موت
نے دوست کو دوستوں کی محفل سے اُچک لیا اور کوئی دربان، چوکیدار اُسے نہ بچا
سکا۔انسان کو چاہئے کہ وہ موت کو ہر حال میں یاد
رکھے کیونکہ موت کو یاد رکھنے کے بہت فوائد ہیں آئیے ان میں سے چند ملاحظہ
کرتے ہیں ۔
(01)
حضرتِ عائشہ رَضِیَ اللہ عَنْہَا نے پوچھا: یا رسول اللہ! کس کا حشر شہیدوں کے ساتھ بھی ہوگا؟ آپ نے فرمایا: ہاں ! جو
شخص دن رات میں بیس مرتبہ موت کو یاد کرتا ہے وہ شہید کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔( بریقۃ
محمودیۃ فی شرح طریقۃ محمدیۃ ، ۲/۱۱۶و
المغنی عن حمل الأسفار، ۲/۱۲۰۰و
قوت القلوب، ۲/۴۳ با حوالہ
مکاشفۃ القلوب مطبوعہ مکتبۃ المدینہ صفحہ نمبر184)
اسی
حدیث کےتحت مکاشفۃ القلوب صفحہ نمبر 184 پر ہے: اِس فضیلت کا
سبب یہ ہے کہ موت کی یاد دنیا سے دل اُچاٹ کردیتی ہے اور آخرت کی تیاری پر اُکساتی
ہے لیکن موت کو بھول جانا انسان کو دنیاوی خواہشات میں منہمک کردیتا ہے۔
(02)حضرتِ
عطاء خراسانی رَحْمَۃُاللہ عَلَیْہ سے
مروی ہے کہ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم ایک
ایسی مجلس سے گزرے جس میں لوگ زور زور سے ہنس رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: اپنی مجلس میں
لذتوں کو فنا کردینے والی چیز کا ذکر کرو! پوچھا گیا: حضور وہ کیا ہے؟ آپ نے اِرشاد
فرمایا: ’’وہ موت ہے۔ (کتاب ذکر الموت لابن أبی الدنیا ،۵/۴۲۳، الحدیث۹۵و
المغنی عن حمل الاسفار للعراقی،۱/۱۶۷،
الحدیث۶۷۴ باحوالہ
مکاشفۃ القلوب مطبوعہ مکتبۃ المدینہ صفحہ نمبر 185)
(03)حضرتِ
اَنَس رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے
مروی ہے؛ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے
فرمایا: ’’موت کو کثرت سے یاد کرو، اس سے گناہ ختم ہوجاتے ہیں اور دنیا سے بے رغبتی
بڑھتی ہے۔( کنزالعمال،کتاب الموت، الباب الاول فی ذکر الموت وفضائلہ ، ۸/۲۳۱، الجزء الخامس عشر، الحدیث ۴۲۰۹۱ حوالہ مکاشفۃ القلوب مطبوعہ مکتبۃ
المدینہ صفحہ نمبر185)
(04)حضرتِ
کعب رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا
قول ہے کہ جس نے موت کو پہچان لیا اس سے تمام دنیا کے دُکھ، درد ختم ہوگئے۔( مکاشفۃ
القلوب صفحہ نمبر مطبوعہ مکتبۃ المدینہ 186)
(05)
اُمّ المؤمنین حضرتِ صفیہ رَضِیَ اللہُ
عَنْہَا سے مروی ہے کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ رَضِیَ
اللہُ عَنْہَا سے اپنی سنگدلی کی شکایت کی تو اُنہوں نے کہا: موت کو یاد کیا
کرو، تمہارا دل نرم ہوجائے گا، اس نے ایسا ہی کیا اور اس کا دل نرم ہوگیا، وہ
حضرتِ عائشہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ کاشکریہ ادا کیا۔(
مکاشفۃ القلوب صفحہ نمبر 187 مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
(06)حضرتِ
عمر بن عبدالعزیز رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے
عَنْبَسَہ سے کہا:’’ موت کو اکثر یاد کیا کرو! اگر تم فراخ دست ہو تو یہ تم کو
تنگدست کردے گی اور اگر تم تنگدست ہو تو یہ تم کو ہمیشہ کی فراخ دستی عطا کردے گی۔(
مکاشفۃ القلوب صفحہ نمبر 187 مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
پیارےاسلامی
بھائیو! ہمیں ہر حال میں موت کو یاد رکھنا چاہئے تاکہ ہم اپنی دنیا اور آخرت بہتر
بنا سکیں۔