اللہ پاک نے دنیا میں ہر چیز کسی مقصد کے تحت تخلیق فرمائی ہے اور زندگی گزارنے کے لیے مختلف اصولوں کو ترتیب دیا ہے تاکہ تمام کائنات کا نظام اپنے طرز پر چلتا رہے خواہ وہ دنیا کے معاملات ہوں یا دینی معاملات ہوں اسی طرح ہم بھی اپنی زندگی کو ان اصولوں کے تحت گزاریں تو ہمیں مختلف مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا جیسا کہ دن کے وقت دن کے معاملات اور رات کے وقت کی الگ طرزِ زندگی ہوتی ہے۔عبادات میں بھی اللہ پاک نے بنیادی اصولوں کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے احکامِ شریعت نافذ فرمائے ہیں اور یہ سب اللہ کریم نے اپنی آخری کتاب قرآنِ پاک جو کہ اپنے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر نازل فرمائی اس میں ہر ہر بات کو خوبصورت انداز میں بیان فرمایا ۔ظاہر ہے کہ کلامِ الہٰی ہے خوبصورت تو ہوگا ہی اور جو اس پر عمل کرے اس کی زندگی اور آخرت دونوں ہی سنور جاتی ہیں۔ ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے قرآنِ پاک کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے احسن انداز میں اسے ہم تک پہنچایا اور تمام عبادات کی اہمیت اور فضیلت کا علم ہم تک پہنچایا جیسا کہ عبادتوں میں سب سے زیادہ اہمیت نماز کو حاصل ہے کسی اور عبادات کو نہیں کیونکہ قرآنِ پاک میں نماز کے بارے اللہ پاک نے سب سے زیادہ احکام نازل فرمائے ہیں۔قرآنِ پاک کی روشنی میں:ترجمۂ کنز الایمان:اور میری یاد کے لیے نماز قائم رکھ۔(پ16،طہ:14)ایک آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:ترجمۂ کنز الایمان: بے شک نماز منع کرتی ہے بے حیائی اور بری بات سے۔(پ21،العنکبوت:45)نماز اللہ پاک کو یاد کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔نماز ہمیں برائیوں سے روکتی اور بے حیائی کے کاموں سے بھی باز رکھتی ہے۔نماز انبیائے کرام علیہم السلام کی سنت ہے۔(سنن کبری للنسائی،5/280،حدیث:8888)نماز سے ہمیں روحانی اور جسمانی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔نماز میرے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔(تنبیہ الغافلین،ص150)نماز حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں:حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے کوئی ایسی چیز فرض نہ کی جو توحید اور نماز سے بہتر ہو،اگر اس سے بہتر کوئی چیز ہوتی تو وہ ضرور فرشتوں پر فرض کرتا،ان( یعنی فرشتوں)میں کوئی رکوع میں ہے،کوئی سجدے میں۔(مسندالفردوس،1/65،حدیث: 610) نماز ایسی پیاری عبادت ہے کہ جیسے نمازی نماز شروع کرتا ہے نماز کے فیوض و برکات حاصل ہونا شروع ہو جاتے ہیں جیسا کہ اس حدیثِ مبارکہ میں ہم سے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:بندہ جب نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے اس کے لئے جنتوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور اس کے اور پروردگار کے درمیان حجابات یعنی پردے ہٹا دئیے جاتے ہیں اورحورِ عین(یعنی بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں)اس کا استقبال کرتی ہیں،جب تک ناک سنکے نہ کھنکارے۔(معجم کبیر،8/250،حدیث:7980)علامہ عبدالرؤف مناوی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:پانچوں نمازوں میں سب سے افضل نماز عصر ہے،پھر نمازِ فجر،پھر نمازِ عشا،پھر نمازِ مغرب،پھر نمازِ ظہر ۔آئیے! ہم نمازِ عصر کے بارے میں قرآن اور حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں اس کی اہمیت اور فضیلت جاننے کی سعادت حاصل کریں گی۔قرآنِ پاک کی روشنی میں:اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنز الایمان:نگہبانی(یعنی حفاظت) کرو سب نمازوں کی اور بیچ کی نماز کی۔حدیثِ پاک کی روشنی میں عصر کی نماز کی اہمیت اور فضیلت:حضرت جریر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ عنہ بیان فرماتے ہیں:ہم حضورِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے،آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے چودھویں رات کے چاند کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا:عنقریب یعنی قیامت کے دن تم اپنے رب کو اس طرح دیکھو گےجس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو،تو اگر تم لوگوں سے ہو سکے تو نماز فجر و عصر کبھی نہ چھوڑو۔( مسلم،ص239، حدیث:1437ملخصاً)ایک اور حدیثِ پاک میں ارشادِ نبوی ہے:تابعی بزرگ حضرت ابو الملیح رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں: ایک ایسے روز کہ بادل چھائے ہوئے تھے ہم صحابیِ رسول حضرت ابو بریدہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ جہاد میں تھے،آپ نے فرمایا: عصر کی نماز میں جلدی کرو کیوں کہ سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے عصر کی نماز چھوڑ دی اس کا عمل ضبط ہو گیا۔(بخاری،1/253،حدیث: 553)صحابی ابنِ صحابی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،اللہ پاک کے پیارے نبی،آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس کی نمازِ عصر نکل گئی یعنی جو جان بوجھ کر نمازِ عصر چھوڑے گویا اس کے اہل و عیال اور مال وتر ہو گئے یعنی چھین لیے گئے۔(بخاری،1/252،حدیث:552)رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو شخص عصر کے بعد سوئے اور اس کی عقل جاتی رہے تو وہ اپنے آپ ہی کو ملامت کرے۔(مسندابی یعلی،1/288،حدیث:4897)(بہار شریعت،3/435)حضرت محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اس حدیثِ مبارکہ میں نمازِ عصر کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:حضرت ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نور والے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ نماز یعنی عصر کی نماز تم سے پچھلے لوگوں پر پیش گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا،لہٰذا جو اسے پابندی سے ادا کرے گا اسے دگنا یعنی double اجر ملے گا۔ میری پیاری پیاری اورمیٹھی میٹھی اسلامی بہنو!کتنی پیاری فضیلت حدیثِ مبارکہ میں بیان کی گئی ہے! اس حدیثِ مبارکہ اور قرآنی آیتِ مبارکہ سے یہ معلوم ہوا کہ نمازِ عصر کی اہمیت اور فضیلت بہت زیادہ ہے ۔یہ وقت دن کا درمیانہ حصہ ہوتا ہے جو کہ مصروفیت کا وقت بھی کہلاتا ہے، بازاروں وغیرہ کہیں جانا یا پھر کوئی آئے غرض کہ اس وقت میں مصروفیات بڑھ جاتی ہیں اور ہم اتنی کاہل ہیں کہ اپنی دنیاوی مصروفیات کے باعث نمازِ عصر قضا کر کے اس کی اہمیت کو نظر انداز کر دیتی ہیں، یہ بھی نہیں بلکہ ڈھیروں اجر و ثواب کو ضائع کرنے کا بھی سبب بنتی ہیں اور اس کا ہمیں یہ نقصان ہوتا ہے کہ نماز کا اجر بھی گیا اور بلکہ مزید گناہوں کے کام میں پڑ جاتی ہیں۔آئیے!ہم نیت کرتی ہیں کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے ہم کوئی بھی نماز قضا نہیں کریں گی اور خاص طور پر عصر کی نماز کی بھی پابندی کریں گی۔ ان شاءاللہ