اللہ پاک نے اس عالم میں کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے
کرام و رسل عظام کو مبعوث فرمایا تا کہ وہ لوگوں تک اللہ پاک کا پیغام پہنچائیں اور
لوگوں کو اللہ پاک کی طرف بلائیں۔ ان تمام انبیائے کرام و رسل عظام میں سے اللہ کے پانچ نبی ایسے ہیں جن کی شان و
مرتبہ باقی انبیا و رسل سے زیادہ ہے۔ ان حضرات کو ””مرسلین اولوالعزم““ کہتے
ہیں۔ان اولوا العزم مرسلین میں ایک نام حضرت ابراہیم علیہ السّلام ہے۔ جب آپ علیہ
السّلام کی عمر مبارک 99سال ہوئی تو اللہ پاک نے آپ کو بیٹے کی نعمت سے نوازا اور
ان کو بھی اللہ نے نبوت عطا فرمائی۔ جن کا نام حضرت اسماعیل علیہ السّلام ہے۔ اللہ
پاک نے اپنی لاریب کتاب قراٰنِ کریم میں مختلف مقامات پر ان کا ذکر فرمایا ۔اور ان
کے اوصاف بیان فرمائے۔ قراٰن میں مذکور
اسماعیل علیہ السّلام کے اوصاف میں سے چند یہ ہیں۔اللہ پاک نے سورہ مریم کی آیت
نمبر 54 حضرت اسماعیل علیہ کے دو اوصاف کو بیان فرمایا
(1) وعدے کا سچا ہونا: تمام انبیائے کرام علیہم السّلام وعدے کے سچے ہوتے ہیں مگر آپ کا خصوصی ذکر اس
لیے فرمایا کیوں کہ آپ اس وصف میں بہت زیادہ ممتاز تھے۔ چنانچہ ایک مرتبہ ایک شخص
آپ علیہ السّلام کو یہ کہہ کر گیا کہ جب تک میں نہیں آتا آپ یہیں ٹھہریں۔تو آپ علیہ
السّلام اس کے انتظار میں 3 دن تک وہیں ٹھہرے رہے۔ اسی طرح (جب حضرت ابراہیم علیہ السّلام آپ کو اللہ پاک کے حکم سے ذبح کرنے لگے تو) ذبح کے
وقت آپ علیہ السّلام نے صبر کرنے کا وعدہ فرمایا تھا، اس وعدے کو جس شان سے پورا
فرمایا اُس کی مثال نہیں ملتی۔
(2) غیب کی خبریں دینے والے رسول: آپ علیہ السّلام کو رسول اور نبی فرمایا گیا۔ اس میں بنی
اسرائیل کے ان لوگوں کی تردید ہے جو یہ سمجھتے تھے کہ نبوت صرف حضرت اسحاق علیہ
السّلام کے لیے ہے اور اسماعیل علیہ السّلام نبی نہیں تھے ۔ اللہ نے ان دو اوصاف
کا ذکر ان الفاظ میں فرمایا: ﴿وَ اذْكُرْ فِی
الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا
نَّبِیًّاۚ(۵۴)﴾ ترجَمۂ کنز الایمان: اور
کتاب میں اِسماعیل کو یاد کرو، بے شک وہ وعدے کا سچّا تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں
بتاتا۔ (پ16، مریم:54)
(3) نماز اور زکوة کا حکم دینا: آپ علیہ السّلام اپنے گھر والوں کو اور اپنی قوم جرہم جس کی
طرف آپ علیہ السّلام مبعوث تھے ان کو نماز قائم کرنے اور زکوٰة ادا کرنے کا حکم
دیتے تھے ۔
(4)رب کے پسندیدہ بندے: آپ علیہ السّلام اپنی طاعت و اعمال صبر و استقلال اور احوال
و خصال کی وجہ سے اللہ پاک کے پسندیدہ بندے تھے۔ اللہ
نے قراٰنِ کریم میں آپ علیہ السّلام کی ان صفات کو یوں بیان فرمایا: ﴿وَ كَانَ
یَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ۪-وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ
مَرْضِیًّا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتا اور اپنے رب کو
پسند تھا۔(پ 16، مریم : 55)
(5)صبر والا ہونا: اللہ نے قراٰن میں آپ کا ایک وصف صابر ہونا بھی ذکر فرمایا ۔آپ علیہ السّلام
عبادات کی مشقتوں اور آفات و بلیات کو برداشت کرنے پر کامل صبر کرنے والے تھے ۔آپ علیہ
السّلام نے اپنے ذبح کیے جانے پر کیا۔اس وقت آپ ننھے منے مدنی منے تھے ،اس کے صلے
میں اللہ نے انہیں یہ مقام عطا فرمایا کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو
ان کی نسل سے ظاہر فرمایا۔ اللہ نے آپ علیہ السّلام کی اس صفت کو یوں بیان فرمایا: ﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ
وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(۸۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اسمعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے
تھے۔ (پ17، الانبیآء:85)