انبیائے کرام
علیہم السلام اللہ پاک کے خاص بندے اور پیغمبر ہیں۔جو پیغمبر بھی اللہ پاک کی طرف
سے مبعوث ہوتا ہے وہ غیر معمولی قوت کا حامل ہوتا ہے۔یہ وحی کے ذریعے اللہ پاک سے
رابطہ برقرار رکھتے ہیں اور ان کے کچھ امتیازات اور اوصاف ہوتے ہیں۔حضرت موسیٰ
علیہ السلام بھی اللہ پاک کے برگزیدہ پیغمبروں میں سے ایک ہیں۔اللہ پاک نے آپ کو
بے شمار صفات عطا فرمائیں اور قرآنِ پاک میں بھی ان صفات کا ذکر فرمایا۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی صفات قرآن کی روشنی
میں:
وَ
اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا
نَّبِیًّا(۵۱)وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ
نَجِیًّا(۵۲)وَ وَهَبْنَا
لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)
(پ16، مریم:51تا53)ترجمہ:اور
کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو بیشک وہ چنا ہوا تھااور رسول تھا غیب کی خبریں بتانے
والا اور اسے ہم نے طور کی داہنی جانب سے ندا فرمائی اور اسے اپنا راز کہنے کو
قریب کیا اور اپنی رحمت سے اس کا بھائی ہارون عطا کیا غیب کی خبریں بتانے والا
(نبی)۔
حضرت موسیٰ
علیہ السلام کی پانچ صفات بیان کی گئی ہیں، جو درج ذیل ہیں:
1-آپ علیہ السلام اللہ پاک کے چنے ہوئے برگزیدہ بندے تھے۔
2- آپ علیہ السلام رسول و نبی تھے۔
3- آپ علیہ السلام سے اللہ پاک نے کلام فرمایا۔
حضرت موسیٰ
علیہ السلام کو مدین سے آتے ہوئے طور کی اس جانب سے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی
دائیں طرف تھی ایک درخت سے ندا دی گئی:یٰمُوْسٰۤى
اِنِّیْۤ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۳۰)(پ20،القصص:30) ترجمہ
کنزالایمان: ”اے موسیٰ میں ہی اللہ ہوں تمام جہانوں کا پالنے والا۔“اس کے بعد اللہ
پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بلاواسطہ کلام فرمایا اور آپ علیہ السلام کلیمُ
اللہ کے شرف سے نوازے گئے۔
4- اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو اپنا قرب بخشا۔آپ علیہ السلام کو مرتبۂ قرب
عطا کیا گیا۔حجاب اٹھا دیئے گئے،یہاں تک کہ آپ نے قلموں کے چلنے کی آواز سنی اور
آپ علیہ السلام کی قدر و منزلت بلند کی گئی۔
5-آپ علیہ السلام کی خواہش پر آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو نبوت عطا
کی یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ پاک سے دعا کی کہ میرے گھر والوں میں میرے
بھائی ہارون کو میرا وزیر بنا تو اللہ پاک نے ان کی یہ دعا قبول فرمائی اور اپنی
رحمت سے حضرت ہارون علیہ السلام کو نبوت عطا کی۔اللہ پاک سے
دعا ہے کہ وہ ہمیں سچے دل سے انبیائے کرام علیہم السلام کی تعظیم و توقیر کرنے اور
ان کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہِ النبی الامینﷺ
صفاتِ
موسیٰ:
1-وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ
كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)(پ16،مریم:51)
ترجمہ: ” اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو۔ بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی
رسول تھا۔ “یہاں آیتِ مبارکہ میں کلیمُ اللہ کی صفت بیان کی جارہی ہے۔
2-حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے چنے ہوئے اور برگزیدہ بندے تھے۔(تفسیر
صراط الجنان،6/ 118
3-حضرت موسیٰ
علیہ السلام رسول اور نبى تھے۔(تفسیرصراط الجنان،6/118)
4 - حضرت موسیٰ
علیہ السلام سے اللہ پاک نے کلام فرمایا۔(تفسیر صراط الجنان،6/118)
5- حضرت موسیٰ
علیہ السلام کو اپنا قرب بخشا۔(تفسیر صراط الجنان،6 /118)
6-حضرت موسیٰ
علیہ السلام کی خواہش پر آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو نبوت عطاکی۔(تفسیر
صراط الجنان،6/118)
7-طور ایک
پہاڑ کا نام ہے جو مصر اور مدین کے درمیان ہے۔حضرت موسى علیہ السلام کو مدین سے
آتے ہوئے طور کی اس جانب سے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دائیں طرف تھی، ایک درخت
سے ندا دی گئی: یٰمُوْسٰۤى اِنِّیْۤ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۳۰) (پ20،القصص: 30)ترجمہ
کنز العرفان: اے موسىٰ میں ہی الله ہوں تمام جہانوں کا پالنے والا۔
8-اللہ پاک نے
حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بلا واسطہ کلام فرمایا اور آپ علیہ السلام کلیمُ اللہ
کے شرف سے نوازے گئے۔ (تفسیر صراط الجنان،6/119 )
9-حضرت موسیٰ
علیہ السلام کو مرتبۂ قرب عطا فرمایا گیا۔حجاب اٹھا دیئے گئے،یہاں تک کہ آپ نے
قلموں کے چلنے کی آواز سنی اور آپ علیہ السلام کی قدر ومنزلت بلند کی گئی۔(تفسیر صراط
الجنان،6/119)
10-حضرت موسیٰ
علیہ السلام کو اللہ پاک کی بارگاہ میں قرب کا ایسا مقام حاصل ہے کہ اللہ پاک نے
ان کی دعا کے صدقے ان کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو نبوت عطا فرمادی۔ اس سے
اللہ پاک کے پیاروں کی عظمت کا پتا لگا کہ ان کی دعا سے وہ نعمت ملتی ہے جو
بادشاہوں کے خزانوں میں نہ ہو۔تو اگر ان کی دعا سے اولاد یا دنیا کی دیگر نعمتیں
مل جائیں تو کیا مشکل ہے!البتہ اب ختمِ نبوت ہو چکی اب کسی کو نبوت نہیں مل سکتی۔ (تفسیر
صراط الجنان، 6/120)
اللہ پاک نے
زمین پر اپنی خلافت کے لئے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا اور انہیں جنت میں
ٹھہرایا۔یہاں ان کی زوجہ حضرت حوا رضی اللہ عنہا کو پیدا فرمایا۔یہ بھی حضرت آدم
علیہ السلام کے ساتھ جنت میں رہیں۔پھر جس مقصد کے لئے حضرت آدم علیہ السلام کو
پیدا فرمایا تھا اس کو پورا کرنے کے لئے درخت کا پھل کھانے کے بعد انہیں زمین پر
اتار دیا گیا۔اللہ پاک نے انہیں اولاد کی نعمت عطا فرمائی جس سے آہستہ آہستہ
انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا اور لوگ مختلف قوموں میں تقسیم ہو کر زمین کے
مختلف حصوں میں آباد ہوتے گئے۔ابتدا میں انسان توحید پر ہی تھے وہ اللہ پاک کو ایک
مانتے اور صرف اسی کی عبادت کرتے تھے۔پھر وقت گزرنے کے ساتھ شیطان لعین کی کوششیں
رنگ لانا شروع ہوئیں اور لوگ اس کے بہکاوے میں آ کر گمراہی میں مبتلا ہوگئے،یہاں
تک کہ حقیقی خالق کی بندگی چھوڑ کر اپنے ہاتھوں سے بنائے ہوئے بتوں کو اللہ پاک کا
شریک اور اپنا معبود ٹھہرالیا۔کفر و شرک اور گمراہی کے اس ماحول میں لوگوں کو اللہ
پاک کی وحدانیت پر ایمان لانے، اس پر جنت کی بشارت دینے، شرک سے باز آنے اور باز
نہ آنے پر عذاب کی وعید سنانے کے لئے اللہ پاک نے مختلف اوقات میں مختلف قوموں کی
طرف اپنے مقرب بندوں کو نبوت و رسالت کا منصب عطا فرما کر روشن نشانیوں اور معجزات
کے ساتھ بھیجا،ان پر صحیفے اور کتابیں نازل فرمائیں تاکہ ان کے ذریعے وہ لوگوں کو
نصیحت کریں۔ان عظیم ترین ہستیوں میں سے ایک عظیم ہستی حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی
ہیں۔آپ ان 27 انبیائے کرام میں سے ہیں جن کا قرآنِ پاک میں صراحت کے ساتھ تذکرہ
آیا ہے۔آئیے! آپ علیہ السلام کا مختصر تعارف جانتی ہیں:
آپ کا نام
موسیٰ اور لقب کلیمُ اللہ اور صفیُّ اللہ ہے۔آپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل
میں سے ہیں۔ آپ کا نسب نامہ یوں ہے:موسیٰ بن عمران بن قاہث بن عازر بن لاوى بن
یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم۔ (سیرت الانبیاء،ص527، قصص الانبیاء لابن کثیر،ص 377 )
آپ علیہ
السلام حضرت یوسف علیہ السلام کی وفات سے 400 سال اور حضرت ابراہیم علیہ السلام سے
700 برس بعد پیدا ہوئے اور آپ نے 120 سال عمر پائی۔(تفسیر صاوی،2/696 )قرآنِ پاک
میں بیان کردہ آپ کی صفات میں سےچند کے بارے میں جانتی ہیں:
(1)حضرت موسیٰ
علیہ السلام اعلیٰ درجے کے کامل ایمان والے بندے تھے:چنانچہ اللہ پاک نے آپ کا اور
آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا:اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲) (پ22،الصّٰفّٰت:122)ترجمہ:بیشک
وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں۔
(2،3)حضرت موسیٰ
علیہ السلام اللہ پاک کے چنے ہوئے مقبول و پسندیدہ بندے تھے اور آپ نبی رسول بھی
تھے:ارشادِ خداوندی ہے:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ
مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) (پ16،مریم:51)ترجمہ:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد
کرو،بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا۔
(4) آپ
علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے درجہ والے تھے:قرآنِ پاک
میں ہے:وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹)(پ22،الاحزاب:69)ترجمہ:اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی
وجاہت والا ہے۔
اللہ پاک نے
تمام انبیائے کرام علیہم السلام کو بہت سے اوصاف عطا فرمائے ہیں،ان میں حضرت موسیٰ
علیہ السلام بھی شامل ہیں، جن کی صفات مندر جہ ذیل ہیں:
1- آپ علیہ
السلام اللہ پاک کے چنے ہوئے اور برگزیدہ بندے تھے۔
2- آپ علیہ
السلام رسول و نبی ہیں۔
3-آپ علیہ
السلام کی خواہش پر آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو نبوت عطا کی،اس لیے کہ
آپ کے بعد وہ قوم کو سنبھال سکے۔(تفسیر صراط الجنان، 6/120)
4-حضرت موسیٰ علیہ
السلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ذکر حضرت اسماعیل علیہ
السلام سے پہلے فرمایا،اس لیے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام حضرت یعقوب علیہ السلام
کی اولاد میں سے ہیں، اسی لئے پہلے ذکر کیا تا کہ دادا اور پوتے کے ذکر میں فاصلہ
نہ ہو ورنہ حضرت اسماعیل علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بہت پہلے آچکے تھے۔
(تفسیرصراط الجنان، 6/ 118)
5- آپ علیہ
السلام کی ایک صفت یہ ہے کہ اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بلا واسطہ کلام
فرمایا اور آپ علیہ السلام کلیمُ اللہ کے شرف سے نوازے گئے۔
6- آپ علیہ
السلام کو مرتبۂ قرب عطا فرمایا گیا،حجاب اٹھا دیئے گئے، یہاں تک کہ آپ نے قلموں
کے چلنے کی آواز سنی اور آپ علیہ السلام کی قدرومنزلت بلند کی گئی۔(تفسیرصراط
الجنان،6/ 119)
7-حضرت موسیٰ
علیہ السلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ آپ کا نام قرآنِ مجید میں تمام انبیائے کرام
علیہم السلام کے مقابلے میں زیادہ آیا ہے۔
8- حضرت موسیٰ
علیہ السلام پر اللہ پاک نے اپنی کتاب تورات نازل کی اورانہیں اسی وجہ سے سرفراز
فرمایا۔ ( تفسیر جلالین، 4/181 )
9-آپ علیہ
السلام کی ایک صفت یہ ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اللہ پاک نے ایسے معجزات
دیے جو آج تک نہ دیکھے گئے مثلاً ٹڈیاں،مینڈک،جوئیں اور دریائے نیل کا دو حصوں میں
تقسیم ہو کر راستہ بن جانا۔ (تفسیر جلالین )
حضرت موسیٰ
علیہ السلام کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ آپ علیہ السلام اللہ پاک کے حکم سے علم حاصل
کرنے کے لیے جتنی بھی دور جانا پڑا وہاں تک پہنچے یہاں تک کہ مشرق اور بحرِروم تک
پہنچے اور راستے میں سے واپس نہ پلٹے۔ ( تفسیر جلالین،343)
10-آپ علیہ
السلام نے اللہ پاک سے درخواست کی کہ اے میرے رب مجھے ارضِ مقدس کے زیادہ قریب کر
دے۔ اس ضمن میں حدیث ملاحظہ فرمائیے:
حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،آپ نے کہا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ پاک سے
درخواست کی کہ مجھے ارضِ مقدس سے ایک پتھر پھینکنے کے فاصلے تک قریب کر دے۔حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا:رسولُ اللہ ﷺ نے فرمایا:اگر میں وہاں ہوتا تو تمہیں ان
کی قبر راستے کے کنارے سرخ ٹیلے کے نیچے دکھاتا یعنی اللہ پاک نے آپ علیہ السلام
کی درخواست کو قبول کیا اور ارضِ مقدس کے قریب کر دیا۔
وصف کی جمع اوصاف
ہے جس کے معنی خوبیوں اور خصائص کے ہیں۔حضرت موسیٰ علیہ السلام انبیائے کرام علیہم
السلام میں سے ہیں جنہیں اللہ پاک نے ان کی قوم کی طرف ڈر سنانے والا بنا کر
بھیجا۔
چند
اوصافِ موسیٰ درج ذیل ہیں:
قومِ
موسیٰ: آپ
کو بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا:وَ
اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنٰهُ هُدًى لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اَلَّا
تَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِیْ وَكِیْلًاؕ(۲)
(پ15،بنی اسرائیل:2)ترجمہ:ہم
نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرئیل کے لئے ہدایت بنا دیا کہ تم میرے سوا کسی
کو اپنا کارساز نہ بنانا۔
پانی
کے چشمے پھوٹ پڑے: آپ کی قوم نے جب آپ سے پانی کی درخواست کی تو آپ نے
اپنی لاٹھی پتھر پر ماری اور پانی کے چشمے پھوٹ پڑے:چنانچہ ارشادِ باری ہے:وَ اِذِ اسْتَسْقٰى مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ فَقُلْنَا اضْرِبْ
بِّعَصَاكَ الْحَجَرَؕ-فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَیْنًاؕ-قَدْ
عَلِمَ كُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْؕ-كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا مِنْ رِّزْقِ اللّٰهِ
وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(۶۰)(پ1،البقرۃ:60)ترجمہ:اور جب موسیٰ ( علیہ
السلام )نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنی لاٹھی پتھر پر مارو، جس
سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور ہر گروہ نے اپنا چشمہ پہچان لیا،(اور ہم نے کہہ دیا کہ
)اللہ پاک کا رزق کھاؤ پیو اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو۔
جادوگروں
کو شکست:آپ
علیہ السلام نے اپنے زمانے کے بڑے بڑے جادوگروں کو مات دی۔آپ کا عصا مبارک اژدھے
میں بدل کر جادوگروں کے جادو کے ذریعے رسیوں سے بنے سانپوں کو نگل گیا،جس کا ذکر
قرآنِ کریم میں اس طرح آیا ہے:وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنْ اَلْقِ
عَصَاكَۚ-فَاِذَا هِیَ تَلْقَفُ مَا یَاْفِكُوْنَۚ(۱۱۷) (پ9،الاعراف:117)ترجمہ: اور ہم نے
موسیٰ کو وحی فرمائی کہ اپنا عصا ڈال تو ناگاہ وہ ان کی بناوٹوں کو نگلنے لگا۔
قرآنِ
کریم میں کثرت سے ذکر: آپ کا ذکر قرآنِ مجید میں کثرت کے ساتھ کیا گیا ہے
اور تقریباً 126 مقامات پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کا نام پکارا گیا۔
9
معجزے: آپ
علیہ السلام کو 9 معجزے عطا کیے گئے جو قرآن سے ثابت ہیں:وَ
لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰت فَسْــٴَـلْ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِذْ جَآءَهُمْ فَقَالَ لَهٗ فِرْعَوْنُ
اِنِّیْ لَاَظُنُّكَ یٰمُوْسٰى مَسْحُوْرًا(۱۰۱)(پ15،بنی
اسرائیل:101)ترجمہ:ہم نے موسیٰ کو نو معجزے بالکل
صاف صاف عطا فرمائے، تو خود ہی بنی اسرائیل سے پوچھ لے کہ جب وہ ان کے پاس پہنچے
تو فرعون بولا کہ اے موسیٰ! میرے خیال میں تو تجھ پر جادو کر دیا گیا ہے۔
کلیمُ
اللہ:آپ
کو کلیمُ اللہ کہا جاتا ہے۔کیونکہ آپ نے اللہ پاک سے کوہِ طور پر کلام فرمایا:وَ رُسُلًا قَدْ
قَصَصْنٰهُمْ عَلَیْكَ مِنْ قَبْلُ وَ رُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَیْكَؕ-وَ
كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴)(پ6، النسآء:164)ترجمہ:اور آپ سے پہلے کے بہت سے
رسولوں کے واقعات ہم نے آپ سے بیان کئے ہیں اور بہت سے رسولوں کے نہیں بھی کئے اور
موسیٰ سے اللہ نے صاف طور پر کلام کیا۔
تورات
کا نزول: اللہ
پاک نے آپ پر تورات نازل فرمائی جو آسمانی کتاب ہے:وَ
اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنٰهُ هُدًى لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ (پ15،بنی
اسرآءیل:2)ترجمہ: بیشک ہم
نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرائیل کی ہدایت کا ذریعہ بنایا۔
آپ
کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام: اللہ پاک نے آپ کو آپ کے بھائی حضرت ہارون
علیہ السلام سے نوازا:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى
الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنَا مَعَهٗۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ وَزِیْرًاۚۖ(۳۵) (پ19،الفرقان:35) ترجمہ:اور بلاشبہ ہم نے موسیٰ کو کتاب
دی اور ان کے ہمراہ ان کے بھائی ہارون کو ان کا وزیر بنا دیا۔
فرعون
کی ہلاکت: آپ
نے اپنے عصا کے ذریعے سمندر کو دو حصوں میں تقسیم کیا اور اپنی قوم کے ساتھ پار
کیا جبکہ فرعون اس کوشش میں غرق ہو گیا۔آپ کی رسالت کا انکار کرنے اور اللہ پاک پر
ایمان نہ لانے کی وجہ سے آپ اور آپ کی قوم کے سامنے فرعون کو غرق کیا گیا اور عبرت
بنا دیا گیا:وَ جٰوَزْنَا بِبَنِیْۤ
اِسْرَآءِیْلَ الْبَحْرَ فَاَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَ جُنُوْدُهٗ بَغْیًا وَّ
عَدْوًاؕ-حَتّٰۤى اِذَاۤ اَدْرَكَهُ الْغَرَقُۙ-قَالَ اٰمَنْتُ اَنَّهٗ لَاۤ
اِلٰهَ اِلَّا الَّذِیْۤ اٰمَنَتْ بِهٖ بَنُوْۤا اِسْرَآءِیْلَ وَ اَنَا مِنَ
الْمُسْلِمِیْنَ(۹۰) (پ11،یونس:90)ترجمہ: اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار کر دیا
پھر ان کے پیچھے پیچھے فرعون اپنے لشکر کے ساتھ ظلم اور زیادتی کے ارادہ سے چلا
یہاں تک کہ جب ڈوبنے لگا تو کہنے لگا میں ایمان لاتا ہوں کہ جس پر بنی اسرائیل
ایمان لائے ہیں اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔
لوگوں کو بھلائی کی باتیں سکھانے اور انہیں نیکی
کی دعوت دینے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت گزشتہ روز راجہ
بازار راولپنڈی میٹروپولیٹن کے ذیلی حلقہ بھابڑہ بازار میں سنتوں بھرے اجتماع کا
انعقاد کیا گیا۔
اس اجتماعِ پاک کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک اور
نعتِ رسولِ مقبول صلی
اللہ علیہ و سلم سے کیا گیا جبکہ
نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے ”اللہ والوں کے روزے“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا۔
دورانِ بیان نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت نے
شرکا اسلامی بہنوں کوبزرگانِ دین کے طریقۂ کار کے مطابق رمضان شریف کے روزے رکھنے
کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔بعدِ اجتماع اجتماع میں شریک
شخصیات اسلامی بہنوں نے نگرانِ پاکستان مشاورت سے ملاقات بھی کی۔
دعوتِ اسلامی کے تحت پچھلے دنوں راولپنڈی میٹروپولیٹن کے راجہ بازار ٹاؤن میں فیضانِ قراٰن کورس کا انعقاد کیا گیا جس میں
نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن کی آمد ہوئی۔
اس موقع پر مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے کورس میں آنے والی اسلامی بہنوں کی تربیت و رہنمائی کرتے ہوئے انہیں مختلف شعبہ جات کا تعارف کروایا نیز دعوتِ اسلامی کے جملہ اخراجات کے لئے ڈونیشن جمع کروانے کی ترغیب دلائی جس پر وہاں موجود اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔
دعوتِ
اسلامی کےتحت گزشتہ روز صوبہ
بلوچستان کی نصیر آباد ڈویژن کاآن لائن مدنی مشورہ منعقد کیا گیا جس میں نگرانِ صوبہ بلوچستان ، نگرانِ نصیر آباد ڈویژن و ڈسٹرکٹ اور تحصیل نگران کی
اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔
اس مدنی مشورے میں نگرانِ پاکستان اسلامی بہن نے بذریعہ انٹرنیٹ 8 دینی
کاموں کا جائزہ لیتے ہوئے دینی کاموں کو بڑھانے کے حوالے سے ذمہ دار اسلامی بہنوں
کی ذہن سازی کی۔
بعدازاں
نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت نے دعوت ِ
اسلامی کے جملہ اخراجات کو پورا کرنے کے لئے دیئے گئے سالانہ ڈونیشن کے اہدف کو کیسے پورا کیا جائے ؟ اس
پر تبادلۂ خیال کیا۔
پچھلے دنوں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت
صوبہ بلوچستان کی کوئٹہ ڈویژن کا بذریعہ انٹرنیٹ مدنی مشورہ ہوا جس میں نگرانِ
صوبہ بلوچستان، نگرانِ کوئٹہ ڈویژن و ڈسٹرکٹ، نگرانِ کوئٹہ میٹرپولیٹن اور نگرانِ
ٹاؤن کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
معلومات کے مطابق دعوتِ اسلامی کی نگرانِ
پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے راولپنڈی سے آن لائن ذمہ داران کی تربیت و
رہنمائی کرتے ہوئے اسلامی بہنوں کے 8 دینی کاموں کی کاکردگی کا جائزہ لیا نیز دینی
کاموں میں مزید بہتری کے لئے انہیں مدنی پھولوں سے نوازا۔
پاکستان کے مختلف صوبوں میں ہونے والے دینی
کاموں کا فالو اپ لینے کے لئے پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے تحت صوبہ بلوچستان کی
سبی ڈویژن کا بذریعہ انٹرنیٹ مدنی مشورہ ہوا جس میں نگرانِ صوبہ بلوچستان، نگرانِ
سبی ڈویژن و ڈسٹرکٹ اور نگرانِ تحصیل کی ذمہ دار اسلامی بہنیں شریک ہوئیں۔
تفصیلات کے مطابق نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت
اسلامی بہن نے اس مدنی مشورے میں اسلامی بہنوں کے 8 دینی کاموں کے حوالے سے گفتگو
کرتے ہوئے سابقہ کارکردگی کا جائزہ لیا اور دینی کاموں میں مزید بہتری کے لئے
آئندہ کے اہداف دیئے۔
صوبہ
بلوچستان میں اسلامی بہنوں کے درمیان دینی کام کرنے والی ذمہ داران کی تربیت کے
لئے گزشتہ روز دعوتِ اسلامی کےتحت صوبہ
بلوچستان کی لورالائی اور رخشان ڈویژن کا آن لائن مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں نگرانِ صوبہ بلوچستان ، نگران ِلورالائی ڈویژن ، نگرانِ رخشان ڈویژن و ڈسٹرکٹ اور تحصیل نگران کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔
اس مدنی مشورے میں نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے بذیعہ انٹرنیٹ اسلامی بہنوں کے 8 دینی کاموں کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے دینی کاموں میں مزید بہتری
لانے کا ذہن دیا۔
صوبہ بلوچستان سمیت پاکستان بھرمیں 12 دینی
کاموں کے ذریعے اسلامی بہنوں کی دینی و اخلاقی تربیت کرنے والی عاشقانِ رسول کی
دینی تحریک دعوتِ اسلامی کےتحت پچھلے دنوں
صوبہ بلوچستان کی قلات اور مکران ڈویژن کا آن لائن مدنی مشورہ ہوا۔
معلومات کے مطابق اس مدنی مشورے میں نگرانِ
پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے اسلامی
بہنوں کے 8 دینی کاموں کا جائزہ لیتے ہوئے دینی کاموں کو بڑھانے کے
حوالے سےذمہ داران کی ذہن سازی کی۔
علاوہ ازیں نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت نے دینِ متین کی خدمت کرنے والی تحریک دعوت ِ
اسلامی کے جملہ اخراجات کو پورا کرنے کے لئے دیئے گئے سالانہ ڈونیشن کے اہدف کو کیسے پورا کیا جائے ؟ اس
پر شرکا اسلامی بہنوں کو ترغیب دلائی۔
اس موقع پر نگران ِصوبہ بلوچستان ، نگرانِ قلات ڈویژن ونگرانِ مکران ڈویژن و
ڈسٹرکٹ اور نگرانِ تحصیل اسلامی بہنیں
موجود تھیں۔