دینِ اسلام نے بہت سے گناہ کے کاموں کی ممانعت فرمائی ہے
اور ان کی بہت مذمت بیان فرمائی اور کرنے والوں کی لیے وعیدات بھی ارشاد فرمائی
ہیں ان میں سے ایک قتل ناحق بھی ہے۔
قتل ناحق کی مذمت قرآن کریم کی روشنی میں:
وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا
فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ
اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(۹۳) (پ5، النساء: 93) ترجمہ کنز
الایمان: اور
جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے
اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔
قتل ناحق کی مذمت احادیث مبارکہ کی روشنی میں:
کسی مسلمان کو قتل
ناحق کرنا بہت بڑا کبیرہ گناہ ہے اور بہت سی احادیث مبارکہ میں اس کی شدید مذمت
ارشاد فرمائی گئی ہے:
1۔ بڑا کبیرہ گناہ: بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو (ناحق) قتل کرنا ہے۔ (بخاری، 4/358، حديث:
6871)
2۔اللہ پاک جہنم میں ڈالے گا: اگر زمین و آسمان والے کسی مسلمان کے قتل پر جمع ہو جائیں
تو الله تعالیٰ سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے۔ (معجم صغیر، 1/ 205)
3۔قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں: جب دو مسلمان اپنی تلواروں سے لڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں
جہنم میں جائیں گے۔ راوی فرماتے ہیں: میں نے عرض کی: مقتول جہنم میں کیوں جائے گا؟
ارشاد فرمایا: اس لیے کہ وہ اپنے ساتھی کو قتل کرنے پر مصر تھا۔ (بخاری، 1/23،حديث:
31)
4۔ اللہ پاک کی رحمت سے مایوس شخص: جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ
قیامت کے دن الله پاک کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے
درمیان لکھا ہوگا یہ الله تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہے۔ (ابن ماجہ، 3/262، حديث: 2620)
مسلمانوں کا باہمی تعلق کیسا ہونا چاہیے؟ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کے ساتھ تعلق کیسا ہونا چاہیے؟
اس بارے میں چند نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے
دیگر مسلمان محفوظ رہیں۔ (بخاری، 1/15، حديث: 10)
مسلمانوں کو قتل کرنا کیسا ہے؟ اگر مسلمان کے قتل کو حلال سمجھ کر اسے قتل کیا جائے تو یہ
کفر ہے اور ایسا شخص ہمیشہ جہنم میں رہے گا اور قتل کو حرام سمجھنے کے باوجود کوئی
ایسا کرے تو یہ کبیرہ گناہ ہے ایسا شخص ایک مدت دراز کے لیے جہنم میں رہے گا۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قتل ناحق جیسے گناہ کبیرہ سے
بچنے اور دوسروں کو بچانے کی توفیق عطا فرمائے اور اسلامی اصولوں پر عمل کرتے ہوئے
باہمی حسن سلوک کے ساتھ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔