الله پاک نے
انسان کو پیدا فرمایا تو ساتھ ہی اس کی راہ نمائی کے لیے انبیا اور رسل عظام کو
بھی مبعوث فرمایا۔ رسولوں کو نئی شریعت کے ساتھ
جبکہ نبیوں کو پرانی
شریعت پر ہی مبعوث فرمایا۔ حضرت آدم علیہ السّلام سے لیکر ہمارے پیارے آخری نبی
محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ ان میں سے بعض صرف
نبی ہیں اور بعض نبی اور رسول دونوں ہیں۔ انہیں میں سے ایک جلیل القدر نبی و رسول
حضرت سیدنا اسماعیل علیہ السّلام بھی ہیں۔ آپ حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السّلام کے فرزند
ہیں کہ جن کی پیروی کرنے کا حکم خود نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو دیا
گیا ہے کہ اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے:
﴿ ثُمَّ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ اَنِ
اتَّبِـعْ مِلَّةَ اِبْرٰهِیْمَ حَنِیْفًاؕ-وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ(۱۲۳) ﴾ ترجَمۂ
کنزُالایمان: پھر
ہم نے تمہیں وحی بھیجی کہ دین ابراہیم کی پیروی کرو جو ہر باطل سے الگ تھا اور
مشرک نہ تھا۔ (پ14، النحل:123)
حضرت
سیدنا اسماعیل علیہ السّلام کے فضائل کے
واقعات ایسے ہیں کہ وہ ہر خاص و عام کی زبان پر عام ہیں جیسا کہ آپ کی جگہ جنت سے
مینڈھا آنا۔ آپ کے پاؤں کی ایڑی مبارک کی جگہ سے آبِ زم زم جاری ہونا وغیرہ۔ یہاں ہم
آپ علیہ السّلام کی چند ایسی صفات ذکر کریں گے کہ جو قراٰنِ عظیم میں مذکور ہیں:
(1) صادق الوعد: آپ کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ آپ وعدے
کے سچے تھے۔آپ کی یہی صفت اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں یوں ارشاد فرمایا: ﴿وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ
اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ﴾ ترجَمۂ کنز الایمان: اور کتاب میں اِسماعیل کو یاد کرو، بے
شک وہ وعدے کا سچّا تھا ۔ (پ16، مریم:54)
(2) رسول و نبی: ہر رسول نبی ہوتا ہے لیکن ہر نبی کا
رسول ہونا ضروری نہیں لیکن اللہ کریم نے آپ کو دونوں صفات سے متصف فرمایا ہے آپ
نبی بھی ہیں اور رسول بھی ۔ اللہ کریم قراٰن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ(۵۴)﴾ ترجمہ کنزالایمان: اور رسول تھا غیب کی خبریں بتاتا ۔(پ16،
مریم:54)
(3) نماز و زکوٰۃ کی
تلقین: آپ
کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ آپ نماز و زکوٰۃ کی تلقین فرماتے تھے۔ الله کریم قراٰنِ
مجید میں آپ کی اس صفت کے بارے میں ارشاد
فرماتا ہے: ﴿وَ كَانَ یَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ۪- ﴾ ترجمۂ
کنزالایمان: اور اپنے گھر والوں کو نماز
اور زکوٰۃ کا حکم دیتا ۔(پ 16، مریم : 55)
(4)
رب کا پسندیدہ بندہ: آپ علیہ السّلام اپنی طاعت و اَعمال
،صبر و اِستقلال اور اَحوال و خِصال کی وجہ سے اللہ پاک کی بارگاہ کے بڑے پسندیدہ بندے تھے۔ الله کریم قراٰن مجید میں
ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنے
رب کو پسند تھا۔(پ 16، مریم : 55)
(5)
صابر :آپ کی ایک
صفت صبر بھی ہے۔ الله کریم قراٰن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا
الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(۸۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اسمعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے تھے۔ (پ17، الانبیآء:85)
محترم قارئین! ہمیں بھی چاہیے کہ ہم انبیاء
علیہم السّلام اور بزرگانِ
دین کی صفات و خصوصیات کا مطالعہ کریں اور ان کی زندگی کے معمولات کا مطالعہ کر کے ان کو اپنی زندگی میں بھی عمل کرنے
کی کوشش کریں۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں انبیا اور اولیا کے نقش قدم پر چلتے
رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم