سید المرسلینﷺ کی شان رب تعالیٰ کےدربارمیں ایسی بلند ہےکہ ان کی بارگاہ کے آداب اوربےادبی پر وعیدات رب تعالیٰ نےخود بیان فرمائیں اور یہ ادب کا حکم صرف انسانوں کے ساتھ ہی خاص نہیں بلکہ ملائکہ وجن وانس سبھی اس میں شامل ہیں۔

چند آداب پیش خدمت ہیں:

(1) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ (پ 26، الحجرات:1) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول سے آ گے نہ بڑھو۔ اس آیت میں اللہ ورسولﷺ دونوں سے آگے نہ بڑھنے کا فرمایا گیا تو معلوم ہوا کہ ان کی بے ادبی دراصل اللہ پاک کی بےادبی ہے۔

(2) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ (پ 26، الحجرات:2) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو! اپنی آواز یں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز سے۔ یہ حکم صرف آپ کی ظاہری حیات مبارکہ کے ساتھ ہی خاص نہیں بلکہ وصال ظاہری کے بعد سے قیامت تک یہی حکم باقی ہے۔

(3) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّاۤ اَنْ یُّؤْذَنَ لَكُمْ(الاحزاب: 54) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والونبی کے گھروں میں نہ حاضر ہو جب تک اذن نہ پاؤ۔ تمام عبادات بدن کا تقوٰی ہیں اور حضورﷺکاادب دل کا تقوٰی ہے۔

(4) لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًاؕ- (النور: 63) ترجمہ کنز الایمان:رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرا لو جیسا تم میں ایک دوسرے کو پکارتا ہے۔ اس آیت کے دو معنی ہیں ایک یہ کہ حضورﷺ کی پکار پر جواب دینا اور عمل کرنا واجب ہے اور دوسرا یہ کہ حضور کو تعظیم وتکریم والے الفاظ سے پکارا جائے۔

(5) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا (البقرۃ:104) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو ! ر اعنا نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں۔ راعنا کا معنی ہے: ہمارے حال کی رعایت کیجیے۔ یہودیوں کی لغت میں یہ کلمہ بے ادبی کامعنی رکھتا تھااس لیے مسلمانوں کو اس سے منع فرما دیا گیا۔

تومعلوم ہوا کہ جس لفظ میں ترک ادب کا معمولی سا بھی اندیشہ ہووہ حضور کے لیے استعمال کرنا ممنوع ہے۔

نوٹ: مکمل مضمون تفسیر صراط الجنان سے ماخوذہے۔

بزرگ کا واقعہ: امام مالک علیہ الرحمہ کےادب کا عالم یہ تھا کہ جب بھی آپ کے سامنے نبی اکرم ﷺ کا ذکر خیرکیا جاتا تو آپ کی پشت مبارک جھک جاتی اور آپ کے چہرے مبارک کا رنگ متغیر ہو جاتا(صحابہ کرام کا عشق رسول،ص 50 )

درس ہدایت: مسلمانوں کو چاہیے کہ ان آیات وروایات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بحیثیت امتِ رسول ﷺ جب بھی حضورﷺ کا ذکر خیر کیا جائے یاجب بھی روضہ انور پر حاضری کا شرف نصیب ہو تو آداب کے تمام تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئےمعتدل راہ اختیار کریں۔

اللہ کریم ہمیشہ بارگاہ رسالت مآبﷺکا باادب رکھے اور روضہ اقدس کی حاضری سے مشرف فرمائے۔ اٰمین