ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کے صدقے ہمیں جمعۃ المبارک کی نعمت سے سرفراز فرمایا، افسوس! ہم ناقدرے جمعہ کو بھی عام دنوں کی طرح غفلت میں گزارتے ہیں، حالانکہ جمعہ یومِ عید ہے اور سب دنوں کا سردار ہے، جمعہ کے روز جہنم کی آگ نہیں سلگائی جاتی، جمعہ کی رات دوزخ کے دروازے نہیں کھلتے، جمعہ کے روز مرنے والا مسلمان شہید کارتبہ پاتا اور عذابِ قبر سے محفوظ ہو جاتا، جمعہ کی ایک نیکی کا ثواب ستر گنا ہے، جمعہ کے روز گناہ کا عذاب بھی ستر گنا ہے، جمعہ کوحج ہو تو اس کا ثواب ستر ( 70) حج کے برابر ہے۔

جمعہ کے معنی:

حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:حضرت آدم علیہ السلام کی مٹی اس دن جمع ہوئی، نیز اس دن لوگ جمع ہوکر نماز جمعہ ادا کرتے ہیں، ان وجوہ (reasons) سے اسے جمعہ کہتے ہیں، اسلام سے پہلے اہلِ عرب اسے عروبہ کہتے تھے۔ (مرآة المنا جیح،ج2، ص 317، ملخصا)

حدیث نمبر 1:حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، سلطانِ دوجہاں صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے:جو شخص جمعہ کے دن نہائے اور طہارت(یعنی پاکیزگی) کی استطاعت (یعنی طاقت) ہو کرے اور تیل لگائے اور گھر میں جو خوشبو ہو ملے، پھر نماز کو نکلے اور دو شخصوں میں جدائی نہ کرے یعنی دو شخص بیٹھے ہوئے ہوں، انہیں ہٹا کر بیچ میں نہ بیٹھے اور جونماز اس کے لئے لکھی گئی ہے، پڑھے اور امام جب خطبہ پڑھے توچپ رہے، اس کے لئے ان گناہوں کی جو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہیں، مغفرت ہو جائے گی۔ (بخاری، ج1،ص 306، حدیث 883)

حدیث نمبر 2:تاجدارِ مدینہ منورہ ،سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فر مایا: جو روزِ جمعہ یاشبِ جمعہ ( یعنی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب)مرے گا، عذابِ قبر سے بچا لیا جائے گا اور قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مہر ہوگی۔ (حلية الاولياء، ج3،ص181، ح 3629)

حديث نمبر3:اللہ پاک کے آخری رسول صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بلا شبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہذا جمعہ کی نماز کے لئے جلدی نکلناحج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (السنن الکبری للبہیقی، ج3،ص342، ح5950)

حدیث نمبر 4:نبی کریم صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے:جمعہ کا دن عام دنوں کا سردار ہے اور اللہ پاک کے نزدیک سب سے بڑا ہے اور وہ اللہ پاک کے نزدیک عید الا ضحٰى اور عید الفطر سے بڑا ہے، اس میں پانچ خصوصیتیں ہیں،(1)اللہ پاک نے اسی میں آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اور ( 2)اس میں زمین پر انہیں اتارا اور ( 3) اس میں انہیں وفات دی اور ( 4 ) اسی میں ایک ساعت ( یعنی گھڑی) ایسی ہے کہ بندہ اس وقت جس چیز کا سوال کرے گا، وہ اسے دے گا، جب تک حرام سوال نہ کرے اور ( 5)اسی دن میں قیامت قائم ہوگی، کوئی مقرب فرشتہ و آسمان وزمین اور ہوا و پہاڑ اور دریا ایسا نہیں کے جمعہ کے دن سے ڈرتا نہ ہو۔ (ابن ماجہ، ج2،ص8، حدیث1084)

حدیث نمبر5:سرکار مدینہ  صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے:جمعہ کے دن اور رات  میں چوبیس(24) گھنٹے ہیں، کوئی گھنٹا ایسا نہیں جس میں اللہ پاک جہنم سے چھ لاکھ آزاد نہ کرتاہو، جن پر جہنم واجب ہو گیا تھا۔ (مسند ابو یعلی، ج3،ص235/291،ح3471/3421)