(1) حضرت سیِّدُناجابر بن عبدُاللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
کہ رحمت ِ عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُعَظَّم ہے: جب مرنے
والا قبر میں داخل ہوتا ہے تو اُسے سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے تو وہ آنکھیں
ملتا ہوا بیٹھتا ہے اور کہتا ہے: مجھے چھوڑ و میں نماز پڑھ لوں ۔(ابن ماجہ،
4/503،حدیث:4272)حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ حدیثِ پاک
کے اِس حصے (سورج ڈوبتا ہوا معلوم ہوتا ہے) کے تحت فرماتے ہیں : یہ احساس
’’مُنکَرنَکِیْر‘‘ کے جگانے پر ہوتا ہے، خواہ دَفن کسی وَقت ہو۔ چونکہ نمازِ عصر کی
زیادہ تاکید ہے اور آفتاب(یعنی سورج) کا ڈوبنا اِس کا وَقت جاتے رہنے کی دلیل ہے،
اس لیے یہ وَقت دکھایا جاتا ہے۔حدیث کے اِس حصے ( مجھے چھوڑ و میں نماز پڑھ لوں )
کے تحت لکھتے ہیں :یعنی ’’اے فرشتو! سُوالات بعد میں کرنا عصر کا وَقت جارہا ہے
مجھے نماز پڑھ لینے دو۔‘‘ یہ وُہی کہے گا جو دنیا میں نمازِعصر کا پابند تھا، اللہ
نصیب کرے۔ خیال رہے کہ مومن کو اُس وَقت ایسا معلوم ہوگا جیسے میں سو کر اُٹھا ہوں ، نزع
وغیرہ سب بھول جائے گا۔ ممکن ہے کہ اس عرض
(مجھے چھوڑ دو!میں نماز پڑھ لوں ) پر سُوال جواب ہی نہ ہوں اور ہوں تو نہایت آسان
کیونکہ اس کی یہ گفتگو تمام سُوالوں کا جواب ہوچکی ۔ (مراٰۃالمناجیح ،1/142)
’’سنت‘‘کے تین حُروف
کی نسبت سے سُنّتِ عَصْر کے مُتعلِّق 3فرامینِ مصطَفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(2) اللہ پاک اس شخص
پر رحم کرے، جس نے عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھیں ۔ (ابو داوٗد ،ج2/35،حدیث :1271)
(3) جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے، اللہ پاک اس کے بدن کو آگ پر حرام فرمادے گا۔
(معجم کبیر، 23/281،حدیث :611)
(4) جو عصر سے پہلے
چار رکعتیں پڑھے، اُسے آگ نہ چھوئے گی۔(معجم اوسط ،2/77،حدیث:2580) (بہارِشریعت ،1/661)
(5) حضرت سیدنا ابو بصرہ غِفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی
کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یہ نماز یعنی نماز عصر تم سے
پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہذا جو پابندی سے ادا کرے
گا اسے دگنا (یعنی Double) اجر ملے گا
۔(مسلم، ص322،حدیث:1927)حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں :یعنی پچھلی
اُمتوں پر بھی نمازِ عصر فرض تھی مگر وہ اِسے چھوڑ بیٹھے اور عذاب کے مستحق ہوئے
،تم ان سے عبرت پکڑنا۔ (مراٰۃالمناجیح
،2/166)
٭پہلا اَجر پچھلی اُمتوں کے لوگوں کی مخالفت کرتے ہوئے عصر
کی نماز پر پابندی کی وجہ سے ملے گا اور دوسراا جر عصر کی نماز پڑھنے پر ملے گا جس
طرح دیگر نمازوں کا ملتا ہے ٭پہلا اَجر عبادت پر پابندی کی وجہ سے ملے گا اور
دوسرا اَجر قناعت کرتے ہوئے خرید و فروخت چھوڑنے پر ملے گا، کیونکہ عصر کے وقت لوگ
بازاروں میں کام کاج میں مصروف ہوتے ہیں ٭پہلا اجر عصر کی فضیلت کی وجہ سے ملے گا
کیونکہ یہ صَلاۃِ وُسْطٰی(یعنی درمیانی نماز) ہے اور دوسرا اَجر اس کی پابندی کے
سبب ملے گا۔ (شرح الطیبی، 3/19، مرقاۃ
المفاتیح، 3/139)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہم سب نمازِ عصر سمیت پانچوں نمازیں
وقت پر پڑھنے والے بن جائے اور باجماعت
نمازیں پڑھنے کی سعادت نصیب ہو جائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم