اسلامی بہنوں کی مجلس  شارٹ کورسز کے زیرِ اہتمام ماہ نومبر2020ء میں بیرون ملک ہند(دہلی ،ممبئی، کولکتہ ، اجمیر) ،یوکے برمنگھم ، لندن ، مانچسٹر ، اسکاٹ لینڈ ، عرب شریف ، کویت ، آسٹریلیا ملبرن، ملائشیا ، کینیڈا ، موریشس ، ،بوٹسوانا ، مزوزو ، زیمبیا ، ، اسپین ، جرمنی ، ساؤتھ افریقہ ، سری لنکا ، ایران ، یواے ای ، مصر مقامی مدرسات اور دیگر ذرائع کے ذریعے ون ڈے سیشن بنام ”مسکرانے کے دینی و دنیوی فوائد“ کا 1ہزار266 مقامات پر اختتام ہوا جن میں کم و بیش 24ہزار749اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کورس میں شریک اسلامی بہنوں نے Session کو بہت پسند فرمایا، دعوت اسلامی کے لئے دعائیں بھی کی نیز18ہزار739اسلامی بہنوں نے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے اور18ہزار862 دیگر شارٹ کورسز کر نے نیتیں کیں۔


اسلامی بہنوں کی مجلس  شارٹ کورسز کے زیرِ اہتمام ماہ نومبر2020 ءمیں ملک و بیرون ملک سے پاکستان کے ریجنز )اسلام آباد ، فیصل آباد ، ملتان، لاہور ، حیدرآباد ، کراچی ) ہند کے ریجنز(دہلی ،ممبئی، کولکتہ ، اجمیر) ، یوکے برمنگھم ، لندن ، مانچسٹر ، اسکاٹ لینڈ ، عرب شریف ،کویت ، بحرین، آسٹریلیا ، ملائشیا ، امریکہ ، کینیڈا ، ماریشس ، مزوزو ، زیمبیا ، ملاوی ،کینیا ، بیلجئم ، اسپین ،ہالینڈ ، اٹلی ، جرمنی ، ساؤتھ افریقہ ، بنگلہ دیش، نیوزی لینڈ ،چائنہ ، ساؤتھ کوریا ، بوٹسوانا ، ایران ، ترکی ، یواے ای ، مصر میں مقامی مدرسات اور دیگر ذرائع کے ذریعے 16 مختلف کورسز (اپنی نمازدرست کیجئے ، زندگی پرسکون بنائیے، فیضان تجوید و نماز ، اسلامی کی بنیادی باتیں ، طہارت کورس ، کفن دفن ، کورس جنت اور دوزخ کیاہے؟ ، فیضان مدنی کام کورس ، حسنِ کردار ، تفسیر سورۂ نور کورس، تفسیر سورۂ رحمٰن کورس ، فرض علوم کورس ، کورس فیضانِ ایمانیات، مسکرانے کے دینی و دنیوی فوائد، مفتاح الجنہ ، تربیت ِ اولاد کورس) کا 1ہزار349 مقامات پر اختتام ہوا جن میں کم و بیش 26ہزار370اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام اسلام  آباد ریجن میں نومبر2020ء میں ہونے والے اسلامی بہنوں کے آٹھ دینی کاموں کی ماہانہ کارکردگی درجِ ذیل ہے:

اس ماہ انفرادی کوشش کے ذریعے مدنی ماحول سے منسلک ہونے والی اسلامی بہنوں کی تعداد : 636

روزانہ گھر درس دینے والوں کی تعداد : 6ہزار717

روزانہ امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا بیان /مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد : 8ہزار699

تعداد مدرستہ المدینہ بالغات : 217

مدرستہ المدینہ بالغات میں پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 2ہزار360

تعداد ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات : 1ہزار378

ہفتہ وار اجتماعات میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 4لاکھ7ہزار206

ہفتہ وار علاقائی دورہ (شرکاء مدنی دورہ کی تعداد ) : 1ہزار998

تعداد ماہانہ مدنی حلقہ : 87

ماہانہ تربیتی حلقے میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد : 1ہزار200

وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد : 4ہزار348


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام پاکستان بھر میں نومبر2020ء میں ہونے والے  اسلامی بہنوں کے آٹھ دینی کاموں کی ماہانہ کارکردگی درجِ ذیل ہے:

اس ماہ انفرادی کوشش کے ذریعے دینی ماحول سے منسلک ہونے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:4ہزار185

روزانہ گھر درس دینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:55ہزار248

روزانہ امیراہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا بیان/ مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:73ہزار979

تعداد مدرستہ المدینہ بالغات: 3ہزار275

مدرستہ المدینہ بالغات میں پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:35ہزار409

تعداد ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات: 8ہزار179

ہفتہ وار اجتماعات میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 2لاکھ19ہزار480

ہفتہ وار علاقائی دورہ (شرکاء مدنی دورہ کی تعداد ): 16ہزار382

تعداد ماہانہ مدنی حلقہ:566

ماہانہ تربیتی حلقے میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 13ہزار643

وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد: 36ہزار240


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Madani Mashwarah of responsible Islamic sisters (East London Kabina) presided by Region Nigran (UK) was held. 26 Islamic sisters had the privilege of attending the beneficial Madani Mashwara. Region Nigran Islamic sister (UK) delivered a motivating Bayan and encouraged the attendees (Islamic sisters) to set a Hadaf [Targets] and follow it. Moreover, she analysed their Kaarkardagi (performance), did their Tarbiyyah and gave them the mindset of carrying out the work assigned by responsible Islamic sisters.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Madani Mashwarah of responsible Islamic sisters of ‘West London Kabina’ presided by Region Nigran (UK) was held. 17 Islamic sisters had the privilege of attending the beneficial Madani Mashwara. Region Nigran Islamic sister (UK) delivered a motivating Bayan and encouraged the attendees (Islamic sisters) to set a Hadaf [Targets] and follow it. Moreover, she analysed their Kaarkardagi (performance), did their Tarbiyyah and gave them the mindset of carrying out the work assigned by responsible Islamic sisters.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Madani Mashwarah of Kabina responsible Islamic sisters was held in East London on 4th December 2020. Division Nigran Islamic sisters had the privilege of attending the beneficial Madani Mashwara. Kabina Nigran Islamic sister analysed the Kaarkardagi (performance) of the attendees (responsible Islamic sisters), did their Tarbiyyah and discussed about improving Kaarkardagi along with Jadwal [schedule]. Moreover, she shared important points regarding increasing and improving the Islamic activities of Dawateislami, and encouraged them to keep associated with Islamic environment of Dawateislami.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Madani Mashwarah of responsible Islamic sisters was held in Walthamstow (East London). In the Madani Mashwara, Kaarkardagi (performance) of the attendees (Islamic sisters) was analysed, they were given Tarbiyyah, and important points regarding increasing and improving the Islamic activities of Dawateislami.


In order to spread the message Inviting people towards righteousness, Islamic sisters carried out the Madani activities of Dawateislami. Some glimpses of Madani activities carried out by Islamic sisters’ previous week (from 9 to 15 Rabiul Akhir) are as follows:

254 Islamic sisters had the privilege of reciting one part of the Holy Quran daily.

343 Islamic sisters had the privilege of reciting a half part of the Holy Quran daily.

489 Islamic sisters had the privilege of giving home Dars daily.

1165 Islamic sisters had the privilege of reciting Durood-e-Pak daily for 313 times.

830 Islamic sisters had the privilege of reciting Durood-e-Pak daily for 1200 times.

554 Islamic sisters had the privilege of reading a book daily for 12 minutes.


Under the supervision of the department for ‘Madrasatul Madina Baalighaat’, Madani activities are being carried out successfully in London Region (UK). Monthly Kaarkardagi (November 2020) of ‘Madani activities’ and ‘Madaris’ is as follows:

The number of Madrasatul Madina Baalighaat classes conducted in the entire region is: 28

The number of students (Islamic sisters) studied in Madrasatul Madina Baalighaat is: 211

The number of 2-day online classes conducted via Skype is: 16

The number of students studying in these Madaris is: 96

The number of female religious teachers taught online classes on Skype is: 12

The number of Islamic sisters attended the weekly gathering of Ijtamaat is: 82

The number of Islamic sisters listened to the weekly Madani Muzakarah: 51

The number of Islamic sisters who did accountability of their action most often: 12


Under the supervision of the department for ‘Madrasatul Madina Baalighaat’, Madani activities are being carried out successfully in Manchester region (UK). Monthly Kaarkardagi (November 2020) of ‘Madani activities’ and ‘Madaris’ is as follows:

The number of Madrasatul Madina Baalighaat classes conducted in the entire region is: 47

The number of students (Islamic sisters) studied in Madrasatul Madina Baalighaat is: 331

The number of religious female teachers is: 43

The number of Madaris conducted at home is: 05

The number of students (Islamic sisters) studied in these Madaris is: 07

The number of online classes conducted via Skype is: 08

The number of Islamic sisters studied in online classes is: 59

The number of religious teachers of online Madaris is: 13

The number of Islamic sisters attended the weekly gathering of Ijtamaat is: 148

The number of weekly students (Islamic sisters) did Fikr-e-Madina:108

The number of Islamic sisters listened to the weekly Madani Muzakarah:99

The number of Islamic sisters who completed ‘Madani Qaida’ in November 2020: 23

The number of students completed Nazira Quran: 01


رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور اسلافِ امت نے اہلِ اسلام کو قیامت کے دن کی تیاری کرنے اور اپنی آخرت سنوارنے کی نصیحتیں کرنے کے ساتھ ساتھ کئی ایسی علامات و اسباب کا بھی ذکر کیا جن کے بعد قیامت قائم ہوگی۔ انہیں اسلامی اصطلاح میں علاماتِ قیامت کہا جاتاہے۔ قیامت کی ان علامات میں سے ایک بہت ہی فکرانگیز علامت علمائے دین کا انتقال فرماجانا بھی ہے۔ فی زمانہ اگر غور کیا جائے تو یہ علامتِ قیامت اپنا آپ ظاہر کرچکی ہے۔ علما کا وصال ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ علما کا دنیا سے جانا دراصل علم کا اُٹھنا ہے اور دنیا کا علم سے محروم ہونا کائنات کا سب سے بڑا نقصان ہے۔

امامِ اہلِ سنت، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”قیامت قریب ہے ، اچھے لوگ اُٹھتے جاتے ہیں ، جو جاتا ہے اپنا نائب نہیں چھوڑتا، امام بخاری نے انتقال فرمایا تو نوّے ہزار شاگرد محدّث چھوڑے، سیدنا امامِ اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے انتقال فرمایا اور ایک ہزار مجتہدین اپنے شاگرد چھوڑے، محدّث ہونا علم کا پہلا زینہ ہے اور مجتہد ہونا آخری منزل! اور اب ہزار مرتے ہیں اور ایک بھی ( نائب ) نہیں چھوڑتے۔( ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص238)

امامِ اہلِ سنّت، مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کا یہ فرمان بہت ہی قابل فکر و تشویش ہے۔یہ بات آپ نے 100سال سے بھی پہلے فرمائی تھی تو آج 100سال بعد بھلا کیا حال ہوگا؟ وہ ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔

مسندِ احمد میں ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:”امت اس وقت تک شریعت پر قائم رہے گی جب تک کہ ان میں تین چیزیں ظاہر نہ ہوجائیں:(1)علم کا قبض ہونا(2)ولدالزنا کی کثرت اور (3)صقارون، عرض کی گئی یارسول اللہ ! صقارون کیا ہے؟ ارشاد فرمایا: یہ آخری زمانہ کے لوگ ہیں جن کی باہم ملتے وقت کی تحیت ایک دوسرے پر لعنت کرنا ہوگی۔“(مسند احمد جلد 24، صفحہ 391، حدیث: 15628)

اس حدیث پاک کے تناظر میں دیکھا جائے تو قیامت کی یہ نشانیاں پوری ہوتی ہوئی نظر آرہی ہیں، ہر آئے دن کوئی نہ کوئی عظیم و جلیل القدر عالم دین دنیا سے رخصت ہورہے ہیں۔

خطبہ حجۃ الوداع میں سرورِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اے لوگو! علم لے لو اس سے پہلے کہ وہ قبض کرلیا جائے، اس سے پہلے کہ وہ اٹھا لیا جائے۔(مسند احمد، جلد36، صفحہ621، حدیث:22290)

علم کا اٹھ جانا کس قدر ناقابلِ تلافی نقصان ہے اس کی حقیقت وہی سمجھ سکتا ہے جو علم اور اس کے فوائد و ثمرات کو جانتا اور سمجھتاہے۔ ایک عالم دین کا دنیا سے جانا گویا کہ ہمارا وراثت انبیاء سے محروم ہونا ہے کیونکہ انبیائے کرام کی وراثت علم ہے اور اس وراثت کے حامل علما ہی ہیں، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے علم کے اٹھ جانے کی کیفیت اور اس کے بعد پیدا ہونے والے حالات کی خبر ان الفاظ میں ارشاد فرمائی:اِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ العِلْمَ اِنْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ العِبَادِ، وَلٰكِنْ يَّقْبِضُ العِلْمَ بِقَبْضِ العُلَمَاءِ، حَتّٰى اِذَا لَمْ يَبْقَ عَالِمٌ اِتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَاَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَاَضَلُّوا یعنی اﷲ پاک علم کو بندوں(کے سینوں ) سے کھینچ کر نہ اٹھائے گا بلکہ علما کی وفات سےعلم اٹھائے گا، حتّٰی کہ جب کوئی عالم نہ رہے گا لوگ جاہلوں کو پیشوا بنالیں گے، جن سے مسائل پوچھے جائیں گے وہ بغیر علم فتویٰ دیں گے، تو وہ خودبھی گمراہ ہوں گے اور (دوسروں کو بھی) گمراہ کریں گے۔( بخاری، 1/54حدیث:100)

اہلِ معرفت و علم کے نزدیک علماء کے وصال کا نقصان

(1) ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بے شک اللہ کریم لوگوں کو علم دینے کے بعد ان سے واپس نہیں کھینچتا، بلکہ علماء کو لےجاتاہے، پس جب بھی کسی عالم کو لے جاتاہے تو اس کے ساتھ اس کا علم بھی چلاجاتاہے، یہاں تک کہ وہ باقی رہ جائیں گے جن کے پاس کوئی علم نہ ہوگا پس وہ گمراہ ہوں گے۔(اخلاق العلماء للآجری، صفحہ 32)

(2) رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا: عالم کی موت ایک ایسی مصیبت ہے جس کا کوئی مداوا نہیں، ایسا شگاف ہے جو بند نہیں ہوسکتا، ایک تارا ہے جو ڈوب گیا، ایک عالم کی موت کی نسبت پورے قبیلے کی موت آسان ہے(یعنی جو نقصان پورے قبیلے کی موت سے ہوتاہے، عالم کی موت کے نقصان سے بہت کم ہے)(جامع بیان العلم و فضلہ، جلد1، صفحہ170، رقم:179)

(3) امیرُالمؤمنین حضرت سیّدنا عمرفاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اللہ کریم کے مقرر کردہ حلال اور حرام کی سمجھ رکھنے والے ا یک عالم کی موت کے آگے ایسے ہزارعبادت گزاروں کی موت بھی کم ہے جو دن کو روزہ رکھنے والے اور رات کو قیام کرنے والے ہوں۔ (جامع بیان العلم و فضلہ، ص42، رقم:115)

(4) شیرِ ِخدا حضرت سیّدنا علیُّ المرتضٰی کَرَّمَ اللہ وجہَہُ الکریم سے منقول ہے :جب عالم وفات پاتا ہے تو 77 ہزار مقربین فرشتے رخصت کرنے کے لئے اس کے ساتھ جاتے ہیں اور عالم کی موت اسلام میں ایسا رَخْنَہ ہے جسے قیامت تک بند نہیں کیا جاسکتا۔( الفقیہ و المتفقہ، 2/198، رقم :856)

(5) حضرت سیّدنا سعید بن جُبیر رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ علما کا دنیا سے جانا لوگوں کی ہلاکت کی علامت ہے۔( سنن دارمی،1/90، حدیث :241)

(6) حضرت سیّدنا حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں: عالم کی موت دینِ اسلام میں ایک ایسا شگاف ہے کہ جب تک رات اور دن بدلتے رہیں گے کوئی چیز اس شِگاف کو نہیں بھر سکتی۔( جامع بیان العلم وفضلہ،ص213،رقم:654)حضرت سیّدنا سفیان بن عُیَیْنَہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: لاعلموں کے لئے بھلا اہلِ علم کی وفات سے زیادہ سخت مصیبت اور کیا ہوسکتی ہے۔( شرح السنۃ للبغوی،1/249)

(7) حضرت کعب فرماتے ہیں:تم پر لازم ہے کہ علم کے چلے جانے سے پہلے اسے حاصل کرلو، بےشک اہلِ علم کا وفات پانا علم کا جانا ہے ، عالم کی موت گویا ایک تارا ہے جو ڈوب گیا، عالم کی موت ایک ایسی دراڑ ہے جو بھری نہیں جاسکتی، ایک ایسا شگاف ہے جو پُر نہیں ہوسکتا، علما پر میرے ماں باپ قربان، ان کے بغیر لوگوں میں کوئی بھلائی نہیں۔(اخلاق العلماء للآجری، صفحہ 31)

(8) حضرت ابووائل فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ کو فرماتے سنا:کیا تم جانتے ہو کہ اسلام کیسے کمزور ہوگا؟ لوگوں نے عرض کی: کیسے؟ فرمایا:جیسے جانور اپنے موٹاپے سے کمزوری کی طرف جاتاہے، اور جیسے کپڑا طویل عرصہ پہننے سے کمزور ہوجاتاہے اور جیسے درہم طویل عرصہ چلتے رہنے سے گھِس جاتاہے، ہوگا یوں کہ ایک قبیلہ میں دو عالم ہوں گے، پس جب ان میں سے ایک فوت ہوجائے گا تو آدھا علم جاتا رہے گا اور جب دوسرے کا انتقال ہوجائے گا تو سارا علم جاتا رہے گا۔ (اخلاق العلماء للآجری،صفحہ33) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(جاری ہے)