یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔(پ28،الجمعۃ:09)

جمعہ کی وجہِ تَسمِیَہ :عربی زبان میں اس دن کا نام عروبہ تھا بعد میں جمعہ رکھا گیا اور سب سے پہلے جس شخص نے اس دن کا نام جمعہ رکھا وہ کعب بن لُوی ہیں ۔اس کی وجہ تسمیہ کے بارے میں مختلف اَقوال ہیں ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ اسے جمعہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس دن نماز کیلئے جماعتوں کا اجتماع ہوتا ہے ۔( خازن، الجمعۃ، تحت الآیۃ: 9، 4 / 265)

اسلام میں جمعۃ المبارک کے دن کو بڑی فضیلت حاصل ہے، یہاں تک کہ قراٰن پاک کی ایک پوری سورت’’سورۂ جمعہ “ کے نام سے نازل ہوئی ہے، جس میں نمازِ جمعہ کی فرضیت اور دیگر احکام بیان کئے گئے ہیں۔ جمعۃ المبارک کے چند فضائل ملاحظہ کیجئے: جمعہ غریبوں کا حج ہے سرکارِ نامدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اَلْجمعۃُ حَجُّ الْمَسَاکِیْن یعنی جمعہ مساکین کا حج ہے اور دوسری روایت میں ہے کہ اَلْجمعۃُحَجُّ الْفُقَرَاء یعنی جمعہ غریبوں کا حج ہے۔ (کنزالعمال، جز:7 ،4/290، حدیث: 21027،21028)جو شخص حج کے لئے جانے سے عاجِز ہو اس کا جمعہ کے دن مسجد کی طرف جانا حج کی طرح ہے۔( حدیث:3636)

ستّر گُنا ثواب: حکیمُ الامت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ اللہ المنان کے فرمان کے مطابق، جمعہ کو حج ہو تو اس کا ثواب ستَّر حج کے برابر ہے، جمعہ کی ایک نیکی کا ثواب ستّرگنا ہے۔ (چونکہ جمعہ کا شرف بہت زیادہ ہے لہٰذا) جمعہ کے روز گناہ کاعذاب بھی ستّرگناہے۔ (مراٰۃالمناجیح،2/ 325،323، 336)

جمعہ کے دن کی جانے والی چند نیکیاں: جمعہ کے دن نمازِ جمعہ سے قبل اور بعد کئی ایسی نیکیاں ہیں جنہیں بجا لا کر ہم ثواب کا عظیم خزانہ حاصل کرسکتے ہیں، نمازِ جمعہ کی تیاری سے متعلق چند نیکیاں ملاحظہ کیجئے:

(1) ناخن تراشئے: جمعہ کے دن ناخن تراشنا اور مونچھوں کو کتروانا ہمارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک عادت تھی۔ (شعب الایمان،3/24، حدیث: 2763) جمعہ کے دن ناخن کاٹنا حصولِ شفا کا سبب ہے۔ چنانچہ مروی ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن ناخن کاٹتا ہے اللہ پاک اس سے بیماری نکال کر شِفا داخل کردیتا ہے۔ (حدیث: 5325) جمعہ کے دن ناخن تَرَشْوانا مستحب ہے، ہاں اگر زیادہ بڑھ گئے ہوں تو جمعہ کا انتظار نہ کرے کہ ناخن بڑا ہونا اچھا نہیں کیونکہ ناخنوں کا بڑا ہونا تنگیٔ رزق کا سبب ہے۔ (بہارشریعت،3/582)

(2)غسل کیجئے، خوشبو لگائیے اور اچھے کپڑے پہنئے: فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور اچھے کپڑے پہنے پھر اگر اس کے پاس خوشبو تھی تو اسے لگایا، پھر جمعہ کے لئے سکون و وقار کے ساتھ چلا اور کسی کی گردن نہ پھلانگی ( اس طرح کہ نہ تو لوگوں کی گردنیں پھلانگے اور نہ ساتھیوں کو چیر کر ان کے درمیان بیٹھے بلکہ جہاں جگہ ملے وہاں بیٹھ جائے) اور نہ کسی کو تکلیف پہنچائی، پھر نماز ادا کی اور امام کے لوٹنے تک انتظار کیا تو اس کے دو جمعوں کے درمیان کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (مجمع الزوائد، 2/385، حدیث:3039،مراٰۃ المناجیح، 2/334) معجمِ اوسط میں ہے کہ نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے جمعہ کے دن پہننے کے لئے مخصوص لباس تھا۔ (معجم اوسط، 2/352، حدیث:3516) (3)نیا لباس جمعہ کے دن پہنیں جب کبھی نيا لباس سلوائیں تو جمعہ کے دن سے پہننا شروع کریں کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم عام طور پر نیا لباس جمعہ کے دن زیبِ تن فرمایا کرتے تھے۔ (جامع صغیر، ص408، حدیث:6563)

تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم َکا پہلا جمعہ :سیرت بیان کرنے والے علما کا بیان ہے کہ جب حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہجرت کرکے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو 12 ربیع الاوّل ،پیر کے دن، چاشت کے وقت قباء کے مقام پر ٹھہرے، پیر سے لے کر جمعرات تک یہاں قیام فرمایا اور مسجد کی بنیاد رکھی ، جمعہ کے دن مدینہ طیبہ جانے کا عزم فرمایا، بنی سالم بن عوف کی وادی کے درمیان جمعہ کا وقت آیا، اس جگہ کو لوگوں نے مسجد بنایا اور سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وہاں جمعہ پڑھایا اور خطبہ فرمایا۔ یہ پہلا جمعہ ہے جو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے اَصحاب رضی اللہُ عنہمْ کے ساتھ پڑھا۔( خازن، الجمعۃ، تحت الآیۃ: 9، 4 / 266)

اَحادیث میں جمعہ کے دن کے فضائل:

(1) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بہتر دن جس پر سورج نے طلوع کیا، جمعہ کا دن ہے، اسی میں حضرت آدم علیہ السّلام پیدا کیے گئے ، اسی میں جنّت میں داخل کیے گئے اور اسی میں انہیں جنّت سے اترنے کا حکم ہوا اور قیامت جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی۔(مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل یوم الجمعۃ، ص425، حدیث: 854)

(2)حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،سیّد المرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن مجھ پر درُود کی کثرت کرو کہ یہ دن مشہود ہے، اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور مجھ پر جو درُود پڑھے گا پیش کیا جائے گا۔ حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ کہتے ہیں : میں نے عرض کی اور موت کے بعد؟ ارشاد فرمایا: بے شک! اللہ پاک نے زمین پر انبیاء ِکرام علیہمُ السّلام کے جسم کھانا حرام کر دیا ہے، اللہ پاک کا نبی زندہ ہے، روزی دیا جاتا ہے۔( ابن ماجہ، کتاب الجنائز، باب ذکر وفاتہ ودفنہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 2 / 291، حدیث: 1637)

جمعہ کے دن دعا قبول ہونے کی گھڑی:جمعہ کے دن ایک گھڑی ایسی ہے جس میں اللہ پاک خاص طور پر دعا قبول فرماتا ہے ،جیسا کہ اوپر حدیث میں بیان ہو ا اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جمعہ کے دن کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: اس میں ایک ساعت ہے، جو مسلمان بندہ اسے پائے اور وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو تو اللہ پاک سے جو چیز مانگے گا وہی عطا فرما دی جائے گی ،اور ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ وہ وقت بہت تھوڑا ہے۔( بخاری، کتاب الجمعۃ، باب الساعۃ التی فی یوم الجمعۃ، 1 / 321، حدیث: 935)

یاد رہے کہ وہ کون سا وقت ہے اس بارے میں روایتیں بہت ہیں ،ان میں سے دو قوی ہیں : (1) وہ وقت امام کے خطبہ کے لیے بیٹھنے سے نماز ختم تک ہے۔(2)وہ جمعہ کی آخری ساعت ہے۔( بہار شریعت، حصہ چہارم، جمعہ کا بیان، 1 / 754، ملخصاً)

جمعہ کی نماز چھوڑنے کی وعیدیں: اَحادیث میں جہاں نمازِ جمعہ کے فضائل بیان کئے گئے ہیں وہیں جمعہ کی نماز چھوڑنے پر وعیدیں بھی بیان کی گئی ہیں: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہُ عنہمَا سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آئیں گے یا اللہ پاک ان کے دلوں پر مہر کر دے گا، پھر وہ غافلین میں سے ہو جائیں گے۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب التغلیظ فی ترک الجمعۃ، ص430، حدیث:865)