جمعہ کے فضائل  دین اسلام میں جمعہ کا دن خصوصی اہمیت کا حامل ہے کائنات کی ابتداء سے اب تک تاریخ اسلام کے کئی اہم ترین واقعات روز جمعہ کو پیش آئےاحادیث کے مطابق حضرت آدم علیہ السلام کی ولادت اور وفات اسی دن ہوئی،اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن قیامت قائم ہو گی، اسی دن حشر ہو گا ، اسی دن حساب ہوگا ۔ شرح صحیح مسلم کتاب الجمعہ ج2 ص 621 جمعہ نام کی وجہ و تاریخی پسِ منظر اسلام سے پہلے اہل عرب اس دن کو عروبہ کہتے تھے۔ علامہ ثعلب کے مطابق سب سے پہلے اس دن کو جمعہ کا نام دینے والے سید الانبیاء صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کے جد امجد کعب بن لوَی ہیں،آپ اس دن لوگوں کو جمع فرما کر ان سے خطاب فرماتے اور انہیں اپنی اولاد میں مبعوث ہونےوالےآخری نبی حضور نبی کریم صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کی آمد کی خبردیتے اور ان پر ایمان لانے اور اتباع کی تلقین کرتے، سبحان اللہ وبحمدہ یعنی محفل میلاد کرتے تھے کہ میلاد یا مولود کی محافل میں بھی یہی ہوتا ہے۔ اس دن میں مسلمان ایک جگہ جمع ہو کر نماز جمعہ ادا کرتے ہیں اس لیے اسے یوم جمعہ کہا جاتا ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ جمعہ کہنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس روز حضرت آدم علیہ السلام کی مٹی کو مختلف رنگوں اور مختلف اقسام کی مٹیوں کو لے کر جمع کیا گیا اسی لیے اس دن کو جمعہ کہتے ہیں۔ (شرح صحیح مسلم کتاب الجمعہ ج2 ص 621بحوالہ لسان العرب ازعلامہ ابن منظور افریقی ج8ص58059,مطبوعہ نشر ادب الحوذقم ایران)

جمعہ المبارک کی اہمیت سے متعلق احادیث: جمعہ المبارک کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن کریم میں اس نام کی پوری سورت موجود ہے  ۔ احادیث میں بھی اس دن کے متعلق کئی فضائل مروی ہیں ، جمعہ کو یوم العید فرمایا، جمعہ سید الایام ہے، اس دن جہنم کی آگ کو نہیں بھڑکایا جاتا، ا ور اس دن جہنم کے دروازوں کو بھی نہیں کھولا جاتا، قیامت کے روز اسے دلہن کی مانند اُٹھایا جائے گا  نیز  اس دن مرنے والا شہید ہے اور اسے قبر کا عذاب نہیں ہو گا۔  اگر حج جمعہ کے دن ہو تو اسکو حج اکبر کہا جاتا ہے اور اسکا ثواب ستر گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔  جمعہ کے دن کی جانے والی نیکیوں کا ثواب ستر گناہ ہے۔  اس کے ساتھ اس بات پر  بھی غور کرنے اور ڈرنےکی شديدحاجت ہے کہ اس دن کیے جانے والا گناہ کا عذاب بھی ستر گناه بڑھ جاتا ہے۔ (مراة المناجيح ج٢ص٣٢٣تا٣٣٦)   حدیث مبارکہ میں ہے تمہارے لیے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے ،لہذا تمہارا نماز جمعہ کے لیے جلدی نکلنا حج اور نماز جمعہ کے بعد عصر تک انتظار کرنا عمرہ ہے (سنن کبری للبیہقی ج3ص 342حدیث ٥٩٥٠) امام غزالی فرماتے ہیں بعد نماز جمعہ مسجد میں ہی ٹھہرے اور مغرب تک ٹھہرنا افضل ہے۔ عصر تک ٹھہرنا عمرہ جبکہ مغرب پڑھنے کے بعد مسجد سے جانا حج اور عمرہ ہے۔  (احیاء علوم ج1ص249)  حضرت ابن عباس سے روایت ہے سرکار دوعالم صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم  نے فرمایا الجمعة حج المساکین یعنی جمعہ مساکین کا حج ہے۔ (جمع الجوامع ج٤ص٨٤)  سرکار دوعالم   صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم  کا فرمان عالیشان ہے جمعہ کے دن و رات کے چوبیس گھنٹوں میں کوئی گھنٹہ ایسا نہیں جس  میں رب کائنات چھ لاکھ ایسے افراد کی بخشش نہ  فرمائے جن پر جہنم واجب ہو چکا تھا۔ (مسند ابی یعلیٰ ج 3 حدیث3421 تا 3471) ایک بہت ہی قابل عبرت حدیث ملاحظہ ہو  حضور سید عالم    صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم  نے فرمایا کوئی جانور ایسا نہیں جو جمعہ کے دن سورج طلوع ہونے تک قیامت کے خوف سے نہ چیخے سوائے جنوں اور انسانوں کے۔  (مؤطا امام مالک ج1ص115حدیث246 )یہ غالباً اس لیے کہ ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ قیامت جمعہ کے دن قائم ہو گی لہذا ان تمام روایات کو سامنے رکھ کر ہم اپنے دل میں اس مبارک دن کی خوب خوب عزت و عظمت پیدا کریں ،جمعہ کے دن کو گناہ سے مکمل طور پر بچتے ہوئے نیکیوں میں گزاریں اور جمعہ کی سنتوں پر عمل  کی سعادت حاصل کریں کیونکہ احادیث کی روشنی سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جمعہ کا دن مومنوں کے لیے کسی بھی طرح سیاہ نہیں ہو سکتا بلکہ سنہری ہی سنہری ہے۔ اس دن میں خوب درود پاک پڑھیے دیگر اوراد جو احادیث میں میں وارد ہوئے جن میں سورہ کہف اور سورہ دخاں کی تلاوت بھی شامل ہے انکو کرنے کے ساتھ ساتھ مردوں کو بغیر عذر شرعی نماز جمعہ ہر گز ہر گز نہیں چھوڑنا چاہیے۔    اللہ پاک ہمیں اپنی زندگی کا ہر دن ہر لمحہ اپنی اطاعت و فرمانبرداری میں گزارنے کی سعادت نصیب فرمائے جمعہ المبارک کی قدرو منزلت ہمارے دلوں میں لمحہ بہ لمحہ فزوں فرمائے آمین بجاہ النبی الامین