عربی زبان میں مہمان کو ضیف کہتے ہیں اور میزبان کو مضیف، اردو اصطلاح میں میزبان سے مراد وہ شخص ہے جو کسی کی ضیافت کا اہتمام کرے، مثلا جو مہمان کا خیال رکھے اسے کھانے پینے اور آرام کا سامان مہیا کرے۔ اکثر اوقات ہم مہمان نوازی کے حقوق کے بارے میں پڑھتے اور سنتے ہیں آئیں آج ہم میزبان کے حقوق کے بارے میں بات کرتے ہیں کہ مہمان پر میزبان کے کیا کیا حقوق ہوتے ہیں جس طرح ماں باپ بہن بھائی استاد شاگرد کے حقوق ہوتے ہیں اسی طرح مہمان اور میزبان کے حقوق بھی ہوتے ہیں جن میں سے پانچ حقوق درج ذیل ہیں:

(1)اللہ پاک پارہ 26 سورۃ الذاریات کی آیت نمبر 24 تا 27میں ارشاد فرماتا ہے: هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَ الْمُكْرَمِیْنَۘ(۲۴) اِذْ دَخَلُوْا عَلَیْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًاؕ-قَالَ سَلٰمٌۚ-قَوْمٌ مُّنْكَرُوْنَۚ(۲۵) فَرَاغَ اِلٰۤى اَهْلِهٖ فَجَآءَ بِعِجْلٍ سَمِیْنٍۙ(۲۶) فَقَرَّبَهٗۤ اِلَیْهِمْ قَالَ اَلَا تَاْكُلُوْنَ٘(۲۷)ترجمہ: اے محبوب کیا تمہارے پاس ابراہیم کے معزز مہمانوں کی خبر آئی جب وہ اس کے پاس آ کر بولے سلام کہا سلام نا شناسا لوگ ہیں پھر اپنے گھر گیا تو ایک فربہ بچھڑا لے ایا پھر اس سے ان کے پاس رکھا کہا کیا تم کھاتے نہیں۔

بعض دفعہ میزبان کے ہاں کھانے کی تیاری نہیں ہوتی اس لیے مہمان کو چاہیے کہ وہ صبر سے کام لے اور میزبان کو شرمندہ نہ کرے مہمان کو یہ ڈیمانڈ نہیں رکھنی چاہیے کہ میرے ساتھ اعلی قسم کا برتاؤ کیا جائے میزبان کو یہ اخلاقی اقدار رکھنے چاہیے کہ میں نے کس کس سے کس طرح مہمان نوازی کرنی ہے اور کس کو کس طرح رخصت کرنا ہے۔

(2) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے تو قبول کرنی چاہیے پھر اگر چاہے کھائے چاہے نہ کھائے۔ (مسلم، ص 575، حدیث: 1430)

3۔ میزبان جہاں بٹھائے وہاں بیٹھ جائیں اس کی اجازت کے بغیر جگہ نہ بدلے مہمان کو چاہیے میزبان کے گھر جا کر کوئی سوال جواب نہ کرے بلکہ میزبان کی دلجوئی کرے میزبانی کے حقوق میں سے ہے کہ تین دن سے زیادہ اس کے پاس نہ رکے اگر کوئی مہمان بنتا بھی ہے تو وہ تین دن کے اندر رخصت ہو جائے جب کسی کے ہاں جائے تو بالکل دروازے کے سامنے کھڑے نہ ہو بلکہ دائیں یا بائیں کھڑا ہو میزبان کے لیے سب سے بڑی آزمائش یہ ہے کہ مہمان وقت پر نہیں آتے۔

رسول اللہ ﷺ کا ارشاد: جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ دستور کے مطابق اپنے مہمان کی خاطر تواضع کرے، عرض کی گئی یا رسول اللہ ﷺ دستور کیا ہے؟ فرمایا: ایک دن اور ایک رات اور ضیافت (مہمانی) تین دن ہے اور تین دن کے بعد صدقہ ہے۔(مسلم، ص 736، حدیث: 4513)

مسلم کی روایت میں ہے: کسی مسلمان کے لیے یہ حلال نہیں کہ اپنے مسلمان بھائی کے یہاں اتنا عرصہ ٹھہرے کہ اسے گناہ میں مبتلا کر دے۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ وہ اس کو گناہ میں کیسے مبتلا کرے گا؟ ارشاد فرمایا: وہ اس شخص کے یہاں اتنے وقت تک ٹھہرے کہ اس کے پاس مہمان نوازی کے لیے کچھ نہ رہے۔ (مسلم، ص 736، حدیث: 4514)

مہمان پر لازم ہے کہ جب میزبان کے گھر جائے تو میزبان کی اچھی بات ہی بیان کرے اگر ان کی برائی دیکھے تو برائی بیان نہ کرے مہمان اس کے ہاں بنا جائے جہاں یہ معلوم ہو کہ اس کی کمائی حلال ہے۔

اللہ ہمیں مہمان اور میزبان کے حقوق اخلاص کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین