اللہ پاک نے اپنے پاکیزہ کلام میں نماز قائم کرنے کا حکم دیا اور دن میں پانچ نمازوں کو پڑھنا فرض قرار دیا، نماز قائم کرنا اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہے، جس طرح نمازی کے لئے کثیر فضائل ہیں تو بے نمازی کے لئے وعیدیں بھی آئی ہیں، تمام نمازوں کی اپنی فضیلت واہمیت ہے یہاں نماز عصر کی فضیلت واہمیت ملاحظہ فرمائیں:

نماز عصر کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ اللہ پاک نے اس کی حفاظت کا حکم قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ-وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ(۲۳۸)ترجَمۂ کنزُالایمان:نگہبانی کرو سب نمازوں اور بیچ کی نماز کی اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے ۔(پ2،بقرہ:238 ) اس آیت کے تحت تفسیر نسفی میں ہے: وهى صلاة العصر عند أبي حنيفة رحمه الله وعليه الجمهور لقوله عليه السلام يوم الأحزاب شغلونا عن الصلاة الوسطى صلاة العصر ملأ الله بيوتهم ناراً. ترجمہ: امام اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ اور جمہور کے نزدیک نماز وسطیٰ سے مراد عصر کی نماز ہے، خندق کے دن حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اس فرمان کی وجہ سے انہوں نے ہمیں نماز وسطیٰ نماز عصر سے روکے رکھا اللہ پاک ان کے گھروں کو آگ سے بھر دے۔(مدارك التنزيل وحقائق التأويل، 1/200)

مرآۃ المناجیح میں ہے:خیال رہے کہ نماز عصر کو قرآن کریم نے بیچ کی نماز فرما کر اس کی بہت تاکید فرمائی، نیز اُس وقت رات و دن کے فرشتوں کا اجتماع ہوتا ہے اور یہ وقت لوگوں کی سیر و تفریح اور تجارتوں کے فروغ کا وقت ہے، اس لئے کہ اکثر لوگ عصر میں سستی کر جاتے ہیں ان وجوہ سے قرآن شریف نے بھی عصر کی بہت تاکید فرمائی اور حدیث شریف نے بھی۔(مرآۃ المناجیح، 1/372، نعیمی کتب خانہ گجرات)

نماز عصر کی فضیلت واہمیت پر مشتمل پانچ احادیث:۔

(1) بخاری و مسلم کی حدیث پاک میں ہے:أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الَّذِي تَفُوتُهُ صَلاَةُ العَصْرِ، كَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ»ترجمہ: رسول ﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس کی نماز عصر جاتی رہی گویا اس کا گھر بار اور مال لٹ گیا۔(صحيح بخاري،1/115، صحيح مسلم، 1/435)مرآۃ المناجیح میں ہے:یعنی جیسے اس شخص کو وہ نقصان پہنچا جس کی تلافی نہیں ہو سکتی ایسے ہی عصر چھوڑنے والے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔(مرآۃ المناجیح، 1/372)مرقات المفاتیح میں ہے:فَوْتُ صَلَاةِ الْعَصْرِ أَكْثَرُ خَسَارًا مَنْ فَوْتِ أَهْلِهِ وَمَالِهِ.ترجمہ: نماز عصر کا فوت ہونا اس کے مال و اہل وعیال کے فوت ہونے سے زیادہ نقصان دہ ہے۔(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، 2/529)

(2) بخاری شریف کی حدیث پاک میں ہے:مَنْ تَرَكَ صَلاَةَ العَصْرِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُه.ترجمہ: جس نے نمازِ عصر چھوڑی اس کے عمل باطل ہو گئے۔(صحيح البخاري، 1/115)مرآۃ المناجیح میں مذکورہ حدیث پاک کے تحت ہے:غالباً عمل سے مراد وہ دنیوی کام ہے جس کی وجہ سے اس نے نماز عصر چھوڑی۔

(3) مسلم شریف کی حدیث پاک میں ہے:«لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، وَقَبْلَ غُرُوبِهَا» يَعْنِي الْفَجْرَ وَالْعَصْرَ ترجمہ: وہ ہرگز آگ میں داخل نہیں ہو گا جس نے سورج کے طلوع اور غروب یعنی فجر و عصر سے قبل نماز ادا کی (مسلم، صحيح مسلم، 1/440)

(4) بخاری شریف کی حدیث پاک ہے: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ صَلَّى البَرْدَيْنِ دَخَلَ الجَنَّةَ» ترجمہ: جس نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں ادا کی وہ جنت میں داخل ہو گا۔ (صحيح بخاري، 1/119) اس حدیث پاک کے تحت عمدۃ القادری میں ہے:قَالَ كثير من الْعلمَاء: البردان الْفجْر وَالْعصرترجمہ: کثیر علماء نے فرمایا: بردان سے مراد فجر و عصر ہیں۔(عمدة القاري شرح صحيح البخاري، 5/71)

(5) بخاری و مسلم کی حدیث پاک میں ہے:عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَظَرَ إِلَى القَمَرِ لَيْلَةً يَعْنِي البَدْرَ فَقَالَ: «إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ، كَمَا تَرَوْنَ هَذَا القَمَرَ، لاَ تُضَامُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ، فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لاَ تُغْلَبُوا عَلَى صَلاَةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا فَافْعَلُوا» ثُمَّ قَرَأَ: وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ الْغُرُوْبِۚ(۳۹)ترجمہ: حضرت جریر ابن عبد اللہ رضى الله عنه روایت ہے، فرماتے ہیں: ہم رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس بیٹھے تھے کہ حضور انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے چودھویں شب میں چاند کو دیکھا، پھر فرمایا کہ تم اپنے رب کو ایسے دیکھو گے جیسے چاند کو دیکھ رہے ہو، تم اس کے دیکھنے میں شک نہیں کرتے، تو اگر تم یہ کر سکو کہ سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلی والی نماز پر مغلوب نہ ہو تو کرو، پھرحضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے یہ قرأت کی (اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلے اور ڈوبنے سے پہلے)۔( صحيح بخاري،1/115 ، صحيح مسلم، 1/439)مرآۃ المناجیح میں ہے:ان دو نمازوں پر پابندی اس دیدار کی لیاقت و قابلیت پیدا کرے گی یعنی فجروعصر کی پابندی دنیا میں نماز ایسے پڑھو کہ گویا تم خدا کو دیکھ رہے ہو کیونکہ یہاں حجاب ہے وہاں حجاب اٹھ جائے گا گویا ختم ہوجائے گا اسے دیکھ کر اس سے کلام کرو۔(مرآۃ المناجیح، 7/381، نعیمی کتب خانہ گجرات)

اللہ پاک ہمیں تمام نمازوں کو پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم