ابو شہر تنویر احمد عطاری ( جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیوں یاد رکھو کسی کو بھی مسلمان کانا حق خون بہا نے کی قطعا اجازت نہیں
ہے ایسے تمام لوگوں کے لئےلمحہ فکر یہ ہے جو مسلمانوں کا ناحق خون بہاتے ہیں چھوٹی
چھوٹی باتوں پر بلاوجہ ناحق قتل کرنا ان کی عادت بن چکی ہے مسلمانوں کی جان سے
کھیلنے کا کوئی موقع وہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے طلب مال ، مقام و مرتبے اور عہدہ
پانے کے لیے بھی کسی کی جان کی پرواہ تک نہیں کرتے قرآن و سنت دونوں میں مسلمانوں
کی عزت وحرمت کو واضح طور پر بیان فرما یا گیا ہے ۔
چنا نچہ قرآن
مجید فرقان حمید میں ارشاد ہوتا ہے ترجمہ کنز الایمان. اور جو کوئی مسلمان کو جان
بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب
کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیے تیار رکھا بڑاعذاب۔ (پ 5. نساء – 93)
کسی بھی
مسلمان کا ناحق خون بہانے احادیث میں شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔ (1)فرمان مصطفے
صلی اللہ علیہ الیہ اسلم ہلاکت میں ڈالنے والے سات گنا ہوں سے بچتے رہو اور وہ یہ
ہیں -1- الله عز وجل کا شریک ٹھہرانا (2) جادو کرنا (3) الله عزوجل کی حرام کردہ
جان کو ناحق قتل کرنا ہے ۔ (4)یتیم کا مال کھانا (5) سودکھانا (6) جہار کے دن
میدان سے فرار ہونا (7)سیدھی سادی پاک دامن مومن عورتوں پر زنا کی تہمت
لگانا۔۔۔۔(فیضانِ ریاض الصالحین)
(2)فرمان مصطفے صلی اللہ علیہ والہ وسلم کہ
کبیرہ گناہ یہ ہیں۔، اللہ پاک کے ساتھ کسی کو شریک کرنا (2) والدین کی. نافرمانی
کرنا ہو) کسی جان کاناحق قتل کرنا۔۔۔۔(بخاری کتابالوصا ،باب قول اللہ تعالی 242/2
حدیث ۔ 2766 )
(3)فرمان
مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم: کہ کبیرہ گناہوں میں سب - پہلے بڑے گناہ۔(1) اللہ پاک
کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا
(2)سود اور
یتیم کا مال کھاتا ہے (3) مومن کر نا حق قتل کرنا۔ فیضانِ ریاض الصالحین ۔ مسلم
کتاب الایمان بابالکبائر واکبرھا ص 60 حدیث 88 )
(بلاوجہ
عمداقتل کرنے کی ممانعت)
(4) حضور نبی
کریم رؤف رحیم صلی الله علیہ و سلم
نے حضرت سیدنا
اسامہ رضی اللہ عنہ سے بار بار فرمایا کہ کیا تم نے اسے
لا اله الا اللہ کہنے
کے بعد قتل کر دیا. اس معلوم ہوا کہ
اللہ یا ک اور
اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نزدیک کسی بھی مسلمان کو بلا وجہ جان بوجھ
کر قتل کرنا بہت بڑا گنا ہے۔
(فیضان ریاض
صالحین) ( ص326)
(5) تاجدار
رسالت ، شہنشاہ نبوت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اہل یمن کی طرف اپنے مبارک پیغام
میں تحریر فرمایا بروز قیامت اللہ پاک کے نزدیک سب سے بڑا گناہ اس کے ساتھ شریک
ٹھہرانا اور کسی مومن کو ناحق قتل کرنا
الا حسان بترتیب صحیح ابن حبان کتاب التاریخ باب
کتب اپنی صلی اللہ یہ سلم الحدیث 7625 ج8 ص 180
(6)حضور پاک
صاحب لولاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرماں ہدایت نشان ہے۔
مومن اپنے دین کے معاملہ میں ہمیشہ کشادگی میں
رہتا ہے جب تک وہ نا حق خون نہیں باتا. (صحیح البخاری، کتاب الديات الخ الحدیث
636ص572)
(7)نبی پاک
صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اُمید ہے کہ اللہ پاک
ہر گناہ بخش
دے گا سوائے اس شخص کے جو حالت
کفر میں میرے
یا مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے
( سنن
النسائی، کتاب المحاربہ باب تحریم الدم الحدیث 1989 میں 2349)
ترغیب ۔پیارے
پیارے اسلامی بھائیوں ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی ناحق قتل کرنے والوں اور خودبھی
الله پاک سے ڈرتے ہوئے اس طرح كے کاموں سے باز رہے الله پاک ہمیں ہرگناہ اور ناحق
قتل کرنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائیں ۔ امین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔