روزہ اللہ پاک کی بہترین عبادت ہے اللہ پاک نے مسلمانوں پر رمضان کے روزے فرض فرمائے تا کہ مسلمان متقی و پرہیز گار  بن جائیں۔

روزہ رکھنے کے دینی و دنیوی بہت فوائد ہیں احادیث مبارکہ میں فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزوں کی بھی ترغیب ارشاد فرمائی ہے نفل روزوں کے حوالے سے چند احادیث مبارکہ بیان کی جاتی ہیں :

(1)صحیحین میں ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے عاشورا کا روزہ خود رکھا اور اس کے رکھنے کا حکم فرمایا۔

( صحیح مسلم ،الحدیث: 1134، ص573)

(2)صحیحین میں ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی، رسول اﷲ صلیﷲ علیہ وسلم جب مدینہ میں تشریف لائے، یہود کو عاشورا کے دن روزہ دار پایا، ارشاد فرمایا: یہ کیا دن ہے کہ تم روزہ رکھتے ہو؟ عرض کی، یہ عظمت والا دن ہے کہ اس میں موسیٰ علیہ الصلاۃ و السّلام اور اُن کی قوم کو اﷲ پاک نے نجات دی اور فرعون اور اُس کی قوم کو ڈبو دیا، لہٰذا موسیٰ علیہ السّلام نے بطور شکر اُس دن کا روزہ رکھا تو ہم بھی روزہ رکھتے ہیں ۔ ارشاد فرمایا: موسیٰ علیہ الصلاۃ والسّلام کی موافقت کرنے میں بہ نسبت تمہارے ہم زیادہ حق دار اور زیادہ قریب ہیں تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے خود بھی روزہ رکھا اور اُس کا حکم بھی فرمایا۔(صحیح مسلم ، الحدیث: 128 (1130)، ص571)

(3) ام المومنین صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے بیہقی و طبرانی روایت کرتے ہیں ، کہ رسول اﷲ صلی ا ﷲ علیہ وسلم عرفہ کے روزہ کو ہزار دن کے برابر بتاتے مگر حج کرنے والے پر جو عرفات میں ہے، اُسے عرفہ کے دن کا روزہ مکروہ ہے کہ ابو داود و نسائی و ابن خزیمہ و ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے راوی، حضور (صلی اﷲ علیہ وسلم) نے عرفہ کے دن عرفہ میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا۔( سنن أبي داود ، 2/479، الحدیث: 2440)

(4) نسائی و ابن ماجہ و ابن خزیمہ وابن حبان ثوبان رضی اﷲ عنہ سے اور امام احمد و طبرانی و بزار جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہما سے راوی، رسول اﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے عیدالفطر کے بعد چھ روزے رکھ لئے تو اُس نے پورے سال کا روزہ رکھا، کہ جو ایک نیکی لائے گا اُسے دس ملیں گی تو ماہِ رمضان کا روزہ دس مہینے کے برابر ہے اور ان چھ دنوں کے بدلے میں دو مہینے تو پورے سال کے روزے ہوگئے۔

(السنن الکبری للنسائي الحدیث: 2860 ۔ 2861، ج2/162۔163)

(5) اُم المومنین صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم کو شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزہ رکھتے میں نے نہیں دیکھا۔

( جامع الترمذي،2/182، الحدیث: 736)

(6) طبرانی میمونہ بنت سعد رضی اﷲ عنہا سے راوی، کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں : جس سے ہوسکے، ہر مہینے میں تین روزے رکھے کہ ہر روزہ دس گناہ مٹاتا ہے اور گناہ سے ایسا پاک کر دیتا ہے جیسا پانی کپڑے کو۔( المعجم الکبیر25/35، الحدیث: 60)

(7) حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے چہار شنبہ و پنجشنبہ و جمعہ کو روزے رکھے، اﷲ پاک اس کے لئے جنت میں ایک مکان بنائے گا، جس کا باہر کا حصہ اندر سے دکھائی دے گا اور اندر کا باہر سے۔(المعجم الأوسط 1/87، الحدیث: 253)

اللہ پاک ہمیں فرض روزے رکھنے کے ساتھ ساتھ نفل روزے رکھنے کی بھی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم