روزہ تزکیۂ نفس کا بہترین ذریعہ ہے اس لئے اسلام نے فرض روزوں کے علاوہ مختلف ایام  کے نفلی روزوں کی ترغیب بھی دی ہے. یہی وجہ ہے کہ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور صلحاء صوفیاء کرام رحمہم اللہ علیہم کا معمول رہا ہے کہ فرض روزوں کے علاوہ زندگی بھر نفلی روزوں کا بطور خاص اہتمام فرماتے رہے ہیں ۔

سال بھر متبرک اور بزرگ دنوں میں روزے رکھنا سنت ہے۔ جیسا کہ اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اب عاشوراء کا روزہ سنت ہے۔

(شرح صحیح مسلم جلد 3 صفحہ 127 کتاب الصیام باب صوم یوم عاشوراء (فرید بک سٹال)

رجب شریف کے روزے :

فرمان مصطفیٰ صلى الله عليہ وسلم: رجب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا کفارہ ہے، دوسرا دن کا روزہ دو سال کا، تیسرے دن کا ایک سال کا کفارہ ہے پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفارہ ہے (کفارہ سے مراد گناہ صغیرہ کا کفارہ ہے)

(الجامع الصغير للسيوطي ص: 311 حديث 5051 دار الكتب العلميہ بيروت )

شعبان المعظم کے روزے :

اسامہ بن زيد رضي اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں میں نے عرض کیا یارسول الله (صلى الله عليہ وسلم) میں آپ کو دیکھتا ہوں آپ مہینوں میں سے بعض مہینوں میں روزہ رکھتے ہیں کیا آپ شعبان میں بھی روزہ رکھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا :یہ رجب اور رمضان کے درمیان وہ مہینہ ہے کہ جس میں لوگ غفلت کرتے ہیں اور اس مہینہ میں رب العالمین کی طرف اعمال اٹھائے جاتے ہیں۔ اور میں پسند کرتا ہوں کہ میرے اعمال اٹھائے جائیں اس حال میں کہ میں روزے دار ہوں۔(الترغيب والترهيب جلد 1 ص: 439 الترغيب في صوم يوم عاشوراء )

ايام بيض کے روزے :

ہر مہینے کے تین روزے خصوصاً ایام بیض تیرہ (13) چودہ (14) پندرہ (15) ایام بیض ہیں۔(بہار شریعت جلد 1 حصہ 5 صفحہ 1018 مکتبہ المدینہ)

طبراني ميمونہ بنت سعد رضي الله عنہا راوی کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ و سلم فرماتے ہیں جس سے ہو سکے ہر مہینے میں تین روزے رکھے کہ ہر روزہ دس گناہ مٹاتا ہے اور گناہ سے ایسا پاک کر دیتا ہے جیسا پانی کپڑے کو۔(المعجم الكبير لطبراني ، 25 /35 حدیث :60 )

دو شنبہ (پیر) کا روزہ :

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم سے پیر کے روزے کے متعلق سوال کیا گیا تو فرمایا اس دن میں ہم پیدا ہوئے اور اسی دن ہم پر قرآن اتارا گیا۔

(صحیح مسلم حدیث 1162 ص: 534 دارالفكر بیروت)