ہر مکلف یعنی عاقل وبالغ مسلمان پر نماز فرض عین ہے۔اس کی فرضیت کا منکر کافر ہے۔جو قصداً نماز چھوڑے اگرچہ ایک ہی وقت کی وہ فاسق ہے۔(بہار شریعت،الف،پہلا حصہ) منیۃ المصلی میں ہے:ارشاد فرمایا:ہر شے کے لیے ایک علامت ہوتی ہے اور ایمان کی علامت نماز ہے۔(بہارشریعت،ص439،الف،پہلا حصہ)پانچ نمازوں میں فضیلت کی ترتیب:علامہ عبدالرؤف مناوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:پانچ نمازوں میں سب سے افضل نماز عصر ہے،پھر نمازِ فجر،پھر عشا،پھر مغرب،پھر ظہر۔(فیضانِ نماز،ص85)عصر کے معنی:عصر کے لغوی معنی روزگار،وقت،زمانہ سماں ہے۔اصطلاح میں اس سے مراد دن کی آخری نماز ہے جو غروبِ آفتاب سے پہلے پڑھی جاتی ہے۔قرآنِ پاک میں نماز کا ذکر:قرآنِ پاک میں بھی نمازِ عصر کا ذکر ہے چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:حفظوا علی الصلوت والصلوۃ الوسطیقوقومواللہ قنتین0 (پ2،البقرۃ:238) ترجمۂ کنزلایمان:نگہبانی کرو سب نمازوں اور بیچ کی نماز کی اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے۔اس آیتِ کریمہ میں تمام نمازوں کی پابندی اور نگہبانی کرنا،اس نگہبانی میں ہمیشہ نماز پڑھنا،با جماعت پڑھنا،درست پڑھنااور صحیح وقت پر پڑھنا سب داخل ہیں۔بخاری شریف میں ہے:نمازِ وسطی سے مراد عصر کی نماز ہے۔آیت میں نمازِ عصر کے تاکیدی حکم کی وجہ ایک تو اس وقت دن اور رات کے فرشتے جمع ہوتے ہیں،دوسرا یہ کہ اس وقت کاروبار کی مصروفیت کا وقت ہوتا ہے تو غفلت کے وقت میں نماز کی پابندی کرنا زیادہ اہم ہے۔(صراط الجنان،1/263)عصر کے بارے میں آخری نبی،محمد مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے فرامین ملاحظہ کیجیے:(1):حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:تم میں رات اور دن کے فرشتے باری باری آتے ہیں اور فجر و عصر کی نمازوں میں جمع ہو جاتے ہیں۔اللہ پاک باخبر ہونے کے باوجود ان سے پوچھتا ہے:تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟وہ عرض کرتے ہیں:ہم نے انہیں نماز پڑھتے چھوڑا۔ جب ہم ان کے پاس پہنچے تھے تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے۔اس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا!نمازِ فجر و عصر دیگر نمازوں کے مقابلے میں اعظم( یعنی زیادہ عظمت والی) ہے۔(فیضانِ نماز،ص98)(2):حضرت عمارہ بن رویبہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:میں نے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس نے سورج کے طلوع و غروب( یعنی نکلنے اور ڈوبنے) سے پہلے نماز ادا کی یعنی جس نے فجر اور عصر کی نماز پڑھی وہ ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔ اس حدیثِ پاک سےمعلوم ہوا!فجر اور عصر کی پابندی کرنے والا دوزخ میں ہمیشہ کے لیے نہ جائے گا ،اگر گیا تو عارضی یعنی وقتی طور پر۔دوسرا یہ کہ فجر اور عصر کی پابندی کرنے والوں کو ان شاءاللہ الکریم باقی نمازوں کی بھی توفیق ملے گی۔(فیضانِ نماز،ص99)(3)جریر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں:ہم آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے۔ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے چودھویں رات کے چاند کی طرف دیکھ کر ارشاد فرمایا:عنقریب یعنی قیامت کے دن تم اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہوں ،تو اگر تم لوگوں سے ہو سکے تو نمازِ فجر اور عصر کبھی نہ چھوڑو۔پھر حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی:وسبح بحمد ربک قبل طلوع الشمس و قبل غروبھا ترجمۂ کنز الایمان:اور اپنے رب کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے۔

دل کو جلوۂ ماہِ عرب درکار ہے چودھویں کے چاند تیری چاندنی اچھی نہیں(فیضانِ نماز،ص100)

(4)حضرت ابو بصرہ غفاری رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:یہ نماز یعنی نمازِ عصر تم سے پچھلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا لہٰذا جو اسے پابندی سے ادا کرے گا اسے دوگنا اجر ملے گا۔ حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں:یعنی پچھلی امتوں پر بھی نمازِ عصر فرض تھی مگر وہ اسے چھوڑ بیٹھے اور عذاب کے مستحق ہوئے، تم ان سے عبرت پکڑنا ۔(فیضانِ نماز،ص104) (5)آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص عصر کے بعد سوئے اور اس کی عقل جاتی رہے تو وہ اپنے ہی کو ملامت کرے۔(فیضانِ نماز،ص109)نمازِ عصر کے بعد سونے کے بارے میں شرعی راہ نمائی سے متعلق 6 فروری 2015 کے مدنی مذاکرے میں امیرِ اہلِ سنت دامَتْ بَرَکاتُہمُ العالِیَہ سے سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: جس کا مفہوم یہ ہے کہ عصر کے بعد سونا گناہ تو نہیں البتہ عقل زائل ہونے کا خوف ہے یعنی عقل چلی جائے تو اپنے کو ملامت کرے۔اب اگرnight shift ہے تو کیا پورا دن سویا ہی رہے گا؟قُم قُم یا حبیبی کَمْ تَنَامُ یعنی اٹھ اٹھ!اے میرے حبیب! کب تک سوئے گا؟نمازیں ساری ہی باجماعت پڑھنی ہیں۔عصر بھی پڑھنی ہے۔عصر کے بعد مغرب کا وقفہ ہی کتنا ہوتا ہے!لہٰذا نہ سوئے۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ

نمازوں کے اندر خشوع اےخدا دے پائے غوث اچھی نمازی بنا دے