روزہ کسے کہتے ہیں؟ روزہ عرف شرع میں مسلمان کا بہ نیت
عبادت صبح صادق سے غروب آفتاب تک اپنے کو قصدا کھانے پینے اور جماع سے باز رکھنا
ہے (بہارشریعت،ح5،ص966)
روزہ اللہ پاک کی عبادت ہے۔ کتب احادیث روزے کے فضائل سے
مالامال ہیں، آئیے چند فضائل ملاحظہ کرتے ہیں۔
جنت کا دروازہ: روزہ رکھنے والے جنت میں ایک خاص
دروازے سے داخل ہوں گے، وہ دروازہ صرف روزہ داروں کے لئے کھولا جائے گا، اس دروازے
کا نام ریان ہے، چنانچہ صحیح بخاری شریف میں سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جنت میں آٹھ دروازے ہیں، ان میں ایک
دروازہ کا نام ریان ہے، اس دروازے سے وہی جائیں گے جو روزے رکھتے ہیں۔(صحیح
البخاری،کتاب بدء الخلق، باب صفۃ ابواب الجنۃ، 2/394)
بے
حساب اجر: روزہ ایسا عمل ہے جس پر بروز قیامت بلا حساب اجر دیا جائے
گا، چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنھما سے راویت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا روزہ اللہ پاک کے لئے ہے، اس کا
ثواب اللہ پاک کے سوا کوئی نہیں جانتا۔
(شعب الایمان،باب فی الصیام، فضائل الصوم،3/298)
حضرت سیدنا کعب الاحبار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرماتے
ہیں،”بروز قیامت ایک منادی اس طرح نداء کرے گا، ہر بونے والے کو اس کی کھیتی کے
برابر اجر دیا جائے گا سوائے قرآن والوں اور روزہ داروں کے کہ انہیں بے حد و بے
حساب اجر دیا جائے گا۔
(شعب الایمان،3/413)
زمین
بھر سونا: اگر نفل روزے کے بدلے، روزہ رکھنے والے کو زمین بھر سونا
دیا جائے، تب بھی نفلی روزے کا ثواب پورا نہ ہو گا۔ چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ
سے راوی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ
رکھا اور زمین بھر اسے سونا دیا جائے، جب
بھی اس کا ثواب پورا نہیں ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔
(مسند ابی یعلی،
مسند ابی ھریرۃ، 5/353)
دعا کی قبولیت: رب کریم اپنے فضل سے افطار کے وقت روزہ دار کی دعا کو شرف قبولیت عطا فرماتا
ہے، یہ اللہ پاک کا خاص فضل ہے۔ چنانچہ
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے راویت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم فرماتے ہیں: روزے دار کی دعا، افطار کے وقت رد نہیں کی جاتی۔(شعب الایمان،
باب فی الصیام، 2/36)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین شخصوں کی دعا رد نہیں کی جاتی، (1)روزہ دار جس وقت
افطار کرتا ہے، (2)عادل بادشاہ،(3)اور مظلوم کی دعا،(سنن ابن ماجہ،ابواب ماجاء فی
الصیام،2/349)
جہنم
سے دوری: نفلی روزے کے فضائل میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نفلی روزہ
رکھنے والے شخص کو، جہنم سے بہت دور رکھے گا۔ چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے
راویت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ پاک کی رضا کے
لئے ایک دن کا روزہ رکھا، اللہ پاک اس کو جہنم سے اتنا دور کر دے گا جیسے کوّا، کہ
جب بچہ تھا اس وقت سے اڑتا رہا یہاں تک کہ بوڑھا ہو کر مرا(المسند للامام احمد بن
حنبل،مسندابی ھریرۃ، 3/619)
ابو سعید رضی اللہ عنہ سے راویت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا: جو بندہ اللہ کی راہ میں ایک دن روزہ رکھے اللہ پاک اس کے
منہ کو دوزخ سے ستر برس کی راہ دور فرما دے گا۔(صحیح مسلم، کتاب الصیام، ص581)
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو بندہ اللہ کی راہ میں ایک دن روزہ رکھے، اللہ پاک اس
کے اور جہنم کے درمیان اتنی بڑی خندق کر دے گا جتنا آسمان و زمین کے درمیان فاصلہ
ہے۔
(جامع
الترمذی،ابواب فضائل الجھاد،3/233)
معزز قارئین! روزہ رکھنے کی سعادت حاصل کرنا بھی اللہ پاک
کی عنایت ہے، اور اس پر اتنا فضل و کرم بھی اسی کی عطا ہے، ہمیں چاہیے کہ فرائض و
واجبات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ نوافل کا بھی اہتمام کریں۔
اللہ پاک ہمیں شریعت مطہرہ پر استقامت عطا فرمائے، اور
نوافل کا اہتمام کرنے کی بھی سعادت عطا فرمائے ۔اٰمین۔