محمد عمیر حمزہ عطاری(درجہ خامسہ جامعۃُ المدینہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ کراچی پاکستان)
اللہ پاک نے مخلوق کو پیدا فرمایا اور تمام مخلوقات میں
انسانوں اور جنوں کو مکلف بنایا اور ان کی راہ نمائی کے لیے انبیا و رسل بھیجے ان
انبیا و رسل نے ان کی راہ نمائی کی ۔اللہ پاک نے
ان برگزیدہ ہستوں کو بہت بڑے مقام و مرتبے عطا فرمائے ان میں سے 26 انبیا
علیہم السّلام کا نام صراحتاً قراٰن مجید میں مذکور ہے جن میں ایک نبی حضرت
اسماعیل علیہ السّلام بھی ہیں یہ نبی بھی ہیں اور رسول بھی ۔قراٰنِ پاک کی بہت سی
آیات میں ان کا ذکر موجود ہے ان کی شان میں بہت سی آیات نازل ہوئی جن میں سے بعض
میں ان کے اوصاف کا تذکرہ بھی ہے ویسے تو بہت سی آیات ایسی ہیں جن میں سے چند یہ ہیں :
(1)آپ کے
بارے میں فرمایا گیا آپ وعدے کے سچے ہیں
(2)آپ غیب کی خبریں بتانے والے رسول ہیں۔ چنانچہ قراٰنِ
کریم میں ارشاد ہوا : ﴿وَ اذْكُرْ فِی
الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا
نَّبِیًّاۚ(۵۴)﴾ ترجَمۂ کنز الایمان: اور
کتاب میں اِسماعیل کو یاد کرو، بے شک وہ وعدے کا سچّا تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں
بتاتا۔ (پ16، مریم:54)آپ کیسے وعدے کے سچے تھے اس کا
اندازہ اس واقعے سے لگائیے کہ ایک مرتبہ
آپ علیہ السّلام کو کوئی شخص کہہ گیا جب تک میں نہیں آتا آپ یہیں ٹھہریں تو آپ علیہ السّلام اس کے انتظار میں 3دن تک وہیں ٹھہرے رہے۔(صراط
الجنان پارہ16 سورہ مریم تحت آیت نمبر 58)
(3)حضرت اسماعیل علیہ
السّلام مخلوق میں ایک بہترین آدمی تھے ۔قراٰنِ مجید میں ارشاد ہوا: ﴿وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا
الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل
کو اور سب اچھے ہیں ۔(پ23، صٓ:48) اس آیت میں اللہ
پاک نے آپ کا تذکرہ اچھے لوگوں میں کیا ۔
(4) آپ علیہ السّلام اپنے اوصاف کی وجہ سے اپنے رب کے پسندیدہ
بندے تھے ۔ قراٰن مجید میں ارشاد ہوا: ﴿وَ كَانَ یَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَ
الزَّكٰوةِ۪-وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتا اور اپنے رب کو پسند تھا۔(پ 16، مریم : 55)
جن کی طرف آپ علیہ السّلام مبعوث تھے نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم
دیتے تھے اور آپ علیہ السّلام اپنی طاعت و اَعمال ،صبر و اِستقلال اور اَحوال و
خِصال کی وجہ سے اللہ پاک کی بارگاہ کے
بڑے پسندیدہ بندے تھے۔(صراط الجنان پارہ 16سورہ مریم تحت آیت نمبر 55)
(5)آپ کے اوصاف میں
نمایاں پہلو آپ علیہ السّلام کا صبر بھی ہے اسی وجہ سے اللہ پاک نے قراٰن پاک میں
آپ علیہ السّلام کا ذکر صبر کرنے والوں کے گروہ میں کیا ہے ۔ قراٰن مجید میں ارشاد
ہوا : ﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ
وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(۸۵) وَ اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ
رَحْمَتِنَاؕ-اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۸۶)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اسمعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے
تھے اور انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا بےشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں
ہیں۔ (پ17، الانبیآء: 86،85) حضرت اسماعیل علیہ
السّلام نے اپنے ذبح کئے جانے کے وقت صبر کیا، غیرآباد بیابان میں ٹھہرنے پر صبر کیا اور اس کے صِلے میں اللہ پاک نے انہیں یہ مقام عطا کیا کہ ان کی نسل سے اپنے حبیب اور
آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ظاہر فرمایا۔ (صراط الجنان پارہ 17
سورہ انبیاء تحت آیت نمبر 85 )اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں سیدنا اسماعیل علیہ
السّلام کے فیضان سے حصہ عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم