نیکی کی دعوت کو عام کرنے کے جذبے کے تحت  3تا 9 مارچ 2021ء تک گزشتہ ہفتے یوکے میں ہونے والے اسلامی بہنوں کے دینی کاموں کی چند جھلکیاں ملاحظہ فرمائیے:

340اسلامی بہنوں نے روزانہ ایک پارہ پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔

460اسلامی بہنوں نے روزانہ آدھا پارہ پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔

565اسلامی بہنوں نے روزانہ گھر درس دیا۔

1ہزار513 اسلامی بہنوں نے 313 درودپاک روزانہ پڑھے۔

821 اسلامی بہنوں نے 1200 درودپاک روزانہ پڑھے۔

563 اسلامی بہنوں نے 12 منٹ روزانہ مطالعہ کیا۔


ایچ آر ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام  اسلام آباد ریجن فیضان مدینہ میں 10 مارچ 2021ء کو نگرانِ مجلس ابواُسید سید اسد عطاری نے اسلام آباد ریجن کے یومیہ حاضری ناظمین کا مدنی مشورہ لیا جس میں اجیروں کی حاضری اور تصدیقات کے نظام کو مزید مضبوط بنانے کےلئے مختلف مدنی پھول پیش کئے ۔(رپورٹ۔ابو حذیفہ محمد مبین عطاری مدنی ، مجلس کارکردگی ذمہ دار، مجلس اجارہ پاکستان)

ہفتہ وار مدنی مذاکرے میں امیر اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کسی ایک مدنی رسالے کے مطالعے کی ترغیب ارشاد فرماتے ہیں اور رسالہ پڑھنے اور سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے بھی نوازتے ہیں۔ مطالعہ کرنے یا سننے والے خوش نصیبوں کی کارکردگی امیر اہل ِسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی بارگاہ میں پیش بھی کی جاتی ہے۔

پچھلے ہفتے امیر اہل ِسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے رسالہ”فيضانِ شعبان“ پڑھنے یا سننے کی ترغیب دلائی۔

اسی سلسلے میں یوکے کے مانچسٹر ریجن سے 5ہزار ، لندن ریجن سے 2ہزار105، بریڈ فورڈ ریجن سے 4ہزار401، برمنگھم ریجن سے 6 ہزار 517، آئرلینڈ سے 77 اور اسکاٹ لینڈ ریجن سے421اسلامی بہنوں نے پڑھنے یا سننے کی سعادت حاصل کی، مجموعی طور پر تقریبًا18ہزار521 اسلامی بہنوں نے رسالہ ”فيضانِ شعبان“ پڑھنے / سننے کی سعادت حاصل کی۔


 دعوت اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکےبریڈفورڈ ریجن کے علاقے ہالی فیکس(Halifax) اور کیگلی ( Keighley)محافل نعت كا انعقاد كيا گیا جن میں کم و بیش 51 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغات دعوت اسلامی نے سنتوں بھرے بیانات کئے اور محافل نعت میں شریک اسلامی بہنوں کو دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں سے متعلق آگاہی فراہم کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے، ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کرنے اور دینی کاموں میں حصہ لینے کی ترغیب دلائی۔


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام یوکے برمنگھم ایسٹ مڈلینڈز کابینہ کی ڈویژن ناٹنگھم (Nottingham) میں ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں ذیلی نگران اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

ڈویژن نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کاجائزہ لیتے ہوئے تربیت کی اوردینی کاموں کو مزید بڑھانے اور اس میں بہتری لانے کے حوالے سے نکات فراہم کئے نیزسالانہ ڈونیشن کے حوالے سے اہم نکات پیش کئے۔


 دعوتِ اسلامی کے شعبہ شارٹ کورسز کے زیرِ اہتمام 12 مارچ 2021ء کو یو کے ریجن کے شہرلیسٹر( Leicester) میں 3 دن پر مشتمل ”فیضانِ زکوۃ کورس“کا انعقاد کیا گیاجس میں کم و بیش 28 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کورس میں زکوۃ کا بیان ،قراٰن و حدیث کی روشنی میں ،زکوۃ کی حکمت،سونے کی زکوۃ کے علاوہ کرنسی نوٹ کی زکوۃ کیسے نکالی جائے،زکوۃ نکالنے کا طریقہ و غیرہ معلومات فراہم کی گئیں نیز اسلامی بہنوں کو ا پنے صدقات و عطیات دعوت اسلامی کو جمع کروانے کا ذہن دیا گیا۔ کورس میں شریک اسلامی بہنوں نے بہت اچھے تاثرات کا اظہار فرمایا نیز کورس کے اختتام پرکورس میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں نے دیگر شارٹ کورسز کرنے، سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنےاور ہفتہ وار مدنی مذاکرہ سننے کی نیت کا اظہار بھی کیا۔


 دعوتِ اسلامی کے شعبہ شارٹ کورسز کے زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں یورپین یونین ریجن کے ملک فرانس میں 3 دن پر مشتمل”فیضانِ زکوۃ کورس“کا انعقاد کیا گیاجس میں کم و بیش 12 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کورس میں زکوۃ کا بیان ،قراٰن و حدیث کی روشنی میں ،زکوۃ کی حکمت،سونے کی زکوۃ کے علاوہ کرنسی نوٹ کی زکوۃ کیسے نکالی جائے،زکوۃ نکالنے کا طریقہ و غیرہ معلومات فراہم کی گئیں نیز اسلامی بہنوں کو ا پنے صدقات و عطیات دعوت اسلامی کو جمع کروانے کا ذہن دیا گیا۔


 دعوتِ اسلامی کے شعبہ شارٹ کورسز کے زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں یو کے لندن ریجن میں 3 دن پر مشتمل”فیضانِ زکوۃ کورس“کا انعقاد کیا گیاجس میں کم و بیش 15 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کورس میں زکوۃ کا بیان ،قراٰن و حدیث کی روشنی میں ،زکوۃ کی حکمت،سونے کی زکوۃ کے علاوہ کرنسی نوٹ کی زکوۃ کیسے نکالی جائے،زکوۃ نکالنے کا طریقہ و غیرہ معلومات فراہم کی گئیں نیز اسلامی بہنوں کو ا پنے صدقات و عطیات دعوت اسلامی کو جمع کروانے کا ذہن دیا گیا۔


مدنی مرکز فیضان مدینہ آفندی ٹاؤن حیدر آباد میں سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام نگران مجلس سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ ابو حامد محمد عادل عطاری نے مدنی مشورہ لیا جس میں اراکین زون اور اراکین کابینہ ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

مجلس سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ ابو حامد محمد عادل عطاری نے ذمہ داران کی تربیت کرتے ہوئے 12 دینی کاموں کا جائزہ لیا ۔ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کرنے اور ہفتہ وار مدنی مذاکرہ دیکھنے کی ترغیب دلائی۔

رمضان میں عطیات اور اعتکاف میں حفاظتی اقدامات کے حوالے سے مدنی پھول دئیے گئے۔ والنٹیر کی تعداد زیادہ کرنے کے حوالے سے اہداف دیئے گئے۔ اس موقع پر معاون نگران ریجن قاری ایاز عطاری صاحب نے بھی اپنے مدنی پھولوں سے نوازا ۔ ( رپوٹ: محمد ناصر عطاری حیدر آباد ریجن)


دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 12 مارچ 2021ء کو سویڈن( Sweden) میں ذمہ دار اسلامی بہنوں کا بذریعہ اسکائپ ماہانہ مدنی مشورہ ہوا جس میں کابینہ سطح کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کاجائزہ لیتے ہوئے تربیت کی اوردینی کاموں کومزید بڑھانے کے ساتھ ساتھ محفل نعت کے حوالے سے نکات بیان کئے نیز دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے دیگر خواتین کو بھی منسلک کرنے کا ذہن دیا۔


اسلام ایسا پاکیزہ مذہب ہے جو دینی،اخلاقی اور معاشرتی معاملات کے ساتھ ساتھ زندگی کے تمام گوشوں میں ہماری رہنمائی کرتا ہے۔اسلام نے میانہ روی کی تعلیم دے کر اس کے کثیر فوائد بیان فرمائے ہیں اور کسی بھی معاملے میں افراط و تفریط کا شکار ہونے کو قابل مذمت قرار دیا  ہے۔میانہ روی اور اعتدال پسندی دونوں مترادف الفاظ ہیں جس کے معنی افراط و تفریط کی درمیانی حالت ہے۔اگر ہم کھانے پینے،سونے جاگنے وغیرہ معمولات زندگی میں اعتدال پسندی کے عادی ہوں گے تو یہ اچھی عادت ہمارے لئے دنیا و آخرت میں مفید ثابت ہوگی۔قرآن مجید میں کئی مقامات پر میانہ روی کا حکم دیا گیا ہے۔ سورہ اعراف کی آیت نمبر 31 میں کھانے پینے کے بارے میں یہ حکم ہے کہ: اور کھاؤ اور پیئو اور حد سے نہ بڑھو۔سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 29 میں خرچ کرنے کا یہ اصول دیا گیا کہ اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ اور نہ پورا کھول دے۔اسی طرح نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بہترین کام وہ ہیں جو میانہ روی کے ساتھ کیے جائیں۔اسی طرح ایک اور حدیث شریف میں ہے کہ اعمال میں میانہ روی اختیار کرو اور اللہ کا قرب حاصل کرو۔(معجم اوسط،78/2،حدیث :2583)

معمولات زندگی اور اعتدال پسندی:

(1)عبادت میں میانہ روی:

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لئے پیدا فرمایا ہے اور اس عبادت پر آخرت میں ملنے والے اَجر و ثواب کا وعدہ فرمایا ہے لیکن عبادات میں فرائض و واجبات کے علاوہ نفلی عبادات کی ایسی کثرت جو ہمیں فرائض سے غافل کر دے اس کی ممانعت فرمائی ہے۔مثلا کوئی دن رات صرف نفل نمازیں پڑھتا رہے اور اپنے بیوی بچوں کے لئے طلب معاش ہی نہ کرے،یا اپنے بچوں کی دینی تربیت سے غفلت برتے،یا ماں باپ،بہن بھائی اور رشتہ داروں سے میل جول نہ رکھے تو آخرت میں ایسی نفلی عبادت کوئی فائدہ نہیں دے گی۔نفلی عبادت اگرچہ کم ہو لیکن ہمیشگی کے ساتھ ہو تو یہ اللہ پاک کو زیادہ پسند ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جو ہمیشہ کیا جائے اگرچہ تھوڑا ہو۔(مسلم،حدیث: 782،ص394)

لہذا فرض نمازوں کی پابندی کے ساتھ ساتھ نفلی نماز اور دیگر اعمال بھی کیجیئے مگر گھر اور معاشرے سے متعلق جو ذمہ داری آپ پر لازم ہے اسے بھی پورا کیجیے۔

(2)سونے میں میانہ روی:

نیند اللہ پاک کی بڑی نعمت ہے جو جسمانی صحت کے لیے بے حد ضروری ہے سورہ النباء کی آیت نمبر 9 میں ہے کہ ہم نے تمہاری نیند کو آرام بنایا۔

یہی وجہ ہے کہ جب ہم سو کر اٹھتے ہیں تو بالکل فریش ہو جاتے ہیں،اگر ہم کئی راتوں کے جاگے ہوں تو جسمانی تھکاوٹ اور سستی کی وجہ سے کوئی کام ڈھنگ سےنہیں کیا جاتا۔لہذا نیند کے معاملے میں بھی میانہ روی سے کام لینا چاہیے ،ایسا بھی نہ ہو کہ دن رات سونے کے علاوہ کوئی کام نہ کریں اور نہ ایسا ہو کہ دن رات جاگ کر اپنے اوپر ظلم کریں بلکہ طبی نقطہ نظر پر عمل کرتے ہوئے جس عمر کے افراد کے لیے جتنے گھنٹے کی نیند ضروری ہے اسے پورا کریں۔کیونکہ نیند پوری نہیں ہوگی تو ملازم آفس میں کام نہیں کر سکے گا،اسٹوڈنٹ ٹیچر کی بات سمجھنے سے قاصر رہے گااور طبیعت میں چڑچڑا پن،غصہ جیسی بری عادات پیدا ہوجائیں گی جو کہ اخلاقی اعتبار سے درست نہیں ہیں۔اسی طرح اگر کوئی دن رات سوتا ہی رہے تو مشہور کہاوت ہے کہ"جو سوتا ہے وہ کھوتا ہے"کے مصداق ایسا شخص اپنے بہت سے کام وقت پر نہیں کر سکتا، سو کر اپنا قیمتی وقت الگ ضائع کرتا ہے اور لوگوں میں سست،کاہل اور نیستی جیسے القابات سے یاد کیا جاتا ہے ۔لہذا ہمیں پرسکون زندگی گزارنے کے لیے نیند کے معاملے میں بھی میانہ روی سے کام لینا چاہیے۔

(3)خرچ میں میانہ روی:

امیر ہو یا غریب ہر ایک کو اپنی خواہشات اور ضروریات کو پورا کرنے کے لئے پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے،جس کے پاس جتنا پیسہ ہوتا ہے وہ اپنے معاملات میں اسی اعتبار سے خرچ کرتا ہے۔اسلام نے جس طرح مال کمانے کے احکام بیان فرمائے ہیں ایسے ہی مال خرچ کرنے کے آداب بتا کر اس میں میانہ روی کا حکم دیا ہے۔مال خرچ کرنے میں میانہ روی اسلام کے نزدیک اچھا عمل ہے جب کہ فضول خرچی اور کنجوسی برے اوصاف ہیں جو ایک مسلمان کی شان کے لائق نہیں،قرآن مجید نے مومن کی یہ شان بتائی ہے: اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں،نہ حد سے بڑھیں اور نہ تنگی کریں اور ان دونوں کے بیچ اعتدال پر رہیں۔(پارہ 19،الفرقان: 67) لہذا مال خرچ کرتے وقت ایسی فضول خرچی بھی نہ کی جائے کہ بعد میں اپنی ضروریات کے لئے بھی کچھ باقی نہ بچے اور دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانا پڑے اور نہ ہی ایسا بخیل ہوں کہ جہاں اسلامی اور معاشرتی اعتبار سے خرچ کرنا ضروری ہو وہاں بھی خرچ نہ کریں بلکہ اعتدال کے ساتھ جہاں جتنا خرچ کرنا ضروری ہو اتنا ہی خرچ کریں۔حدیث پاک میں ہے :جو شخص اعتدال قائم رکھتا ہے،اللہ پاک اسے مالدار بنا دیتا ہے اور جو آدمی ضرورت سے زائد خرچ کرتا ہے اللہ پاک اسے فقیر کر دیتا ہے ۔ (کنز العمال،2/الجزء الثالث،ص22, حدیث 5434)

(4)کھانے پینے میں میانہ روی:

اللہ پاک نے ہمارے کھانے پینے کے لئے طرح طرح کی نعمتیں پیدا فرمائی ہیں جن میں ہمارے لئے بے شمار فوائد ہیں،کھانا پینا ہمارے جسم کی ضرورت ہے۔اگر ہم کچھ دن کے لیے کھانا پینا ہی چھوڑ دیں تو کمزوری کے سبب فرض عبادات اور دیگر معاملات انجام دینے میں مشکل پیش آسکتی ہے حتی کہ جان بھی جا سکتی ہے۔لہذا توانائی اور صحت کو برقرار رکھنے کے لیے بقدر ضرورت کھانا پینا معیوب نہیں بلکہ یہ تو جسم کا حق ہے۔ اسی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کثرت سے نفلی روزے رکھنے والے ایک صحابی سے ارشاد فرمایا: تم پر تمہارے جسم کا بھی حق ہے (بخاری، ج 1،ص649،حدیث: 1975)

یعنی ہمیشہ روزہ رکھنے سے تمہارا جسم کمزور ہو جائے گا (مراۃالمناجیح،ج3،ص188) معلوم ہوا کہ جسمانی طاقت اور قوت کے لیے کھانا پینا ضروری ہے اور بالکل چھوڑ دینا برا کام ہے۔ اسی طرح بہت زیادہ کھانا بھی مذموم فعل ہے،بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو اس نعرے "کھاؤ پیو! جان بناؤ"کی عملی تصویر نظر آتے ہیں اور کھاتے پیتے ذرا نہیں تھکتے۔ایسے لوگ بھی اسلامی تعلیمات اور معاشرتی آداب کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

جس طرح کچھ نہ کھانا پینا جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اسی طرح زیادہ کھانا بھی مضر صحت ہے۔حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: پیٹ بھر کر کھانے پینے سے بچو کیوں کہ یہ جسم کو خراب کرتا،بیماریاں پیدا کرتا اور نماز میں سستی لاتا ہےاور تم پر کھانے پینے میں میانہ روی لازم ہے کیونکہ اس سے جسم کی اصلاح ہوتی ہے اور فضول خرچی سے نجات ملتی ہے۔

(کنز العمال،138/15،حدیث 4170)

لہذا ہمیں چاہیے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنے تمام معاملات میں میانہ روی اختیار کریں تاکہ ہماری زندگی سکون و چین سے گزرے۔


اعتدال اور میانہ روی  کی اہمیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، دینِ اسلام کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اس نے اعتدال، توسط اور میانہ روی کی تلقین کی ہے اور ہمیں اُمّتِ وسط اور میانہ روی اختیار کرنے والی بنایا۔

اعتدال اور میانہ روی کا مطلب: میانہ روی کا مطلب ہے، تمام احکام و اُمور میں ایسی راہ اختیار کرنا جس میں نہ افراط ہو نہ تفريط یعنی "نہ شدت ہونہ ہی از حد کوتاہی"

آیتِ قرآنی سے میانہ روی کی اہمیت:

ربّ تعالی فرماتا ہے: ترجمہ کنزالایمان:"اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں، نہ حد سے بڑھیں اور نہ تنگی کریں اور ان دونوں کے بیچ اعتدال پر رہیں۔" (پارہ 19، سورةالفرقان ، آیت نمبر 67)

دیکھئے! کتنی صاف ہدایت ہے اور کس قدر وضاحت سے سمجھایا گیا ہے کہ میانہ روی مؤمن کی صفت ہے اور مؤمن نہ ضرورت سے زیادہ خرچ کرتا ہے نہ ضروری خرچ کے موقع پر ہاتھ روكتا ہے، بلکہ معتدل رہتا ہے اور میانہ روی کو اپنا کر زندگی کو حُسنِ خوبی سے گزارتا ہے۔

حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں:

سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طيبہ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے اور توازن و اعتدال کی اعلیٰ ترین مثال بھی ہے۔

مسلم شریف کی حدیث ہے:" نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" میانہ روی اختیار کرو کیونکہ جس کام میں میانہ روی ہوتی ہے، وہ کام سنور جاتا ہے اور جس کام میں میانہ روی نہیں ہوتی، وہ کام بگڑ جاتا ہے۔"

میانہ روی سب کے لیے ضروری ہے اور ہر کام میں ضروری ہے، صرف دنیاوی معاملات اور معاشی مسائل ہی میں مفید نہیں ہے، بلکہ دینی معاملات میں بھی اعتدال مستحسن ہے۔

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا گو ہیں کہ اللہ ہمیں میانہ روی کی اہمیت کو سمجھنے اور اس پر عمل کی توفیق عنایت فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم