مندرجہ
بالا موضوع کے بارے میں ہر بندے کی نظر کا زاویہ الگ الگ ہوتا ہے لہذا میرے مطابق
دینی کُتُب کا مطالعہ بھی علمِ دین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے لیکن مطالعہ کرنے
کے کچھ اُصُول و قوانین ہوتے ہیں ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی شخص مطالعہ کرنا شروع
ہی فتاوی رضویہ سے کرے کہ نہیں بھئ میں تو فتاوی رضویہ ہی پڑھوں گا تو پھر اس کو
مطالعہ کرتے وقت صرف نیند ہی آئے گی اور کچھ نہیں ہو گا، اسی لیے ذیل میں دیے گئے اصول و قوانین پر عمل
کرنا اِن شآءَ اللہ مفید ثابت
ہو گا۔
1)
سب سے پہلے اللہ تبارک و
تعالٰی سے مطالعہ کرنے کی توفیق طلب کی جائے۔
2)
طالبُ العلم کو چاہیے کہ جب بھی وہ مطالعہ کرنے بیٹھے تو بسم
اللہ
اور کتاب پڑھنے کی دعا: اَللَّھُمَّ الفْتَحْ
عَلَیْنَا حِکْمَتَکَ وَانْشُرْ عَلَیْنَا رَحْمَتَکَ یَا ذَالْجَلَالِ وَ
الاِکْرَامِ بھی پڑھ لے۔
3)
اب جس بھی کتاب کا مطالعہ کرنا چاہتا ہے اُس کی فہرست (INDEX)
کو ایک مرتبہ بغور پڑھ لے فہرست کو پڑھنے کے دوران کئی ایسے دلچسپ عنوانات آئیں گے
جن کو آپ پڑھنے کے لیے بے چین و بے قرار ہوں جائیں گے لیکن اس وقت آپ اپنے آپ کو
قابو میں رکھیئے۔
4)
فہرست کا مطالعہ کرنے کے بعد اُس کتاب کی تمام جلی سُرخیوں (MAIN
HEADINGS) اور
خفی سُرخیوں (SUB HEADINGS) کو بغورِ نظر پڑھ لیجیے۔اب اس کتاب کا
باقاعدگی کے ساتھ مطالعہ شروع کر دیجئے اور دورانِ مطالعہ اہَم اہَم اُصول اور
مسائلِ فقہیہ کی دو تین بار تکرار کر لیجیئے، زہے نصیب اَنڈر لائن بھی کر لیجیئے اور اگر ہو
سکے تو اُس اُصول و مسئلے كو لکھ کر محفوظ بھی کر لیجئے کہ جو چیز لکھ لی جاتی ہے
وہ قرار (مضبوطی) پکڑ لیتی ہے۔
6)
اگر کوئی بھی بات یا مسئلہ سمجھ میں نہ آئے تو میرے استاذ صاحب فرمایا کرتے ہیں
کہ اس کتاب کے مصنّف و مؤلّف کو ایصالِ ثواب کر دو مسئلہ سمجھ میں آجائے گا اگر
پھر بھی نہ آ ئے تو " فَسْئـلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا
تَعْلَمُوْنَۙ(۴۳) ترجمہ
کَنْزُالاِیِمان : علم والوں سے پوچھو! اگر تم نہیں جانتے" پر عمل کر لیا جائے۔
7)
طالبُ العلم کو چاہیے کہ وہ جس درجے میں ہے اور جونسی کتاب اس کو پڑھائی جارہی ہے
اس سے مُتعلِّق مطالعہ کرے کہ یہ بہت مفید ہے مثال کہ طور پر اگر طالبُ العلم
ثانیہ میں ہے اور فقہ میں اس کو نور الایضاح پڑھائی جارہی ہے تو اس کو چاہیے کہ
نور الایضاح میں اس کا جونسا باب جاری ہے اسی کو مراقی الفلاح سے امداد الفتّاح سے
طحطاوی سے بہارِ شریعت سے پڑھ لے اور اگر ہو سکے تو اسی سے متعلق چند فتاواجات
فتاوی رضویہ سے بھی مطالعہ کر لے۔