نفل کے لغوی معنی ہیں زیادتی۔
شرعاً وہ کام ہے جس
کا اللہ نے حکم دیا نہ ہو بلکہ بندہ اللہ کی رِضا کے لئے اپنی طرف سے کرے ۔اس کا
کرنا ثواب اور نہ کرنا باعث مواخذہ نہیں(شرح صحیح مسلم، 2)
انہی کاموں میں سے
ایک کام نفلی روزہ رکھنا بھی ہے جس کے متعلِق کُتُبِ احادیث میں کئی فضائل وارد
ہیں اور اکثر بزرگان دین کا اس پر عمل بھی رہا ہے ۔
چنانچہ حدیث پاک میں ہے :حضرت سیدنا ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"
اگر کوئی شخص ایک دن نفلی روزہ رکھے پھر اسے زمین بھر سونا دے دیا جائے تب بھی اس
کا ثواب قیامت کے دن ہی پورا ہوگا"
(مجمع الزوائد،
کتاب الصیام، باب فی فصل الصوم، حدیث: 5092، ص:423)
پیارے
پیارے اسلامی بھائیوں! دیکھا آپ نے کہ ایک نفلی روزہ رکھنے والے کو اتنا ثواب ملتا
ہے تو سوچئے کہ وہ عاشقان رسول جو سال ہا سال نفلی روزہ رکھتے ہیں جیسے کہ مفتی
احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ اپنی کتاب جاء الحق حصہ دوم میں مناقب امام اعظم
علیہ الرحمہ میں لکھتے ہیں کہ امام اعظم علیہ الرحمہ نے چالیس(40) سال ایسے روزے
رکھے کہ کسی کو خبر نہ ہوئی گھر سے کھانا لائے باہر طلباء کو کھلا دیا گھر
والے سمجھے کہ باہر جا کر کھایا، باہر
والے سمجھے کے گھر سے کھا کر تشریف لائے۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیوں! ذرا
غور تو کیجیے جب ایک نفلی روزہ رکھنے پر اتنا ثواب ہے تو چالیس سال کے روزوں کا
کتنا ثواب ہوگا اور اس کے علاوہ کئی بزرگ ہیں جو نفلی روزوں کا اہتمام فرماتے تھے
جیسے کہ موجودہ دور کی عظیم شخصیت حضرت امیر اہلسنت جو کہ خود تو نفلی روزے رکھتے
ہی ہیں ساتھ میں اپنے مریدوں کو بھی پیر شریف کو نفلی روزہ رکھنے کی ترغیب دلاتے
ہیں۔
نفلی روزے رکھنے کے مطلق کئی فضائل کتب احادیث و بزرگان دین
کی کتابوں میں ملتی ہیں جیسے کہ محرم الحرام کے پہلے عشرے (10 دن) کے روزے، اسی طرح رجب کے پہلے تین روزے، شوال
کے چھ روزے، پندرویں شعبان (15 شعبان) کا
روزہ وغیرہ۔
ویسے
بھی اگر دیکھا جائے تو نفلی روزہ رکھنے کے کئی دینی و دنیوی فوائد ہیں کہ جن کو
شمار نہیں کیا جا سکتا البتہ دو فائدے جو حدیث پاک میں وارد ہیں وہ عرض کرتا ہوں :۔
چنانچہ (1)ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک
کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " ہر چیز کی زکوۃ ہے اور
جسم کی زکوۃ روزہ ہے اور روزہ آدھا صبر ہے"
( ابن ماجہ، کتاب
الصیام، باب فی الصوم، 2/346،حدیث: 1745)
دیکھئے
اس حدیث پاک میں روزہ کو آدھا صبر فرمایا گیا اور صبر کیا ہی عظیم نعمت ہے کہ جس
کے متلعق اللہ پاک نے قرآن میں فرمایا
اِلَّا الَّذِیْنَ صَبَرُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِؕ-اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ
مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ كَبِیْرٌ(۱۱) ترجمۂ کنز العرفان
:"مگر جنہوں نے صبر کیا اور اچھے کام کئے ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب
ہے"۔
(2) حضرت ابو ہریرہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے
آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :روزے رکھو تندرست ہوجاؤ گے۔
(مجمع الزوائد،کتاب
الصیام،باب فی فصل الصوم،3/416،حدیث: 507)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیوں دیکھا آپ نے کہ اس حدیث پاک میں تو فرمایا گیا کہ روزہ رکھنے سے
تندرستی ملتی ہے تو کیوں نہ اللہ کی رضا اور تندرستی حاصل کرنے کے لئے نفلی روزوں
کی کثرت کریں۔ نفلی روزہ رکھنے کے فضائل بے شمار ہیں لیکن میں نے چند لکھنے کی
سعادت حاصل کی. اللہ پاک سے دعا ہے کہ اسے اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ (اٰمین)