علی نواز عطاری (درجہ خامسہ مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان
مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور)
فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی
عادت بنانی چاہئے کہ اِس میں بے شُمار دینی و دُنیوی فوائد ہیں۔ دینی فوائد میں
ایمان کی حفاظت، جہنَّم سے نَجات اور جنَّت کا حُصُول شامِل ہیں اور جہاں تک
دُنیوی فوائد کا تَعَلُّق ہے تو روزہ اور اَخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بَہُت
ساری بیماریوں سے حفاظت کا سامان بھی ہے۔ اور تمام فوائد کی اَصل یہ ہے کہ اِس سے
اللہ پاک کی رِضا حاصل ہوتی ہے۔
اللہ پاک پارہ 22
سُورۃُ الاَحزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجَمۂ کنز الایمان: اور روزے
والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور
اللہ کو بَہُت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کیلئے اللّٰه نے بخشش اور
بڑا ثواب تیّار کر رکھا ہے۔
اللہ پاک پارہ 19 سُورۃُ الحاقَّہ کی آیت نمبر 24 میں
ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنز الایمان: کھاؤ اور پیو رچتا ہوا صِلہ اس کا جو تم نے
گزرے ہوئے دنوں میں آگے بھیجا۔
حضرتِ سیِّدُنا وکیع رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، اِس آیتِ
کریمہ میں "گزرے ہوئے زمانے سے مُراد روزوں کے دن ہیں کہ لوگ ان میں کھانا
پینا چھوڑ دیتے ہیں۔"
(المتبحر الرابح
فی ثواب العمل الصالح صفحہ 335 دار خضر بیروت)
حضرتِ سیِّدُنا ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے
عَرض کی، یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ علیہ
واٰلہ وسلّم! مجھے کوئی عمل بتائیے۔ "ارشاد فرمایا: روزے رکھا کرو کیونکہ اِس
جیسا عمل کوئی نہیں۔" میں نے پھر عَرض کی، "مجھے کوئی عمل بتائیے۔"
فرمایا: "روزے رکھا کرو کیونکہ اِس جیسا کوئی عمل نہیں۔" میں نے پھر
عَرض کی، "مجھے کوئی عمل بتائیے۔" فرمایا: "روزے رکھا کرو کیونکہ
اِس کا کوئی مِثل نہیں۔"(نَسائی: 4/166)
پیارے آقا رحمۃٌ لِّلعٰلمین، خاتم النبیین صَلَّی اللہ
تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا: "جس نے ثواب کی اُمّید رکھتے ہوئے
ایک نفل روزہ رکھا اللہ پاک اُسے دوزخ سے
چالیس سال (کا فاصِلہ) دُور فرما دے گا۔"(کَنزُ العُمَّال 8/255، حدیث :24148)
حضرتِ سیِّدُنا ابُوالدَّرداء رضی اللہ عنہ کا قول ہے،
"بروزِ قیامت روزہ داروں کیلئے عرش کے نیچے سَونے کے دسترخوان بچھائے جائیں
گے۔ جن میں موتی اور جَواہِرات جَڑے ہوں گے، ان پر جنّتی پھل، جنَّتی مشروبات اور
اَنواع و اَقسام کے کھانے چُنے ہوئے ہوں گے، روزہ دار کھائیں گے اور مزے اُڑائیں
گے جبکہ دوسرے لوگ سخت حساب و کتاب سے دوچار ہوں گے۔"
(البُدُورُ
السّافِرۃ ،ص: 260)
فضلِ ربّ سےرَاحَتوں کاحَشر میں سامان ہے
روزہ داروں کیلئے سَونے کا دسترخوان ہے
اگر
دین و دنیا کے کاموں میں رُکاوٹ نہ پڑتی ہو، والِدَین وغیرہ بھی ناراض نہ ہوتے
ہوں، تو ہمیں خوب نفل روزے رکھنے چاہئیں کہ اکثر بُزُرگانِ دین رَحِمَہمُ اللہ
ایسا کرتے رہے ہیں۔ ہمارا ایک ایک لمحہ اِن شَاءَ اللہ عبادت میں گزرے گا۔ اللہ پاک
ہم سب کو اِخلاص کے ساتھ فرض روزوں کے
ساتھ ساتھ نفل روزے رکھنے کی بھی توفیق عطا فرمائے۔
مِرا ہر عمل بس ترے واسطے ہو
کر اِخلاص ایسا عطا یا الٰہی
اٰمین بِجاہِ
النَّبِیِّ الاَمین صَلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم