواز بلند نہ کی جائے۔ جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز سے ۔ (پ26،الحجرات:2)

(3) بات چلا کر نہ کرنا: آدابِ بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک ادب یہ ہے کہ ان کو ندا کرنے میں ادب کا پورا لحاظ رکھنا اور توصیف و تکریم کے کلمات اور عظمت والے القاب کے ساتھ عرض کرنا ہے یعنی یا رسول الله ، یا نبی اللہ وغیرہ جیسا کہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں فرماتا ہے: وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ان کے حضور بات چلّا کر نہ کہو۔ (پ26،الحجرات:2)

(4) آواز پست رکھنا : آواز کو پست رکھنا بھی بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک ادب ہے۔ جیسا کہ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں فرمایا: اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ لِلتَّقْوٰىؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ(۳) ترجمۂ کنز الایمان :بےشک وہ جو اپنی آوازیں پست کرتے ہیں رسول اللہ کے پاس وہ ہیں جن کا دل اللہ نے پرہیزگاری کے لیے پرکھ لیا ہے ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔(پ26،الحجرات:3)

(5) حُجرے کے باہر سے پکارنے کی ممانعت : بارگاہِ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک ادب یہ بھی بیان ہوا کہ ان کو حُجرے مبارک سے باہر سے نہ پکارا جائے بلکہ انتظار کیا جائے یہاں تک حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خود تشریف لے آئیں۔ جیسا کہ اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں فرمایا: اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ(۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک وہ جو تمہیں حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں اکثر بے عقل ہیں ۔ (پ26،الحجرات: 4)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! ان آیات سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شان اتنی بلند ہے کہ ان کی بارگاہ کے آداب اللہ پاک نے ارشاد فرمائے ہیں۔ یاد رہے بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا جو ادب و احترام ان آیات میں بیان ہو یہ آپ کی ظاہری حیاتِ مبارکہ کے ساتھ ہی خاص نہیں ہے بلکہ آپ کی وفاتِ ظاہری سے لے کر تا قیامت بھی یہی ادب و احترام باقی ہے۔ (تفسیر سورۃ الحجرات و الحدید، ص12 ،ملخصاً مطبوعہ مکتبہ المدینہ کراچی)

الله پاک ہمیں بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں حاضری کے آداب کو ملحوظِ خاطر رکھنے اور بے ادبی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم