مکہ مکرمہ وہ
مبارک جگہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم
نے اس میں رہنے کی خواہش فرمائی، مکہ مکرمہ کی رہائش مستحب ہے، کیونکہ اِس میں نیکیاں
اور اطاعتیں بڑھتی ہیں، سلف و خلف آئمہ میں
سے بے شمار حضرات نے مکہ مکرمہ کی رہائش اختیار کی، مکہ مکرمہ میں رہائش کی سب سے
بڑی دلیل یہ ہےکہ رسول الله صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم
نے اس میں رہائش فرمائی اور حضرت بلال رضی
اللہ عنہ
نے اپنے اشعار میں مکہ مکرمہ دوبارہ جانے کی تمنا کی تھی۔(صحیح بخاری،
حدیث نمبر : 3926)
کعبۃ الله
قابلِ احترام گھر ہے، جو مسجد حرام کے درمیان
واقع ہے۔اب مکہ مکرمہ کے 10 فضائل حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں پیش کئے جاتے ہیں:
1۔رسول الله صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کعبہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:اللہ پاک کی
قسم !توالله پاک کی زمین بہترین جگہ ہے اور اللہ پاک کو محبوب ترین ہے، اگر مجھے تجھ سے زبردستی نکالا نہ جاتا تو میں
کبھی نہ نکلتا۔(جامع
ترمذی ، حدیث نمبر 3925)
2 ۔حضرت کعب
بن احبار رحمۃُ
اللہِ علیہ نے
فرمایا:اللہ پاک نے شہروں کو چنا تو سب سے زیادہ بلد حرام کو پسند فرمایا۔ (شعب
الایمان، بیہقی ، حدیث : 3740)
3۔عبدالله بن
عدی بن حمراء رضی اللہ عنہ کی
حدیث ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم
کو مکہ مکرمہ میں اونٹنی پر سوار حزوره(یہ وہ بازار ہے جو مکہ میں سیدہ
ام ہانی رضی
الله عنہا
کے گھر کے باہر تھا جو کہ بعد میں مسجد ِحرام کی توسیع میں شامل ہو گیا) مقام
پر یہ فرماتے سنا :اللہ پاک کی قسم! تو
اللہ پاک کی زمین میں بہترین جگہ ہےاور
الله پاک کے ہاں محبوب ترین ہے۔ اگر مجھے تجھ سے نکلنے پر مجبور نہ کیا جاتا تو میں
کبھی نہ نکلتا۔(مسند
احمد 4/305)
4۔حضرت جابر رضی
اللہ عنہ
سے روایت ہے، رسول الله صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا:میری اس مسجد میں ایک نماز دیگر مساجد میں ہزار نمازوں سے بہتر ہے، البتہ
مسجد حرام کی ایک نمازایک لاکھ نمازوں سے
بھی بڑھ کر ہے۔(مسند
احمد : 3/ 343، 397)
5۔حضرت عبد
الله بن زبیر رضی
اللہ عنہما
سے روایت ہے،نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا:کعبہ کو بیتِ عتیق اس لئے کہا گیا ہے، کوئی کافر بادشاہ اس پر قابض نہیں
ہوا۔ (جامع
ترمذی، حدیث نمبر : 3170)
6۔حضرت عائشہ رضی
اللہ عنہا
فرماتی ہیں،میں نے نبی ِّکریم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم
سے پوچھا: کیا وجہ ہےکہ بیت اللہ کا دروازہ اونچا لگایا گیا ہے؟ تو آپ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:تیری قوم (قریش) کا
مقصد یہ تھا کہ جسے چاہیں بیت اللہ میں داخل ہونے دیں اور جسے چاہیں روک دیں۔(صحیح
بخاری ، حدیث نمبر : 1584)
7۔ بہت سی
احادیث میں یہ مضمون آیا ہے:قربِ قیامت کعبہ کو شہید کر دیا جائے گا، چنانچہ حضرت ابو
ہر یرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،
رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا:چھوٹی چھوٹی ٹیڑھی پنڈلیوں والا ایک حبشی کعبہ کی عمارت ڈھائے گا۔( صحیح
بخاری ، حدیث نمبر 1591)
8۔حضرت ابنِ
عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،رسول
الله صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا:گویا کہ میں اُس کالے ٹیڑھی پنڈلیوں
والے شخص کو دیکھ رہا ہوں، جو کعبہ کے ایک ایک پتھر اکھاڑ دے گا۔( صحیح بخاری ، حدیث نمبر :1595)
9۔نبی کریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نےفرمایا:ایک لشکر کعبہ پر حملہ کرنے آئے گا تو ان
سب کو مقامِ بیداء پر دھنسا دیا جائے گا۔( صحیح بخاری ، حدیث 2117)
10۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے
روایت ہے، میں نے گزارش کی: اللہ پاک کے رسول! میں بھی کعبہ میں داخل ہونا چاہتی
ہوں تو رسول الله صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا:حجر (حطیم)
میں
داخل ہو جاؤ، یہ بیت اللہ ہی کا حصّہ ہے۔(سنن نسائی ، حدیث نمبر : 2914)
واہ! کیا شان
ہے مکہ مکرمہ کی! الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اس مقدس شہر، مقدس جگہوں میں حاضری کے
شرف سے نوازے، اس کا ادب اور احترام کرنے کی توفیق سے نوازے اور ڈھیروں نیکیاں
اکٹھی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین