موت کو ياد کرنے کے فوائد

Tue, 7 Jul , 2020
4 years ago

موت کيا ہے اور اس کے احوال :

موت کی تعریف یہ ہے : روح کا جسم سے جدا ہونا، اور ایک گھر (دنیا) سے دوسرے گھر ( برزخ) میں منتقل ہونے کا نام ہے۔ (شرح الصدور ص ۵۲)

مومن کی روح جسم سے اس طرح نکلتی ہے جس طرح پانی کی مشک سے کوئی قطر ہ ٹپک کر نکلتا ہے، پھر اس کو جنتی کفن پہنا دیا جاتا ہے اور کافر کی روح کو جسم سے اس طرح کھینچا جاتا ہے جس طرح گرم سیخ بھیگی اون سے کھینچی جاتی ہے۔( مسند احمد ج ۶، ص ۴۱۳)

موت اور قرآن پاک:

اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: كُلُّ  نَفْسٍ   ذَآىٕقَةُ  الْمَوْتِؕ ترجمہ : ہر جان موت کا مزا چکھنے والی ہے۔(آل عمران ،185)

یعنی انسان ہوں یا جن یا پھر فرشتہ ، غرض یہ کہ اللہ عزوجل کے سوا ہر زندہ کو موت آنی ہے، اور ہر چیز فانی ( ختم ہونے والی) ہے، کسی کو موت سے چھٹکارا نہیں مل سکتا اور نہ کوئی اس سے بھاگ کر کہیں جاسکتا ہے، موت کی تکلیف دنیا میں بندے کو پہنچنے والی تمام تکلیفوں سے سخت تر ہے۔ (صراط الجنان ج ۲، ص ۱۵۰، سورة ال عمران آیت ۱۸۵)

موت اور حدیث پاک :

سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لذتوں کو ختم کرنے والی موت کو کثرت سے یاد کرو۔(ترمذی کتاب الزھد ج ۴، ص ۱۳۸)

ایک انصاری صحابی نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے عرض کیا، سب سے زیادہ عقلمند کون ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا: جو موت کو زیادہ یاد کرتا ہو اور اس کی اچھی طرح تیاری کرتا ہو۔(ا بن ماجہ کتاب الزھد ج ۴، ص ۴۹۶)

بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی کیا کسی کو شہدا کے ساتھ بھی اٹھایا جائے گا؟ ارشاد فرمایا۔ ہاں اس کو جو دن رات میں 20 مرتبہ موت کو یاد کرتا ہو۔(التذکرة القرطبی ص ۱۲)

موت اور بزرگانِ دین :

ہمارے بزرگانِ دین جب موت ، قبر و حشر کا تذکرہ سنتے تو ان کی کیفیت بدل جاتی، خوب آہ و زاری فرماتے بعض اوقات تو بے ہوش ہوجاتے تھے، ذرا سوچئے وہ اللہ کے نیک بندے ہونے کے باوجود کتنا خوف رکھتے تھے اور ایک ہم ہیں جو بالکل بے خوف ہیں اور غفلت کی نیند سورہے ہیں اب بہت ہوگیا ذرا جاگئے اورہوش کے ناخن لیجئے اور قبرو حشر کی تیاری کیجئے۔

نصیحت کے لیے ایک حکایت:

حضرت عثمانِ غنی جب کسی قبر کے پاس کھڑے ہوتے تو اس قدر روتے کہ آپ کی داڑھی مبارک تر ہوجاتی، آپ سے پوچھا گیا آپ اس قدر کیوں روتے ہیں، فرماتے ہیں کہ سرکار نامدار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشآد فرمایا بے شک آخرت کی سب سے پہلی منزل قبر ہے اگر اس سے نجات مل گئی تو بعد کا معاملہ آسان ہوگا اور اگر اس سے نجات نہ ملی تو بعد کا معاملہ اس سے سخت تر ہوگا۔ (ترمذی کتاب الزھد ج ۴، ص ۱۳۸)

موت کو یاد کرنے کے فوائد:

موت کو یاد کرنے کے بہت سے فوائد ہیں ان میں سے چند ذکر کیے جاتے ہیں۔

۱۔ توبہ کی جلد توفیق ملتی ،۲۔ دل کی قناعت ،۳۔ عبادت میں چشتی، ۴۔ دل کی تونگری ،۵۔مصیبتیں آسان، ۶۔دل کی نرمی ،۷۔ قبر جنت کے با غوں میں سے ایک باغ بنتی ۔(۸) لمبی امیدوں سے حفاظت۔(۱۱) تواضع و نکساری کا پیدا ہونا (۱۲) دنیا سے بے رغبتی (۱۳) موت کا آسان ہونا۔(۱۴) قبر و حشر کی تیاری کی فکر ۔(۱۵) فسانی واہشات کا خاتمہ ۔(۱۶) دنیاو آخرت میں کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ (کتب حدیث باب ذکر الموت)

گزارش:

آپ سے گزارش ہے کہ ہمیں غور کرنا چاہیے کہ ہم تو سرتاپا گناہوں میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ہمارے اور موت کی سختیوں کے علاوہ نہ جانے کتنی مصیبتیں آئیں گی، اس لیے عقلمندی کا تقاضا یہی ہے کہ موت کو کثرت سے یاد کیا جائے اور دنیا میں رہ کر موت اور اس کے بعد کی تیاری کی جائے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اپنے پیارے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے طفیل ہم سب کا خاتمہ اچھا فرمائے اور ہم پر موت کی سختیاں آسان فرمائے۔ امین

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں