نماز جمعہ
کی فضیلت و اہمیت پر 5 فرامین مصطفے از بنت سعید احمد، سیالکوٹ
اللہ پاک کا
احسان کہ اللہ کریم نے مسلمانوں کو جمعۃ المبارک جیسے عظیم الشان دن سے نوازا،
جمعہ کو یومِ عید کہا گیا ہے، جمعہ سیّدالایام سب دنوں کا سردار ہے، جمعہ کے روز
جہنم کی آگ نہیں سلگائی جاتی، جمعہ کی رات دوزخ کے دروازے نہیں کھلتے، مفتی احمد یار
خان رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں:جمعہ کو حج ہو تو اس کا
ثواب ستر حج کے برابر ہے، جمعہ کی ایک نیکی کا ثواب ستر گنا ہے۔ (فیضان نماز، ص115)
جمعۃ المبارک کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا
سکتا ہے کہ اللہ کریم نے قرآن کریم میں پوری سورت سورۃالجمعہ نازل فرمائی، اللہ پاک قرآن کریم میں 28 پارے میں سورۃ الجمعہ کی آیت نمبر 9 میں فرماتا
ہے:
ترجمہ کنزالایمان:جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ
کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
اس کے ذریعے اللہ پاک نے اسلام کو عزت بخشی اور اسے مسلمانوں کے ساتھ
خاص کیا۔ (احیاء العلوم، جلد1، صفحہ 550)
تاریخی پسِ منظر:
صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین
مرادآبادی رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں:حضور صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم جب ہجرت کرکے مدینہ
طیبہ تشریف لائے، تو بارہ ربیع الاول 622 عیسوی، روز دوشنبہ(یعنی پیر شریف) کو چاشت کے وقت مقام قباء
میں امامت فرمائی۔ (یعنی ٹھہرے) دوشنبہ(پیر شریف) سہ شنبہ(یعنی منگل) چہار شنبہ(یعنی بدھ) پنج شنبہ(جمعرات) یہاں قیام فرمایا اور مسجد کی بنیاد رکھی، روزِ جمعہ مدینہ
طیبہ کا عزم فرمایا، بنی سالم ابن عوف کے بطنِ وادی میں جمعہ کا وقت آیا، اس جگہ
کو لوگوں نے مسجد بنایا، سید عالم صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم نے وہاں جمعہ
ادا فرمایا، اور خطبہ فرمایا، الحمدللہ عزوجل آج بھی اس جگہ پر شاندار مسجد
جمعہقائم ہے اور زائرین حصولِ برکت کے لئے اس کی زیارت کرتے اور وہاں نوافل ادا
کرتے ہیں۔ ( فیضان جمعہ، صفحہ 2،3)
آئیے نماز جمعہ کی فضیلت و اہمیت کے متعلق 5 فرامینِ
مصطفی صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم ملاحظہ فرمائیے۔
1۔حضرت سیدنا عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ
سرکار نامدار، باذنِ پروردگار، دوعالم کے مالک و مختار، شہنشاہِ ابرار صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:الجمعة حج المساکين۔یعنی جمعہ کی
نماز مساکین کا حج ہے۔ (جمع الجوامع للسیوطی، ج
4، ص84، حدیث11108)
2۔رسول اللہ صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم نے فرمایا:بلا
شبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور عمرہ موجود ہے، لہذا جمعہ کی نماز کیلئے
جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعدعصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔
(السنن الکبری للبہیقی، حدیث 590، ج3، ص342)
3۔ نبی کریم صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم نے فرمایا:جس
شخص نے وضو کیا اور اچھی طرح سے وضو کیا اور اچھی طرح سے سے وضو کیا، پھر جمعہ
پڑھنے آیا اور خاموشی سے خطبہ سنا تو اس کے اس جمعہ سے لے کر گزشتہ جمعہ تک اور تین
دن زائد کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ (صحیح
مسلم، کتاب الجمعۃ، باب فضل من استماع وانصت فی الخطبہ:857)
4۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہ یں
کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم نے جمعہ کا ذکر
کرتے ہوئے فرمایاکہ اس میں ایسی ساعت بھی ہے، جس کو مسلمان بندہ اس حال میں پالے کہ
وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہا ہو، تو جو بھی اللہ سے مانگو، اللہ پاک اس کو ضرور عطا فرمائے گا اور آپ نے
اپنے ہاتھ سے اس کے کم ہونے کی طرف اشارہ فرمایا۔(بخاری، کتاب الجمعہ، باب اساعۃ التی فی یوم الجمعۃ، جلد1، صفحہ128)
5۔حضرت حکم بن میناء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں،
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ ہم نے رسول
اللہ صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم کو منبر پر یہ
فرماتے ہوئے سنا:لوگ جمعہ کو چھوڑنے سے باز آجائیں گے یا اللہ پاک ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا ،پھر وہ
ضرور بے خبر لوگوں میں سے ہوجائیں گے۔ (مسلم،
کتاب الجمعہ، جلد 1، صفحہ 284)
جمعہ فرضِ عین ہے اور اس کی فرضیت ظہر سے زیادہ مؤکد(یعنی تاکیدی)ہے اور
اس کا منکر(یعنى انکار کرنے والا) کافر ہے۔
حدیث مبارکہ میں ہے:جو شخص تین جمعہ (کی نماز) سستی کے سبب
چھوڑے، اللہ پاک اس کے دل پر مہر کر دے گا۔ (ترمذی، جلد 2، صفحہ 38، حدیث 500)
ایک روایت میں ہے کہ ایسے شخص نے اسلام کو پسِ پشت ڈال دیا۔
(مجمع الزوائد، کتاب الصلوۃ، ح3177)