قراٰنِ مجید میں 26 انبیائے کرام علیہم السّلام کا ذکر صراحتاً آیا جس میں سے ایک حضرت اسماعیل علیہ السّلام بھی ہیں۔ آپ علیہ السّلام حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے بڑے فرزند ہیں۔ آپ علیہ السّلام انتہائی اعلی و عمدہ اوصاف کے مالک تھے آپ کے کچھ اوصاف کا تذکرہ قراٰنِ مجید میں بھی آیا۔

(1) بہترین فرد: آپ علیہ السّلام مخلوق میں ایک بہترین فرد تھے، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو اور سب بہترین لوگ ہیں۔(پ23، صٓ:48)

(2) پسندیدہ بندہ:آپ علیہ السّلام اپنی طاعت و اعمال، صبر و استقلال اور احوال و خصال کی وجہ سے بارگاہ الہی کے پسندیدہ بندے تھے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ اپنے رب کے ہاں بڑا پسندیدہ بندہ تھا۔(پ16، مریم:55)

(3، 4) سچے اور غیب کی خبریں دینے والے: آپ علیہ السّلام وعدے کے سچے اور غیب کی خبریں دینے والے رسول تھے، اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ(۵۴) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں اسماعیل کو یاد کرو بیشک وہ وعدے کا سچا تھا اور غیب کی خبریں دینے والا رسول تھا۔ (پ16، مریم: 54)تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ: یاد رہے کہ تمام انبیائے کرام علیہم السّلام وعدے کے سچے ہی ہوتے ہیں مگر آپ علیہ السّلام کا خصوصی طور پر ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ علیہ السّلام اس وصف میں بہت زیادہ ممتاز تھے مثلاً والد صاحب سے وعدہ کیا کہ آپ مجھے حکمِ خداوندی پر ذبح کریں آپ مجھے صبر کرنے والا پائیں گے اور پھر آپ علیہ السّلام نے اس وعدے کو پورا کیا۔ ( تفسیر صراط الجنان ،6/121)

(5) صبر کرنے والے: آپ علیہ السّلام صبر کرنے والوں میں سے تھے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(۸۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر کرنے والے تھے۔ (پ17، الانبیآء‏:85) مفسرین فرماتے ہیں کہ حضرت اسماعیل علیہ السّلام عبادات کی مشقتوں اور آفات و بلیات کو برداشت کرنے پر کامل صبر کرنے والے تھے۔

انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرت، اوصاف و کمالات کو جاننے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی شائع کردہ تصنیف "سیرت الانبیاء‏ " کا مطالعہ فرمائیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں انبیائے کرام علیہم السلام کی سیرت کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم