رضائے مصطفی
ٰ (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
الحمدللہ ہم
مسلمان ہیں اور اسلام ہماری ہر معاملے میں رہنمائی فرماتا ہے زندگی کیسے اور کس
طرح گزارنی ہے اس حوالے سے بھی ہماری رہنمائی فرماتا ہے جس طرح اسلام نے ہماری دیگر
معاملات میں رہنمائی کی ہے وہیں پر میزبان کے حقوق کے بارے میں بھی ہماری رہنمائی
کی ہے آئیں اس بارے میں کچھ احادیث مبارکہ سنتے ہیں
(1)
میزبان کو گنہگار نہ کرنا: حضور
پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ
اپنے بھائی کے پاس اتنا قیام کرے کہ اسے گناہ گار کر دے ۔ (شعب الایمان مترجم ص
601 نوریہ رضویہ پبلی کیشنز) (المسلم)
(2)
نخرے یا شکوے نہ کرنا: محترم مہمان
کو بلاوجہ نخرے یا شکوے نہیں کرنے چاہیے اور نہ ہی کھانے پینے والی چیز میں کیڑے
نکالنے چاہیے ۔(شعب الایمان مترجم ص 601 نوریہ رضویہ پبلی کیشنز)
(3)
فرمائش اور جستجو نہ کرنا: حضور
پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی آدمی اپنے مسلمان بھائی کے پاس
مہمان بن کر جائے تو وہ اسے جو کچھ کھلائے پلائے وہ کها پی لے اور اس کے متعلق نہ
تو سوال کرے نہ فرمائش اور نہ کوئی جستجو کرے۔(شعب الایمان مترجم ص 600 نوریہ رضویہ
پبلی کیشنز)
(4)
میزبان کا دل تنگ نہ کرنا:حضور پاک
صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا مہمان کے لیے یہ درست نہیں کہ وہ کسی کے ہاں
اتنا ٹھہرے کہ میزبان کو تنگ دل کر دے ۔(شعب الایمان مترجم ص 600 نوریہ رضویہ پبلی
کیشنز) (المسلم)
(5)
بن بلائے مہمان نہ بننا: حدیث شریف
میں ہے کہ جو شخص بن بلائے کسی کے پاس کھانے کی نیت سے جائے گا وہ گنہگار ہوگا اور
جو کھائے گا وہ حرام کھائے گا اگر اتفاقا کھانے کے وقت جا پہنچے تو کہے بغیر نہ
کھائے ۔(کیمیائے سعادت ص 181 باب معاملات مکتبہ رحمانیہ)
(6)
میزبان کے کھانے سے دریغ نہ کرنا: حضرت
سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جناب سرور کائنات صلی اللہ تعالی علیہ
وسلم نے ہمیں تلقین فرمائی کہ تکلف سے بچو اور جو حاضر ہوا اس سے دریغ نہ کرو ۔(کیمیائے
سعادت ص 182 باب معاملات مکتبہ رحمانیہ)