فرمانِ مصطفےٰ ﷺ ہے: جس گھر میں مہمان ہو اس گھر میں خیر و برکت اس تیزی سے اُترتی ہےجتنی تیزی سے اونٹ کی کوہان تک چُھری پہنچتی ہے۔ (ابن ماجہ، 4/51، حدیث: 3356)

آقا ﷺ کا فرمان ہے: جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے تو اسے چاہیے کہ مہمان کا اکرام کرے۔ (بخاری،4/105، حدیث:6019) حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اونٹ کی کوہان میں ہڈی نہیں ہوتی چربی ہی ہوتی ہے اسے چُھری بہت ہی جلد کاٹتی ہے اور اس کی تہ تک پہنچ جاتی ہے اس لئے اس سے تشبیہ دی گئی یعنی ایسے گھر میں خیر و برکت بہت جلد پہنچتی ہے۔ (مراۃ المناجیح، 6/67)

امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مہمان نوازی کرنا انبیاء و صالحین کی سنّت ہے۔ (شرح النووی علی المسلم،2/18)

نبی پاک ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: جب کوئی مہمان کسی کے یہاں آتا ہے تو اپنا رزق لے کر آتا ہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحب خانہ کے گناہ بخشے جانے کا سبب ہوتا ہے۔ (کشف الخفاء، 2/33، حدیث: 1641)

مہمانوں کے حقوق: مہمان کی آمد پر اسے خوش آمدید کرنا، اس کا اپنی حیثیت کے مطابق پرتپاک استقبال کرنا۔ مہمانوں کےسامنے اتنا کھانا رکھا جائے جو انہیں کافی ہو کیونکہ کفایت سے کم کھانا رکھنا مروت کے خلاف ہےاور ضرورت سے زیادہ رکھنا دکھلاوا ہے۔ (احیاء العلوم، 2/21 تا 23 ملخصاً)

مہمان کے ساتھ بات چیت کرنا اس کو پیار محبت دینا، اس کی عزت کرنا اور اس سے احترام کے ساتھ پیش آنا

اس کو اچھا کھانا کھلانا اور اچھی رہائش فراہم کرنا، اس کی حفاظت کرنا اور سلامتی کا خیال رکھنا، اس کے ذاتی معاملات میں دخل اندازی نہ کرنا، مہمان کو جانے سے پہلے الوداع کرنا اور اس کو دوبارہ آنے کی دعوت دینا۔