حدیث پاک میں نماز عصر پڑھنے کی بیشمار فضائل و اہمیات ہیں جن میں سے چند حسب ذیل ہیں ۔

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : تم میں رات اور دن کے فرشتے باری باری آتے ہیں اور فجر و عصر کی نمازوں میں جمع ہو جاتے ہیں ، پھر وہ فرشتے جنہوں نے تم میں رات گزاری ہے اوپر کی طرف چلے جاتے ہیں ، اﷲ پاک باخبر ہونے کے باوجود ان سے پوچھتا ہے : تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا ؟ وہ عرض کرتے ہیں : ہم نے انہیں نماز پڑھتے ہوئے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے ۔(بخاری ،1/203، حدیث: 555 )

(2) حضرت عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطفی جان رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا : جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے (نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نماز ادا کی (جس نے فجر و عصر کی نماز پڑھی) وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا ۔ (مسلم ،ص 250، حدیث :1436)

(3) حضرت ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نور والے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہٰذا جو اسے پابندی سے ادا کرے گا اسے دُگنا اجر ملے گا ۔(مسلم ص 322، حدیث :1927)

(4) حضرت سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اﷲ پاک کے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس کی نماز عصر نکل گئی گویا اس کے اہل و عیال اور مال ہلاک گئے ۔ (بخاری ،1/102، حدیث :552)

(5) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رحمت عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان معظَّم ہے : جب مرنے والا قبر میں داخل ہوتا ہے تو اسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے تو وہ آنکھیں ملتا ہوا بیٹھتا ہے اور کہتا ہے : مجھے چھوڑو میں نماز پڑھ لوں ۔ (ابن ماجہ ،4/503، حدیث :4272) مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ حدیث پاک کے اس حصے (سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے) کے تحت فرماتے ہیں : یہ احساس "مُنْکَر نَکِیْر" کے جگانے پر ہوتا ہے ، خواہ دفن کسی وقت ہو ۔ چوں کہ نماز عصر کی زیادہ تاکید ہے اور آفتاب کا ڈوبنا اس کا وقت جاتے رہنے کی دلیل ہے ، اس لئے یہ وقت دکھایا جاتا ہے ۔ حدیث کے اس حصے (مجھے چھوڑو میں نماز پڑھ لوں) کے تحت لکھتے ہیں : اے فرشتوں ! سوالات بعد میں کرنا عصر کا وقت جا رہا ہے مجھے نماز پڑھ لینے دو ۔ یہ وہی کہے گا جو دنیا میں نماز عصر کا پابند تھا ، اﷲ نصیب کرے ۔ اسی لئے اللہ پاک فرماتا ہے : حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ-وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ(۲۳۸)ترجَمۂ کنزُالایمان:نگہبانی کرو سب نمازوں اور بیچ کی نماز کی اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے ۔(پ2،بقرہ:238 )

یعنی تمام نمازوں کی خُصُوصاً عصر کی بہت نگہبانی کرو ۔ صوفیا فرماتے ہیں : جیسے جیوگے ویسے ہی مرو گے اور جیسے مرو گے ویسے ہی اُٹھوگے ۔ خیال رہے مومن کو اس وقت ایسا معلوم ہوگا جیسے میں سو کر اُٹھا ہوں ، نَزْع وغیرہ سب بھول جائے گا ۔ ممکن ہے کہ اس عرض (مجھے چھوڑ دو! میں نماز پڑھ لوں) پر سوال جواب ہی نہ ہوں اور ہوں تو نہایت آسان کیونکہ اس کی یہ گفتگو تمام سوالوں کا جواب ہو چکی ۔ (مرآۃ المناجیح ،1/142)

پیارے اسلامی بھائیو! مذکورہ بالا احادیث پاک سے معلوم ہوا کہ نماز عصر ادا کرنے کی کتنی فضیلت اور ادا نہ کرنے وعیدیں ہیں ۔ لیکن افسوس! ہماری اکثریت نمازوں سے دور نظر آتی ہے بالخصوص نماز عصر میں سستی کا شکار نظر آتی ، ہمیں چاہیے کہ ہم تمام نمازوں کو اس کے وقت پر پابندی کے ساتھ ادا کریں ۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں پانچوں نمازیں باجماعت مسجد کی پہلی صف میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامين صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم