اللہ پاک کا فرمان ہے:حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى ۗ(پ2،البقرة:238)ترجمۂ کنز العرفان:تمام نمازوں کی پابندی کرو اور خصوصاً درمیانی نماز کی۔چنانچہ بخاری شریف میں ہے:’’نمازِ وسطیٰ سے مرادعصر کی نمازہے۔(بخاری،کتاب الدعوات،باب الدعاء علی المشرکین،4 /216،حدیث:6396)جس طرح قرآنِ مجید میں نمازِ عصر کی اہمیت ذکر کی گئی ہے۔اسی طرح احادیثِ مبارکہ کا ذخیرہ بھی نمازِ عصر کی فضیلت و اہمیت کے ذکر سےمعمور ہے۔ان میں سے چند درج ذیل ہیں:رؤیتِ باری کی بشارت:جنتیوں کےلئےافضل ترین نعمتِ الٰہی اللہ پاک کادیدار ہے جس کے لیے تمام جنتی انتظارکریں گے۔ایک بار ہو گا تو پھر دوبارہ دیدار کاانتظارہوگا۔نمازِ عصر ادا کرنے والے کےلئے دیدارِ الہٰی کی بشارت بیان کی گئی ہے،چنانچہ حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:ہم ایک رات نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ہمراہ بیٹھے ہوئے تھے۔آپ نے چودھویں رات کے چاند کی طرف دیکھا تو فرمایا: یقیناً تم اپنے رب کو دیکھوگے جس طرح تم اس چاندکودیکھ رہے ہو۔اسے دیکھنے میں تمہیں دھکم پیل نہیں کرنی پڑے گی،اس لیے اگرتمہارے لیےممکن ہو تو طلوعِ آفتاب اورغروبِ آفتاب سے پہلے نماز نہ چھوڑو۔ پھر آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے یہ آیت پڑھی:ترجمہ:آفتاب نکلنے اورغروب ہونے سے پہلے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہیں۔(بخاری،کتاب تفسیرالقران،حدیث:4851) جنت میں داخلے کی بشارت:ایک مسلمان کے لئے جنت ایک نعمتِ عظمیٰ ہے اور ہر مسلمان (نیک و بدسب) جنتِ خلد پانا اور جہنم سے رہائی چاہتاہے اس لئے ہمیں نماز ِعصر کی پابندی کرنی چاہیے۔کیونکہ نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جوشخص دو ٹھنڈی نمازیں(فجروعصر)پڑھتا رہا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(شرح مسلم ،2/256،حدیث:1337) نارِ دوزخ سے رہائی کی بشارت:ارشادفرمایا:جس نے سورج کے طلوع ہونے سے قبل اور اس کے غروب ہونے سےقبل یعنی فجر اور عصر کی نماز ادا کی وہ ہرگز آگ میں داخل نہیں ہو گا۔(مسلم، کتاب المساجد و مواضع الصلٰوة، باب فضل صلاتی الصبح والعصر الخ ، 1 / 440، رقم : 634) عصر کا ترک اہل و مال کی تباہی کا سبب:جہاں نمازِ عصر کی ادائیگی خلد کی نعمتِ عظمیٰ کے حصول کا سبب ہے وہیں اس کا ترک سببِ بربادیِ اعمال و ہلاکتِ اہل و مال کا سبب ہے۔اس لئے کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس کی عصر کی نماز فوت ہوجائےگویا اس کا اہل و مال(سب کچھ)ہلاک ہوگئے۔(شرح مسلم ،2/247،حدیث:1317) عصر کا ترک اعمال کے باطل ہونے کا سبب ہے،چنانچہ فرمایا:جس نے نمازِ عصر چھوڑی اس کا عمل باطل ہو گیا۔(بخاری، کتاب مواقيت الصلٰوة، باب اثم من ترک العصر، 1/203، رقم : 528)۔ چنانچہ تفسیر صراط الجنان میں سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 238 کی تفسیر میں ہے:نمازِ عصر کی تاکید کی ظاہری وجہ یہ سمجھ آتی ہے کہ ایک تو اس وقت دن اور رات کے فرشتے جمع ہوتے ہیں اوردوسرا یہ کہ اس وقت کاروبار کی مصروفیت کا وقت ہوتا ہے تو اس غفلت کے وقت میں نماز کی پابندی کرنا زیادہ اہم ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں نماز قائم کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین