ویسے تو ہر نماز کی ایک اپنی جگہ، اہمیت و فضیلت ذکر کیئے گئے ہے، لیکن جمعہ کی نماز کی فرضیت و اہمیت کہ کیا کہنے ہے کہ جمعہ کے دن کو صرف تمام دنوں کا سردار کہا گیا ہے تو نماز جمعہ کی کیا فضیلت و اہمیت ہوگئی چنانچہ

اللہ پاک نے جمعہ کی نماز کی فضیلت و اہمیت بیان کرنے کے لیئے 28 ویں پارہ کی ایک سورہ سورۃ الجمعہ کے نام سے نازل فرمائی، اس مبارک سورت میں اللہ پاک نے جمعہ کی نماز کی فرضیت کا ذکر فرمایا ہے چنانچہ

اللہ پاک 28ویں پارہ کی سورت الجمعہ کی آیت نمبر 9 میں ارشاد فرماتا ہے،

یا ایھا الذین اٰمنوا اذا نودی للصلوۃ من یوم الجمعۃ فاسعوا الی ذکر اللہ و ذروا البیع ذلکم خیر لکم ان کنتم تعلمون۔

ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو! جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔ (پارہ 28 سورہ الجمعہ آیت نمبر 9)

جمعہ کو جمعہ کیوں کہتے ہیں:

حضرت احمد یار خان حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ چونکہ اس دن میں تمام مخلوقات وجود میں مجتمع ہوئی کہ تکمیل خلق اسی دن ہوئی، نیز حضرت آدم علیہ السلام کی مٹی اسی دن جمع ہوئی نیز اس دن لوگ جمع ہو کر نماز جمعہ ادا کرتے ہیں، ان وجوہ میں اسے جمعہ کہتے ہیں، اسلام سے پہلے اہلِ عرب اسے عروبہ کہتے تھے۔ (مرآۃ المناجیح 2/317)

آقا نے پہلا جمعہ کب ادا فرمایا:

آقا صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلّم نے پہلا جمعہ بنی سالم ابن عوف کے بطن وادی میں ادا فرمایا، اس کا واقعہ کچھ یوں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم جب ہجرت کے لیئے مدینۂ منورہ تشریف لائے تو 12 ربیع الاول (622ء) روز دو شنبہ (یعنی پیر شریف) کو چاشت کے وقت مقام قباء میں اقامت فرمائی اس کے بعد روز جمعہ مدینہ طیبہ کا عزم فرمایا، بنی سالم ابن عوف کے بطن وادی میں جمعہ کا وقت آیا اس جگہ کو لوگوں نے مسجد بنائی سرکار صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے وہاں جمعہ ادا فرمایااور خطبہ فرمایا اور الحمدللہ اب وہ مسجد جمعہ کے نام سے قائم ہے۔

سرکار نے کل کتنے جمعے ادا فرمائے:

حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سرکار صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے کل پانچ سو (500) جمعہ ادا فرمائے، جمعہ بعد ہجرت شروع ہوا تھا جس کے بعد آپ دس سال آپ کی ظاہری زندگی شریف رہی اس عرصہ میں جمعے اتنے ہی ادا ہوتے ہیں۔ مرآۃ المناجیح 2/346

پانچ فرامین مصطفےٰ:

(1) صحابی ابن صحابی حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سرکار نامدار مدینے کے تاجدار صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: الجمعۃ حج المساکین یعنی جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے اور دوسری روایت میں ہے کہ الجمعۃ حج الفقراء یعنی جمعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔ (جمع الجوامع 4/184 حدیث 11108، 11109)

(2) حضور پرنور صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کا فرمان پر سرور ہے: جمعہ کے دن جس ساعت کی خواہش کی جاتی ہےاسے عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک تلاش کرو۔ (کتاب الجمعہ، ص146)

مفتی امجد علی اعظمی حنفی رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ہے فرماتے ہیں: قبولیت دعا کی ساعتوں کے بارے میں دو قول ہے (1) امام خطبے کے لیئے بیٹھنے سے ختم نماز تک (2) جمعہ کی پچھلی (یعنی آخری) ساعت۔ (بہار شریعت 1/754 حصہ 4 ملتقطا)

(3) حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سلطان دو جہاں صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے: جو شخص جمعہ کے دن نہائے اور جس طہارت (یعنی پاکیزگی) کی استطاعت ہو کرے اور تیل لگائے اور گھر میں جو خوشبو ہو ملے پھر نماز کو نکلے اور دو شخصوں میں جدائی نہ کرے یعنی دو شخص بیٹھے ہوئے ہوں انہیں ہٹا کر بیچ میں نہ بیٹھے اور جو نماز اس کے لیئے لکھی گئی ہے پڑھے اور امام جب خطبہ پڑھے تو چپ رہے اس کے لیے ان گناہوں کی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہیں مغفرت ہو جائے گی۔ (بخاری کتاب الجمعۃ ص 272 حدیث 883)

(4) حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سلطان دو جہاں صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے: جس نے جمعہ کی نماز پڑھی، اس دن کا روزہ رکھا، کسی مریض کی عیادت کی، کسی جنازہ میں حاضر ہوا ور کسی نکاح میں شرکت کی تو جنت اس کے لیے واجب ہوگئی۔ (معجم کبیر 4/250 حدیث 7357)

جس طرح نماز جمعہ کا اہتمام کرنے میں اتنا ثواب و کرم ہے آئیے نماز جمعہ کے چھوڑنے کے بارے میں ملنے والے گناہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں چنانچہ

(5) اللہ پاک کے محبوب صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے: جو شخص تین جمعہ(کی نماز) سستی کے سبب چھوڑے اللہ اس کے دل پر مہر کر دے گا۔ (ترمذی ابواب الجمعۃ ص 149 حدیث 500)

جمعہ کی نماز فرض عین ہے اور یہ تمام باقی نمازوں سے افضل ہے۔ (تحفۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجمعۃ 1/404)

درس:

پیارے پیارے اور میٹھے میٹھے مسلمانو! نماز جمعہ تمام نمازوں سے افضل و اہم ہے، جمعہ کے دن کی ایک نیکی ستر نیکیوں کے ثواب کے برابر ہے، تو ذرا غور کیجیے جمعہ کی نماز کی پابندی خوش و خضوع سے کرنے کی کتنی نیکیوں و گناہ سے نجات ملنے کا سبب ہے۔

لہٰذا ہر مسلمان کو جمعہ کے دن و نماز کا خاص اہتمام کرنا چاہیے بلکہ تمام نمازوں کا خاص اہتمام چاہیے کیونکہ بروز قیامت یہی نمازیں ہماری نجات کا بنیادی سبب ہے۔