اے عاشقانِ رسول ! نماز اللہ پاک کى طرف سے وقت باندھا ہوا فرض ہے جس کو ہر عاقل بالغ مسلمان پر ادا کرنا لازم قرار دىا گىا۔اس کى  فرضىت کے بارے مىں مسلمان کے بچے بچےکو علم ہے۔قرآنِ کرىم مىں اللہ پاک نے سىنکڑوں مقامات پر نماز کا تذکرہ فرماىا ۔مىرے آقا اعلىٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہىں: نماز پنجگانہ ( پانچ وقت کى نماز) اللہ پاک کى وہ نعمتِ عظمى ہے کہ اس نے اپنے کرمِ عظىم سے خاص ہم کو عطا فرمائى، ہم سے پہلے کسى امت کو نہ ملى۔( فتاوىٰ رضوىہ،ص43)اس کے فضائل قرآن و احادىثِ صحىحہ کے اندر کثرت سے وارد ہوئے ہىں ۔خاص کر نمازِ عصر ، نمازِ عصر مىں چونکہ لوگ اپنے کاروبار اور دىگر کاموں مىں مشغول ہوتے ہىں اس لىے اس کے فضائل دوسرى نمازوں کے مقابل کثرت سے وارد ہوئے ہىں جىسا کہ1: حضرت عمارہ بن روىبہ رَضِىَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: مىں نے مدنى آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و غروب ہونے سے پہلے نماز ادا کى ( ىعنى فجر اور عصر پڑھى) وہ ہر گز جہنم مىں داخل نہ ہوگا۔(مسلم ص 250، حدىث 1936)مفتى احمد ىار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہىں: اس رواىت کے دو مطلب ہو سکتے ہىں: اىک ىہ کہ فجر و عصر کى پابندى کرنے والا دوزخ مىں ہمىشہ رہنے کے لىے نہ جائے گا، اگر گىا تو عارفى طور پر۔ دوسرے ىہ کہ فجر و عصر کى پابندى کرنے والے کو ان شا ءاللہ باقى نمازوں کى بھى توفىق ملے گى۔2: بخارى و مسلم کى رواىت مىں ہے:جس نے جان بوجھ کر عصر کى نماز چھوڑ دى اس کے سارے کے سارے اعمال ضائع ہوگئے۔3: حضرت ابوہرىرہ رَضِىَ اللہُ عنہ سے رواىت ہے،مدىنے کے تاجدار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:تم مىں رات اور دن کے فرشتے بارى بارى آتے ہىں اور فجر اور عصر کى نمازوں مىں جمع ہوتے ہىں پھر وہ فرشتے جنہوں نے تم مىں رات گزارى ہوتى ہے وہ اوپر کى طرف چلے جاتے ہىں،اللہ پاک باخبر ہونے کے باوجود ان سے پوچھتا ہے: تم نے مىرے بندوں کو کس حال مىں چھوڑا؟وہ عرض کرتے ہىں :ہم نے انہىں نماز پڑھتے ہوئے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تھے تب بھى وہ نماز پڑھ رہے تھے۔4: حضرت عبداللہ بن عمر رَضِىَ اللہُ عنہما سے مروى ہے،مدىنے والے آقا علىہ الصلوة والسلام نے فرمایا: کہ اللہ پاک اس بندے پر رحم فرمائے جس نے عصر سے پہلے چار رکعات پڑھىں۔( اس کو ابوداود اور دىگر محدثىن نے رواىت کىا۔ ترمذى نے اس کو حسن قرار دىا۔(شرح آثار السنن حدىث 681)5: حضرت ابوہرىرہ رَضِیَ اللہُ عنہ بىان کرتے ہىں،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرماىا ،حتى کہ سورج غروب ہوجائے اور صبح کى نماز کے بعد حتى کہ سورج طلوع ہوجائے۔( اس کو شىخىن نے رواىت کىا) (702 حدىث)اس رواىت اور دىگر اس طرح کى رواىات سے معلوم ہوا!عصر کى نماز کے بعد نوافل پڑھنا مکروہ ہے،نماز پڑھنے سے منع نماز نوافل ہیں۔اے عاشقانِ مصطفٰے! عبادتوں کا شوق پانے ،نمازوں کا ذوق بڑھانے اور اس کى اہمىت و افضلىت سىکھنے کے لىے دعوتِ اسلامى کے دىنى ماحول سے وابستہ رہىے، ذىلى حلقے کے آٹھ دینی کاموں مىں بڑھ چڑھ کر عملى طور پر شامل ہوجائىے۔اللہ کرىم ہمىں اپنى نمازوں کى حفاظت کرنے کى توفىق عطا فرمائے۔آمىن