میزبان کے حقوق سے مراد یہ ہے کہ مثلاً بحیثیت مہمان، میزبان کی دعوت قبول کرنا اس کی جانب سے جو طعام کا اہتمام کیا گیا ہے اس کو کھانا اور مہمان کے فرائض سے مراد وہ امور ہیں کہ جیسے میزبان سے زیادہ تکلفات میں نہ پڑنے کا تقاضا کرنا یا میزبان کے لیے دعا کرنا وغیرہ۔

میزبان کے ہاں زیادہ دیر نہ ٹھہرا جائے: نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: مہمان نوازی تین دن ہے اس کے بعد صدقہ ہوگا جو مہمان کو دیا جائے گا، تم میں سے کوئی بھی اپنے بھائی کے ہاں اتنے دن مہمانی پر مت ٹھہرے کہ اسے حرج میں ڈال دے۔ (بخاری، 4/136، حدیث: 6135)

بغیر دعوت کے مت جائیں: بعض افراد ہوتے ہیں جن میں مروت نہیں پائی جاتی، مروت مرء سے ہے یعنی مرد ہونا، یہ چیز مردانگی کے خلاف ہے کہ کسی ایسی جگہ پر پہنچ جائیں جہاں پر آپ کو مدعو ہی نہیں کیا گیا، اور خاص کر ایسے مواقع کہ جہاں میزبان کی جانب سے مقررہ افراد کے لیے ہی اہتمام کیا گیا ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے علی! آٹھ افراد ایسے ہیں جن کو اگر ذلیل و خوار کیا جاتا ہے تو انہیں چاہیے کہ کسی اور کو سرزنش کرنے کی بجائے خود کو سرزنش کریں: ان میں سے ایک وہ ہے جو کسی ایسی دعوت پر مہمان بن کر پہنچ جائے جہاں پر اسے مدعو نہیں کیا گیا تھا۔