ارسلان حسن عطّاری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ
فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
مہمان کو چاہیے
کہ میزبان کی مہمان نوازی سے خوش رہے ہو سکتا ہے گھر والوں نے کتنی ہی تنگی سے
کھانے کا اہتمام کیا ہو خصوصا رشتہ داروں میں اور بالخصوص سسرالی رشتہ داروں میں
مہمان نوازی پر شکوہ شکایت عام ہے ایک کھانا بنایا تو اعتراض دو کیوں نہیں بنائے
دو بنائے تو اعتراض تین کیوں نہیں بنائے نمکین بنایا تو اعتراض کہ میٹھا کیوں نہیں
بنایا میٹھا بنایا تو اعتراض فلاں میٹھا کیوں نہیں بنایا الغرض بہت سے مہمان ظلم و
زیادتی اور ایضاء رسانی سے باز نہیں آتے اور ایسے رشتہ داروں کو دیکھ کر گھر والوں
طبیعت خراب ہونا شروع ہو جاتی ہے آئیے میزبان
کے حقوق کے بارے میں کچھ سنتے ہیں (صراط الجنان جلد 2 ص340)
1)
میزبان کے لیے دعاکرنا ۔امام ابو
زکریا یحیی بن شرف نووی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں مہمان کو چاہیے کہ میزبان
کے لیے دعائے مغفرت اور دعائے برکت کرے اور اگر مہمان روزہ دار ہو اور کھانا
نہ کھانا چاہتا ہو تو میزبان کے گھر نفل
نماز پڑھے تاکہ اہل خانہ و حاضرین کے لیے فضل و برکت نازل ہو ۔ (شرح مسلم للنوی
کتاب النکاح 5/236)
2)
مہمان کسی کو کھانے کی دعوت نہ دے ۔مفتی
احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ مہمان کھاتے وقت کسی آجانے والے آدمی کو آرڈر نہ کرے کہ آؤ کھانا
کھا لو کیونکہ مہمان کھانے کا مالک نہیں (مرآة المناجیح 5/76)
3)
اضافی افراد ساتھ نہ لے جائے ۔حضرت
سیدنا ابو مسعود بدری رضی اللہ تعالی عنہ
سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو
کھانے کی دعوت دی آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سمیت اس شخص نے پانچ افراد کو دعوت
پر بلایا ایک شخص ان افراد کے پیچھے آگیا جب دروازے پر پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ
تعالی علیہ وسلم نے میزبان سے فرمایا یہ شخص ہمارے پیچھے آگیا ہے اگر تم چاہو تو
اجازت دو چاہو تو لوٹا دو میزبان نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
میں نے اسے اجازت دے دی مذکورہ حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ جتنے افراد کی دعوت کی
جائے اتنے ہی دعوت میں شریک ہوں اور اگر بالفرض کوئی فرد یا چند افراد زائد ہوں تو
میزبان سے ان کے بارے میں بھی اجازت لے لی جائے ۔(مسلم کتاب الاطعمہ صفحہ 866)
4)
زیادہ دیر نہ ٹھہرے ۔مہمان کو چاہیے
کہ میزبان کے گھر زیادہ دیر نہ ٹھہرے حدیث پاک میں مہمان کو حکم دیا گیا ہے کسی مسلمان شخص کے لیے
حلال نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کے پاس اتنا عرصہ ٹھہرے کہ اسے گناہ میں مبتلا
کر دے صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم وہ ا سے گناہ میں
کیسے مبتلا کرے گا ارشاد فرمایا: وہ اپنے بھائی کے پاس ٹھہرا ہوگا اور حال یہ ہوگا
کہ اس کے پاس کوئی ایسی چیز نہ ہوگی جس سے
وہ اس کی مہمان نوازی کر سکے ۔( مسلم کتاب اللقطة باب لضیافة ص 951 )
5)
بن بلائے نہ جانا۔حدیث مبارکہ میں
ہے جو شخص بن بلائے دعوت میں گیا فاسق بن کر گیا اور اس نے حرام کھایا۔جان بوجھ کر
ایسا نہ کرے البتہ اگر اتفاقا کھانے کے وقت پہنچ گیا تو جب تک دعوت نہ دی جائے نہ
کھائے اور جب دعوت دی جائے تو دیکھے کہ
اگر واقعی محبتا کھلانا چاہتے ہیں تو شریک ہو جائے اور اگر محسوس کرے کہ تکلفا
کہتے ہیں تو شریک نہ ہو بلکہ معذرت کر لے۔ ( احیاء العلوم مترجم جلد 2 صفحہ 32)