دعا کے لغوی معنی :  دُعا دَعی ٰیَدعو سے نکلاہے ۔اس سے مرادطلب کرنا، بلانا، پکارنا، مدد چاہنا، درخواست کرنا ہے۔ مثال: دَعَوتُ اللہ میں نے اللہ پاک سے دعا یعنی درخواست کی۔ دعا کے اصطلاحی معنیٰ :خیر و برکت کے حصول اور شر سے پناہ کے لیے اللہ پاک کے حضور گڑگڑانا اور پکارنا دعا کہلاتا ہے ۔فضائلِ دُعا: دعا ایک عبادت ہے ۔تمام زمانے کے علما کا اتفاق ہے کہ دعا مانگنا مستحب ہے ۔اس میں اللہ پاک کے سامنے اپنی عاجزی و انکساری کا اظہار اور اللہ پاک کی عظمت و قدرت کا اعتراف کرتےہوئےاپنی حاجت پوری ہونے کی درخواست کرناہے۔ دعا نہ کرنا عبادت سے اعراض ہے۔ اس لیے اللہ پاک کی ناراضی کا باعث ہے۔( ابن ماجہ کتاب) قرآنِ پاک سے دلیل: اللہ پاک فرماتا ہے :œÑ’'ë¨o"K*`6 تمہارے رب نے فرمایا :مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا ۔ (پ24، سورۃ المومن: آیۃ 60)حدیثِ پاک سے دلیل: حضرت انس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے ، حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں :کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو تمہیں تمہارے دشمن سے نجات دے اور تمہارے رزق وسیع کر دے!رات دن اللہ پاک سے دعا مانگتے رہو کہ یہ سلاح ِمومن (یعنی مومن کا ہتھیار) ہے۔ دعا مانگنا بہت بڑی سعادت ہے۔دعا کے بہت سے فوائد بھی ہیں اور دعا مانگنا سنت بھی ہے ۔ہر روز کم از کم20 بار دعا کرنا واجب ہے ۔الحمدللہ نمازیوں کا یہ واجب نماز میں سورۃ الفاتحہ سے ادا ہو جاتا ہے۔دعا قبول ہونے کے ایسے طریقے ہیں کہ جن پر عمل کیا جائے تو دعا قبول ہوتی ہے یا ایسے الفاظ ہیں جن کو ادا کرنے سے دعا قبول ہوتی ہے جیسےدعا سے پہلے اول و آخر درود ِپاک پڑھنا تو ایسی دعا اللہ پاک کی بارگاہ میں مقبول ہے یا ایسے الفاظ مثلا ارحم الراحمین۔اللہ پاک کے ناموں سے پکارنے پر دعا مقبول ہوتی ہے ۔اسی طرح اولیائے کرام کے وسیلے سے دعا کرنے سے دعا قبول ہوتی ہے۔اسی طرح وہ اوقات اور حالات بھی ہیں جن میں دعا مانگنے سے دعا قبولیت کا درجہ پاتی ہے مثلا شبِ جمعہ، روز ِجمعہ، شبِ قدر، ماہِ رمضان مطلقاً ۔ان اوقات میں دعا قبول ہوتی ہے۔اسی طرح وہ مقامات بھی ہیں جہاں جا کر دعا کریں تو دعا قبول ہوتی ہے۔والدِ گرامی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فرماتے ہیں :وہ23 ہیں اور بعد میں اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے 21 اور ملحق کئے یعنی وہ مقامات 44ہیں جن میں سے چند یہ ہیں ۔قبولیت دعا کے پندرہ مقامات : 1) مطاف : یہ مسجدِ حرام شریف کے درمیان میں ایک گول قطعہ ہے اس کے بیچ میں کعبہ معظمہ ہے یہاں طواف کرتے ہیں ۔زمانۂ اقدس حضور پاک سید عالم میں مسجد اسی قدر تھی۔(فضائلِ دُعا فصل چہارم صفحہ 128)2) ملتزم: یہ وہ مقام ہے جو کعبۃ اللہ شریف کی مشرقی دیوار کے جنوبی حصہ میں حجرِ اسود اور بابِ کعبہ کے درمیان واقع ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں لوگ لپٹ لپٹ کر دعائیں مانگتے ہیں۔

ملتزم سے تو گلے لگ کے نکالے ارماں ادب وشوق کا یاں باہم الجھنا دیکھو(حدائق بخشش،ص95)

3) زیرِ میزاب: امیرِ اہلسنّت مدظلہ العالی ارشاد فرماتے ہیں: میزابِ رحمت:سونے کا پرنالہ یہ رکنِ عراقی و شامی کی شمالی دیوار پر چھت پر نصب ہے،اس سے بارش کا پانی حطیم میں نچھاور ہوتا ہے۔(رفیق الحرمین، ص37-38)

زیر ِمیزاب ملے خوب کرم کے چھینٹے ابرِرحمت کا یہاں زورِ برسنا دیکھو(حدائق بخشش، ص94)

4)حجرِ اسود:یہ وہ جنتی پتھر ہے جوکعبۃ اللہ شریف کے جنوب مشرقی کونے میں واقع رکنِ اسود میں نصب ہے۔مسلمان اسے چومتے اور استلام کر کے اپنے گناہ دھلواتے ہیں۔

دھوچکا ظلمتِ دل بوسہ سنگ اسود خاک بوسی مدینہ کا بھی رتبہ دیکھو (حدائق بخشش، ص95)

5) رکن یمانی :اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:خصوصاً جب کہ طواف کرتے وہاں گزر ہو۔حدیث شریف میں ہے:یہاںاَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِي الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ رَبَّنَا اٰتِنَا فِي الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِي الْآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ کہے، ہزار فرشتے آمین کہیں گے۔

ایمنِ طور کا تھا رکنِ یمانی میں فروغ شعلہ طور یہاں انجمن آرا دیکھو (حدائق بخشش، ص95)

6)صفا :اس مقام پر بھی دعا مانگی جائے تو قبول ہوتی ہے ۔7) مروہ: اس مقام پر بھی دعا قبول ہوتی ہے۔ 8) نظر گاہ ِکعبہ : جہاں کہیں سے کعبہ نظر آئے وہ جگہ مقام قبولیت ہے۔9) اولیاء و علماء کی مجالس:نَفَعَنَا اللّٰہُ تَعَالٰی بِبَرَکَاتِھِمْ أَجْمَعِیْنَ (اللہ پاک ہمیں تمام ہی اولیاء وعلماء کی برکتوں سے نفع پہنچائے)۔10)مزارِ شاہِ عالم کے تخت کے نیچے کھڑے ہو کر دعا مانگنے سے دعا قبول ہوتی ہے: گجرات احمد آباد ہندوستان میں شاہ ِعالم رحمۃ اللہ علیہ کا مزار ہے ۔آپ علماء کو سبق پڑھاتے تھے۔بیمار ہوگئے۔طلباء کا آٹھ دس دن کا نقصان ہوگیا ۔جب صحت یاب ہوئے تو فرمایا:آپ کا حرج ہو گیا !تو علماء نے کہا: نہیں تو ! آپ تو روز ہمیں سبق پڑھاتے تھے ! یہ معمہ بن گیا ۔آقا علیہ السلام خواب میں آئے اورفرمایا :شاہ ِعالم! آپ کے طلباء کا نقصان ہو رہا تھا اس لیے ہم نے روز سبق پڑھایا ۔ اس تخت پر جس پر آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بیٹھ کر روزانہ سبق پڑھایالوگوں نے وہ درخت سے باندھ کر لٹکا دیا ہے ۔اب اس کے نیچے کوئی اگر جائے تو پیارے مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی جلوہ گری کی برکت سے اس جگہ مانگی گئی دعا قبول ہوتی ہے ۔( شیخ محدث شاہ عبدالحق محدث دہلوی کی کتاب اخبار الاخیار) 11)مزارِ ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہکے پاس: حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مجھے جب کوئی حاجت پیش آتی دو رکعت نماز پڑھتا اور قبر ِامام ابو حنیفہ کے پاس جا کر دعا مانگتا ہوں اللہ پاک پوری فرماتا ہے۔یہ مضمون امام ابن ِحجر مکی شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے الخیرات الحسان فی منا قب الامام الاعظم ابی حنیفہ نعمان میں نقل فرمایا ہے۔12) تربتِ سراپا برکت غوث ِاعظم رحمۃ اللہ علیہ 13) مرقدِ مبارک حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ 14) مزار ِمبارک حضرت امام موسی کاظم رحمۃ اللہ علیہ : امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: دعا کے قبول ہونے میں نہایت تجربہ شدہ عمل ہے۔15) وہ کنویں جنہیں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف نسبت ہے۔ یہ وہ مقامات ہیں جہاں دعا کوقبولیت حاصل ہوتی ہے۔ ہمیں بھی جب کبھی ان مقامات میں سے کسی مقام پر جانے کا موقع ملے تو ہمیں بھی دین و دنیا کی بھلائی کی دعا کرنی چاہیے اور دوزخ کے عذابات سے پناہ مانگنی چاہیے۔اللہ پاک ہمیں بھی ان زیاراتِ مقدسہ کی زیارات سے مشرف فرمائے ۔آمین (فضائلِ دُعا رئیس المتکلمین مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ )