(1) میزبان کے لیے دعا :حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو اسے چاہیے کہ قبول کرے اور اگر وہ روزہ دار ہو تو ( میزبان کے لیے‌) دعا کرے اور اگر روزہ دار نہ ہو تو کھانا کھا لے۔ ) (فیضان ریاض الصالحين جلد 6 ,ص185 )

(2) میزبان جہاں بیٹھائے وہاں بیٹھے:اگر میزبان کسی جگہ بیٹھنے کا اشارہ کرے تو وہیں بیٹھے کیونکہ بسا اوقات اس نے اپنے ذہن میں ہر ایک کی جگہ مقرر کی ہوتی ہے تو اس بات نہ ماننے سے اسے تشویش ہوگی۔ (احیاء العلوم جلد 2،ص :52)

(3) مخصوص کھانے کی فرمائش نہ کرنا:مہمان کو چاہئے کہ کسی مخصوص کھانے کی فرمائش نہ کرے کہ بسا اوقات اسے. پیش کرنا میزبان پر دشوار ہوتا ہے اگر میزبان دو قسم کے کھانوں میں اختیار دے تو مہمان اسے اختیار کرے جس کا پیش کرنا میزبان پر آسان ہو کہ یہی سنت ہے چنانچہ مروی ہے کہ جب بھی مصطفی جان رحمت صلى اللہ عليه وسلم کو دو چیزوں کا اختیار دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے آسان کو اختیار فرمایا۔ (احیاء العلوم, جلد :2 ،ص : 37)

(4) حضرت علی رضی اللہ تعالی ہے اور میزبانی :صحابہ کرام کو بھی میزبانی کا عمل بے حد پسند تھا ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے پوچھا کہ اے علی رضی اللہ تعالی عنہ تمہیں کون کون سے عمل پسند ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا گرمیوں کے روزے رکھنا اور مہمان کی ضیافت کرنا پسندیدہ عمل ہیں۔( ایمان کی شاخیں ،ص : 599)

(5) حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور میزبانی :حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس جب معزز مہمان آئے تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیه و سلم خود بنفس نفیس ان کی خاطر داری فرماتے ۔( ایمان کی شاخیں ،ص :599)