ابو عبید دانیال سہیل عطاری(درجہ سابعہ مرکزی جامعۃُ المدينہ فیضان عطار ، اٹک پاکستان )
نبی اور رسول کی تعریف : "نبی" اس بشر ( یعنی انسان ) کو کہتے ہیں جس کی طرف رب العالمین نے مخلوق کی
ہدایت کے لئے وحی بھیجی ہو۔ اور ان نبیوں میں سے جو نئی شریعت "اسلامی
قانون اور رب العالمین کے احکام" لے کر آئے ، اسے "رسول" کہتے
ہیں۔رب العالمین نے مخلوق کی ہدایت کے لیے کم و بیش 1لاکھ 24ہزار انبیائے کرام علیہم
السّلام بھیجے ، جن میں بعض بعض سے بلند درجے پر فائز تھے اور ان تمام انبیا کے
سردار ہمارے پیارے آخری نبی حضرت سیدنا محمد مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ہیں۔ محبوب کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جدِّ اعلیٰ حضرت ابراہیم علیہ
السّلام کے بڑے فرزند اور حضرت ہاجرہ کے بطن اطہر سے پیدا ہونے والے بیٹے
"حضرت سیدنا اسماعیل علیہ السّلام" ہیں۔
حضرت اسماعیل علیہ السّلام کے ایک چھوٹے بھائی حضرت اسحاق علیہ
السّلام تھے۔ مگر زیادہ خصوصیات و واقعات کی وجہ سے حضرت اسماعیل علیہ السّلام کا
ذکر خیر کثرت سے کیا جاتا ہے۔آپ علیہ السّلام کا قراٰن مجید میں مختصر تذکرہ متعدد
سورتوں میں موجود ہے مگر کچھ احوال کا تفصیلی ذکر درج ذیل سورتوں 6 میں موجود ہے۔(1)۔
سورہ بقرہ ، آیت 125،127۔ (2)۔ سورہ انعام ، آیت 86 ۔(3)۔ سورہ مریم ، آیت 54،55 ۔(4)۔
سورہ انبیاء ، آیت 85،86 ۔(5)۔ سورہ صافات ، آیت 101،107 ۔(6)۔ سورہ صٓ ، آیت 48 ۔قراٰن
مجید نے حضرت اسماعیل علیہ السّلام کے اوصاف کو ذکر فرمایا جن میں سے 5درج ذیل
ہیں۔
(2،1)حضرت
اسماعیل علیہ السّلام وعدے کے سچے اور غیب کی خبریں دینے والے رسول تھے۔قراٰنِ
مجید میں ہے: ﴿وَ اذْكُرْ فِی
الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا
نَّبِیًّاۚ(۵۴)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور
کتاب میں اسماعیل کو یاد کرو بیشک وہ وعدے
کا سچا تھا اور غیب کی خبریں دینے والا رسول
تھا۔ (پ16، مریم: 54) نوٹ: یاد رکھیں انبیائے کرام
علیہم السّلام کے وعدے سچے ہی ہوتے ہیں مگر آپ کا خصوصی ذکر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ
آپ علیہ السّلام اس وصف میں بہت زیادہ ممتاز تھے۔ جب آپ کے والد حضرت ابراہیم علیہ
السّلام کو حکم ہوا کہ حضرت اسماعیل علیہ السّلام کو ذبح کریں ، تو اس وقت حضرت
ابراہیم علیہ السّلام نے صبر کرنے کا وعدہ کیا اور پھر ایسا صبر کیا جس کی مثال
نہیں ملتی۔
(3)حضرت اسماعیل علیہ
السّلام مخلوق میں ایک بہترین فرد تھے۔ قراٰنِ مجید میں ارشاد باری ہے:﴿وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ
كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور
اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو اور سب بہترین لوگ ہیں۔(پ23، صٓ:48)
(4)حضرت
اسماعیل علیہ السّلام اپنی طاعت و اعمال ، صبر و استقلال اور احوال و خصال کی وجہ
سے بارگاہ الٰہی کے بڑے پسندیدہ بندے تھے۔قراٰن مجید میں ارشاد باری ہے : ﴿وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ اپنے رب
کے ہاں بڑا پسندیدہ بندہ تھا۔(پ16، مریم:55)
(5)حضرت
اسماعیل علیہ السّلام صابرین کے اعلیٰ ترین گروہ میں داخل تھے۔ قراٰن مجید میں ارشاد
باری ہے: ﴿وَ اِسْمٰعِیْلَ
وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(۸۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور
اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر کرنے والے تھے۔ (پ17، الانبیآء:85) حضرت اسماعیل علیہ السّلام کی ان صفات میں ہمارے لیے بہت
درس ہے۔ حضرت اسماعیل علیہ السّلام کے صبر
اور پختہ وعدے نے ہمیں بتلایا کہ دنیا کی کوئی بھی مشکل آن پہنچے ہمیں ہر وقت صبر
کرنا ہے، کرنا ہوگا اور ہر حال میں اپنے وعدے کو مکمل کرنا ہوگا ، اسی میں عافیت
ہے اور یہی عمل حصول برکت کا ذریعہ ہے۔ اور اپنے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے ، اور
اپنے اعمال کو درست کرنا چاہیے۔