موت کو ىاد کرنے کے فوائد

Tue, 7 Jul , 2020
3 years ago

حضرت ربىع بن خیثم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے ( مبارک) گھر کے اندر اىک کونے مىں قبر کھود رکھى تھى اور دن مىں کرئى مرتبہ اس مىں جا کر سوتے اور ہمىشہ موت کا ذکر کرتے تھے۔(مکاشفۃ القلوب ص 197)

محترم قارئىن موت کو ىاد رکھنا ہمىشہ سے بندہ خاصان خدا کا طرىقہ کار ہے اور اىسے لوگوں (ىعنى موت کو ىاد رکھنے والوں) کو حدىث مبارکہ مىں عقل مند فرماىا، چنانچہ رحمت والے نبى صلى اللہ تعالىٰ علىہ وسلم نے فرماىا، سب سے زىادہ وہ عقل ودانا وہ مومن جو ’’موت‘‘ کو کثرت سے ىاد کرلے اور اس کے لىے احسن طرىقے پر تىارى کرے ، ىعنى (حقىقى) دانا لوگ ہىں۔(شعب الایمان )

وَ جَآءَتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّؕ-ذٰلِكَ مَا كُنْتَ مِنْهُ تَحِیْدُ(۱۹) ترجمہ کنزالاىمان : اور آئى موت کى سختى حق کے ساتھ ىہ ہے جس سے تو بھاگتا تھا۔

حکىم الامت مفتى احمد ىار خان علیہ رحمۃ الحنان اس آىت مبارکہ کے تحت فرماتے ہىں : ىہ کلام کافر ىا غافل (ىعنى دنىوى محبت مىں موت کو بھول جانے والے) سے ہوگا، فرشتے فرمائىں گےَ(نور الالعرفان)

لہذا پىارے اسلامى بھائىو ! ہمىں چاہىے کہ ہر وقت موت کو اپنے سامنے تصور کرىں کہ اب آئى کہ جب آئى، کىونکہ جس چىز کا آنا ىقىنى ہو وہ چىز بہت قرىب ہوتى ہے، جہاں موت کو بھولا دىنے کے کئى نقصانات ہىں وہىں اسے ىاد رکھنا بھى کسى فائدے سے خالى نہىں۔

۱۔مثلا موت کو ىاد رکھنا رضائے الہى عزوجل و رضائے مصطفى صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم کا ذرىعہ ہے۔

۲۔موت کو ىاد رکھنا شہادت کے مرتبہ پر فائز کردىتا ہے جىسا کہ حدىث طىبہ مىں آىا کہ جو دن رات مىں بىس مرتبہ موت کو ىاد کرے تو وہ شہىدوں کے ساتھ اٹھاىا جائے گا۔ (فىضانِ نماز ص 309)

۳۔ ’’موت‘‘ کو ىاد رکھنا دل کى پاکىزگى کا ذرىعہ ہے، امام المتقىن صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم نے فرماىا: دلوں کو بھى زنگ لگ جاتا ہے جس طرح لوہے کو زنگ لگ جاتا ہے عرض کى گئى ۔’’ىارسول اللہ صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم اس کى صفائى کس چىز سے ہوگى ؟ ارشاد فرماىا: موت کو ىاد رکھنے سے ۔

۵۔ ’’موت‘‘ کو ىاد رکھنا طول امل (ىعنى لمبى امىدوں) کا خاتمہ کردىتا ہے جو کہ دىنى و دنىوى ترقى کى راہ مىں رکاوٹ ہے۔

۶۔ ’’موت‘‘ کو ىاد رکھنا حبِ مال، حبِ جاہ، حبِ دنىا حتى کہ ہر قسم کى باطنى بىمارىوں کا علاج ہے۔

۷۔’’موت‘‘ کو ىاد رکھنا نىکىوں پرابھارتا ہے گناہوں سے نفرت دلاتا ہے اور آخرت مىں خوشى و فرحت کا باعث ہے، حتى کہ ىہ عادت بندے کو ولاىت کے اعلىٰ ترىن مقام تک لے جاتى ہے، موت کو ىاد رکھنے کے دو طرىقے ۔ ’’ الموت‘‘ کو اىسى جگہ لکھا جائے جہاں دن مىں کئى مرتبہ آپ کى نگاہ پڑھے۔

رات کو سونے سے پہلے ىہ تصور جماىا جائے کہ اىک دن وہ بھى آئے گا جب مجھے تنِ تنہا اندھىرى قبر مىں سونا پڑے گا۔

ىارب المصطفى صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم، ہمىں موت کو کثرت سے ىاد رکھنے او را سکى تىارى کرنے کى سعادت نصىب فرما۔ اٰمین بجاہ النبى الامین صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں