کسی بھی چیز کے قیام میں اس کے وسطی نقطے( Central Point) کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ اگر ہم دنیوی مثال لے تو جسمِ انسانی میں ریڑھ کی ہڈی، عمارت کے اندر وسطی ستون( Central Piller)، کمپیوٹر کے اندر ہارڈ ڈسک وغیرہ ،اسی طرح دین کے معاملے میں ہے شریعت محمدیہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو جو فضیلت حاصل ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ دین افراط و تفریط سے پاک ہے۔ گویا کہ یہ شریعت، شریعت ِ متوسطہ ہے۔ اسی طرح دین اسلام کی تمام عبادات میں سے نماز کی بہت اہمیت ہے حتیٰ کہ حدیث مبارکہ کا خلاصہ ہے کہ جو شخص نماز ادا نہیں کرتا اس کا دین میں کوئی حصہ نہیں اور نمازوں کے اندر بھی خاص طور پر نمازِ عصر خاص اہمیت کی حامل کہ رب کریم نے قرآن پاک میں حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ-نمازِ عصر کا الگ سے ذکر فرما کر اس کی اہمیت کو واضح کیا۔ امام اعظم اور جمہور کے نزدیک "الصلوٰۃ الوسطیٰ" سے مراد نمازِ عصر ہے۔

نمازِ عصر فرض ہونے کی وجہ :حضرت عزیر علیہ السلام سو برس کے بعد زندہ فرمائے گئے۔ اس کے بعد آپ نے چار رکعتیں ادا کیں تو یہ عصر ہو گئی۔ اللہ پاک نے اپنے محبوب کی اس ادا کو امت مسلمہ پر فرض کر دیا۔(فیضانِ نماز،ص 30)

نمازِ عصر کے فضائل :آئیے اب ہم نماز عصر کے چند فضائل سنتے ہیں:

(1)امام فقیہ ابواللَّیث سمر قندی رحمۃُ اللہِ علیہ نے (تابعی بزرگ) حضرت کعبُ الاحبار رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ اُنہوں نے فرمایا: میں نے ’’تورَیت‘‘ کے کسی مقام میں پڑھا (اللہ اک فرماتا ہے): اے موسیٰ! عصرکی چار رَکعتیں احمد اور ان کی اُمّت اداکرے گی تو ہفت (یعنی ساتوں ) آسمان و زمین میں کوئی فرشتہ باقی نہ بچے گا ،سب ہی ان کی مغفرت چاہیں گے۔(فیضانِ نماز،ص 86)

(2) حضور اکرم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا ۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)

(3) حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے رسول صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کی نمازِعصر نکل گئی (یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑے گویا اُس کے اَہل وعیال و مال ’’وَتر‘‘ ہو (یعنی چھین لئے) گئے ۔(بخاری ،1 /202 ،حدیث: 552)

ایک اور جگہ ارشاد نبوی صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے کہ جس نے نمازِعصر چھوڑدی اُس کا عمل ضَبط ہوگیا۔(بخاری ،1/203،حدیث: 553)

حضرت سیِّدُنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا :جس نے سورج کے طُلُوع و غروب ہونے (یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نَماز ادا کی (یعنی جس نے فجر و عصر کی نما ز پڑھی) وہ ہر گز جہنَّم میں داخِل نہ ہوگا۔ (مسلم ،ص250،حدیث: 1436)

اللہ پاک سے ہم دعا کرتے ہیں کہ ہمیں نماز عصر کے ساتھ ساتھ تمام نمازیں باجماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ صفِ اول میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم