محمد (جس کی تعریف کی جائے) ۔ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نامِ نامی محمدصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم قرآن ِکریم میں چار مرتبہ مذکور ہے : سورۂ الِ عمران،آیت144۔سورۂ احزاب،آیت41 ۔سورۂ محمد،آیت3 ۔سورۂ فتح،آیت 30۔سورۂ الِ عمران،آیت 144(2)احمد( الصف،آیت6)( تعریف کیا ہوا )۔اسمِ احمد صرف ایک ہی مرتبہ قرآنِ مجید میں آیا ہے۔(3)رسول (المائدۃ،آیت41) (پیغام لانے والا)۔قرآنِ پاک میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو بہت سی جگہوں پر یا ایھا الرسول کہہ کر پکارا گیا ہے ‌ (4) نبی(الانفال، آیت 64) ۔ اعلی حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے نبی کا معنی (غیب کی خبر دینے والا) بتایا ہے ۔ جس انسان کو اللہ پاک نے ہدایت کے لیے وحی بھیجی ہو اسے نبی کہتے ہیں۔(5)مزمل(المزمل،آیت 1)(چادر اوڑنے والا) ۔ اس نام کی پوری سورت قرآنِ پاک میں موجود ہے ۔ وحی نازل ہونے کے ابتدائی زمانے میں سید المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم خوف سے اپنے کپڑوں میں لپٹ جاتے تھے ایسی حالت میں حضرت جبریل علیہ السلام نے آپ کو یا ایھا المزمل ‌کہ کر ندا دی۔ دوسرا قول یہ ہے کہ ایک مرتبہ سید المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم چادر میں لپٹے ہوئے آرام فرما رہے تھے اس حالت میں آپ کو یہ ندا ہوئی: یا ایھا المزمل (بحوالہ صراط الجنان )(6)مدثر(المدثر،آیت1)(چادر اوڑھنے والا)۔ شانِ نزول: اس نام کی بھی قرآنِ مجید میں پوری سورت ہے۔حضرت جابر رَضِیَ اللہُ عنہ سے مروی ہے،سرکارِ دو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں حرا پہاڑ پر تھا کہ مجھے ندا کی گئی:یا محمد انک رسول اللہمیں نے اپنے دائیں بائیں دیکھا تو کچھ نہ پایا اور جب اوپر دیکھا تو ایک شخص یعنی وہی فرشتہ جس نے ندا کی تھی آسمان اور زمین کے درمیان بیٹھا ہے یہ دیکھ کر مجھ پر رعب طاری ہوگیا اور میں حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عنہا کے پاس آیا اور میں نے انہیں کہا:مجھے چادر اُڑھاؤ ۔انہوں نے چادر اڑھا دی۔ اس کے بعد حضرت جبرئیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے کہا: یا ایھا المدثر یعنی اے چادر اوڑھنے والے (بحوالہ صراط الجنان) (7) شاھد (الاحزاب، آیت 45) ۔اللہ پاک نے آپ کو شاہد بنا کر بھیجا ۔شاہد کا ایک معنیٰ ہے: حاضر و ناظر یعنی مشاہد کرنے والا اور ایک معنیٰ ہے گواہ۔اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے شاہد کا ترجمہ حاضر ناظر فرمایا ‌۔اس کے بارے میں نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :شاہد کا ترجمہ حاضر ناظر بہت بہترین ترجمہ ہے۔ (بحوالہ صراط الجنان)(8)مبشر ( الاحزاب، آیت 45‌‌) (خوشخبری دینے والا)۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا خوشخبری دینے والا یہ وصف قرآنِ مجید میں بہت سی جگہوں پر مذکور ہے۔(9) نذیر (الاحزاب، آیت 45) ڈر سنانے والا۔ اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ایمان داروں کو جنت کی خوشخبری دینے والا اور کافروں کو جہنم کے عذاب کا ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ۔(10)سراج(الاحزاب، آیت 46) ( آفتاب)اللہ پاک نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا وصف بیان کیا: سراج منیر یعنی چمکا دینے والا آفتاب۔ یعنی اللہ پاک نے آپ کو چمکا دینے والا آفتاب بنا کر بھیجا۔ محمد نام کی فضیلت میں چند احادیث درج ذیل ہیں:من سمى ولده محمداً،أناشفيعه جس نے اپنے بیٹے کا نام محمد رکھا ، میں اس کی شفاعت کروں گا۔ (العرف الشذی شرح سنن الترمذی(4/181) کتاب الآداب،باب ما جاء یستحب من الاسماء،داراحیاء التراث العربی بیروت)قال امام مالک سمعت أهل مكة يقولون:ما من بيت فيه اسم محمد الا نمى و رزقوا و رزق جيرانهم امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:میں نے اہلِ مکہ سے سنا ہے کہ جس گھر میں محمد نام والا ہو تو اس کی وجہ سے ان کو اور ان کے پڑوسیوں کو رزق دیا جاتا ہے۔(كتاب الشفاء، الباب الثالث، الفصل الاول،(1/176) دارالفکر)