قرآنِ کریم میں بارگاہِ نبوی
کے 5 آداب از بنتِ بشیر احمد،صابری کالونی اوکاڑہ
اللہ پاک کی بارگاہ
میں سید المرسلین ﷺ کی شان اتنی بلند ہےکہ ان کی بارگاہ کے آداب خود اللہ پاک نے ارشاد
فرمائے۔ حضور ﷺ کی تعظیم جزءِ ایمان و رکنِ ایمان ہے اور فعل ِتعظیم ایمان کے بعد ہر
فرض سے مقدم ہے۔ کافر کے دل میں حضور ﷺکا ادب آجائے تو مومن ہو سکتا ہے اور مومن کے
دل میں بے ادبی کی بیماری ہو جائے تو ایمان کے ضائع ہو جانے کا خطرہ ہے۔
(1)اللہ پاک ارشاد
فرماتا ہے: لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ (پ26،الحجرات:1) ترجمہ کنز العرفان:
الله اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو۔ اے ایمان والو!اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ کی اجازت
کے بغیر کسی قول اور کسی فعل میں حضور ﷺسے آگے نہ بڑھنا تم پر لازم ہے کیونکہ یہ آگے
بڑھنا حضور اقدس ﷺ کے ادب و احترام کے خلاف ہے۔
(2)اللہ پاک ارشاد
فرماتا ہے۔ لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ (پ
26، الحجرات:2 ) ترجمہ کنزالعرفان: اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو۔
فرمایا جارہا ہے
کہ جب نبی کریم ﷺ تم سے کلام فرمائیں اور تم ان کی بارگاہ میں کچھ عرض کرو تو تم پر
لازم ہے کہ تمہاری آواز ان کی آواز سے بلند نہ ہو۔ جو عرض کرنا ہو آہستہ اور پست آواز
میں کرو کیونکہ حضور ﷺ کی بارگاہ میں آواز بلند کرنا منع ہے۔
(3)الله پاک ارشاد
فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا
بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّاۤ اَنْ یُّؤْذَنَ لَكُمْ (پ
22، الاحزاب: 53) ترجمہ کنز العرفان:نبی کے گھر نہ حاضر ہو جب تک اجازت نہ ہو۔ اس آیت
میں حضور ﷺ کے گھروں میں جانے کے آداب اللہ پاک سکھا رہا ہے کہ اے ایمان والو !بغیرا
جازت میرےحبیب کے گھر میں داخل نہ ہو۔
(4)اللہ پاک ارشاد
فرماتا ہے:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا
تَسْــٴَـلُوْا عَنْ اَشْیَآءَ اِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْۚ- (پ7، المائدۃ: 101) ترجمہ کنز العرفان: ایسی باتیں نہ
پوچھو جو تم پر ظاہر ہوجائیں تو تم کو بری لگیں۔ حضورﷺ سے مختلف مجالس میں لوگوں نے
غیر متعلقہ اور غیر مفید سوالات کئے تھے ان امور کے متعلق اللہ پاک نے صحابہ کرام کی
تربیت فرمادی اور بارگاہ رسالت میں فضول سوالات کرنے کی ممانعت فرمادی۔
5۔ اللہ پاک نےپارہ 26 الحجرات آیت نمبر2میں ارشاد فرمایا: وَ لَا تَجْهَرُوْا
لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُم ترجمہ کنز العرفان: ان کے حضور زیادہ بلند آواز سے کوئی بات
نہ کہو جیسے ایک دوسرے کے سامنے بلند آواز سے بات کرتے ہو کہیں تمہارے اعمال بربادنہ
ہوجائیں۔ اس آیت میں فرمایا جارہا ہے کہ حضور ﷺ کو ندا کرنے میں ادب کا پورا لحاظ رکھو
جیسے ایک دوسرے کو نام لے کر پکارتے ہو اس طرح نہ پکارو بلکہ تمہیں جو عرض کرنا ہو
ادب و تعظیم کے کلمات اور عظمت والے القابات کے ساتھ عرض کرو جیسے کہو: یارسول الله
ﷺ! یانبی اللہ ﷺ!۔ کیونکہ ترکِ ادب سے نیکیوں کے برباد ہونے کا اندیشہ ہے۔
حضرت
فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کا بارگاہ رسالت کا ادب: جب بارگاہ رسالت
کے آداب کی آیات نازل ہوئیں تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا حال یہ تھا کہ بارگاہ
رسالت میں بہت آہستہ بات کرتے حتی کہ بعض اوقات حضور اکرم ﷺ کو بات سمجھنے کے لیے دوبارہ
پوچھنا پڑتاکہ کیا کہتے ہو؟