اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا هَنِیْٓــٴًـۢا
بِمَاۤ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَةِ(۲۴) ترجمہ کنز الایمان: کھاؤ
اور پیؤ رچتا ہوا صلہ اس کا جو تم نے گزرے دنوں میں آ گے بھیجا۔(پ 29،الحاقہ :24)
حضرت سید نا وکیع رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: گزرے ہوئے
دنوں سے مراد "روزوں کے دن ہیں" کہ لوگ ان میں کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں۔
(جنت میں لے جانے
والے اعمال، ص253)
1: حضرت ابواُمامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: میں نے رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوکر عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم! مجھے کسی ایسے کام کا حکم دیجئےجس کے ذریعے اللہ پاک مجھے نفع دے"
فرمایا " روزے کو اپنے اوپر لازم کرلو کیونکہ اس کا کوئی مثل نہیں.۔(نسائی ،
کتاب الصيام، باب فضل الصیام، 4/129)
جبکہ ایک روایت میں ہے کہ میں نے عرض کیا، یارسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم! مجھے ایسا عمل بتائیےجس کے سبب جنت میں داخل ہوجاؤں۔ "فرمایا
" روزے کو خود پر لازم کرلو کیونکہ اس کے مثل کا کوئی عمل نہیں۔
(الاحسان، بترتیب
ابنِ حبان، کتاب الصوم، فضل الصیام،5/179)
2: حضرت سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: آخری نبی
صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا! "روزہ ایک ایسی ڈھال ہے جو بندے کو جہنم سے
بچاتی ہے"۔
(مجمع الزوائد،
کتاب الصیام، باب فضل صوم، 3/418)
3: حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ آخری
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی شخص ایک دن کا نفلی روزہ رکھے، پھر
اسے زمین بھر سونا بھی دے دیا جائے تب بھی اس کا ثواب قیامت کے دن ہی پورا ہوگا۔
(مجمع الزوائد،
کتاب الصیام، فضل الصوم، 3/219)
4: حضرت سیدناحذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: اللہ کے
آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے سے ٹیک لگائی اور ارشاد فرمایا! جس نے لَا
اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہا اور اسی پر اس کا خاتمہ ہوا تو وہ جنت میں
داخل ہوگا، اور جو اللہ پاک کی رضا چاہتے ہوئے کسی دن روزہ رکھے پھر اسی پر اس کا
خاتمہ ہوجائے تو وہ جنت میں داخل ہوگا، اور جو اللہ پاک کی رضا کے لئے صدقہ کرے
اور اس پر اس کا خاتمہ ہوتو وہ جنت میں داخل ہوگا۔"(مسند امام احمد بن حنبل، 9/90)