حدیثِ پاک میں ہے: کعبہ
معظمہ بیت المقدس سے چالیس سال قبل بنایا گیا۔(بخاری، 2/427،حدیث:3366)
ارشاد
باری ہے:ترجمۂ کنزالایمان:بے شک سب سے پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کے لئے بنایا
گیا وہ ہے جو مکہ میں ہے، برکت والا ہے اور سارے جہاں والوں کے لئے ہدایت ہے۔(آل
عمران:96)حضرت
عبداللہ بن عباس رضی
اللہ عنہما
سے روایت ہے: دنیا کی تخلیق سے دو ہزار سال پہلے پانی کے چار ستونوں پر کھڑا کر کے
مکہ مکرمہ بنایا گیا، جن کی بنیادیں ساتویں زمین تک گہری تھیں،پھر زمین اس کے نیچے
سے پھیلا دی گئی۔(مصنف
عبد الرزاق5/ 92-تفسیر طبری1/547) تفسیر کبیر میں ہے: مکہ مکرمہ
روئے زمین کے اوسط میں واقع ہے اور یہ زمین کی ناف ہے، اس لئے اسے ام القریٰ بھی
کہتے ہیں اور یہ بیت المعمور کا سایہ ہے۔ (معجم البلدان7/256، تفسیر
کبیر3/9)قرآن
پاک میں متعدد مقامات پر مکہ مکرمہ کا بیان آیا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور جب عرض
کی ابراہیم نے کہ اے ربّ میرے اس شہر کو امان والا کردے۔(پارہ 1، سورہ بقرہ، آیت
126)مکہ
مکرمہ میں مسجد الحرام کو پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے قبلہ بناتے ہوئے ارشاد
فرمایا:اور اے مسلمانو!تم جہاں کہیں بھی ہو، اپنا منہ اسی کی طرف کرلو۔(
بقرہ: 144)اور
اس میں موجود مقام ابراہیم کے بارے میں مسلمانوں کو حکم دیا: ترجمۂ
کنزالعرفان:اور (اے
مسلمانو)
تم ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ۔(البقرہ: 125)اور
لوگوں کو خانہ کعبہ کا حج کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:ترجمہ کنزالعرفان:اور اللہ
کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا فرض ہے، جو اس تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہے۔(آل
عمران:97)اور
خانہ کعبہ کے بارے میں ارشاد فرمایا:ترجمہ ٔکنزالعرفان:اور یاد کرو جب ہم نے اس
گھر کو لوگوں کے لئے مرجع اور امان بنایا۔(بقرہ:125)پارہ 30، سورۃ البلد کی
پہلی آیت میں ارشاد فرمایا:مجھے اس شہر کی قسم(یعنی مکہ مکرمہ کی)(خزائن
العرفان، صفحہ1104)حضور نبی کریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ معظم ہے:مکے میں رمضان گزارنا غیرِ مکہ
میں ہزار رمضان گزارنے سے افضل ہے۔(جمع الجوامع،جلد 4، صفحہ 472، حدیث12589)مالکِ
بحروبر، قاسمِ کوثر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
فرمایا:یعنی مکے اور مدینے میں دجّال نہیں ہو سکے گا۔( مسند احمد بن حنبل جلد
10، صفحہ 85، حدیث26106)حضرت عبداللہ بن عدی رضی اللہ عنہ سے
مروی ہے کہ میں نے حضور تاجدار رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو
دیکھا کہ آپ مقام حزورہ کے پاس اپنی اونٹنی پر بیٹھے فرما رہے تھے: اللہ پاک کی قسم! تو اللہ پاک کی ساری زمین میں
بہترین زمین ہے اور اللہ پاک کی تمام زمین
میں سے مجھے زیادہ پیاری ہے،اللہ پاک کی قسم!اگر مجھے اس جگہ سے نہ نکالا جات تو
میں ہرگز نہ نکلتا۔(ابن ماجہ،3/518، حدیث3108) شارح بخاری مفتی شریف
الحق امجدی رحمۃُ اللہِ علیہ اس حدیث پاک کے تحت نزہۃالقاری
میں لکھتے ہیں :یہ ارشاد ہجرت کے وقت کا ہے، اس وقت مدینہ طیبہ حضور اقدس صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمسے مشرف نہیں ہوا تھا،اس وقت تک مکہ پوری سرزمین سے
افضل تھا، مگر حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلممدینہ
طیبہ تشریف لائے تو یہ شرف اسے حاصل ہوگیا۔(نزھۃ القاری، جلد 2، صفحہ 711)حضرت
عبداللہ رضی
اللہ عنہ سے
مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے
فرمایا:اس عزت والے گھر کو دیکھنا بھی عبادت ہے۔(تالی تلخیص2:365، رقم
221)حضرت
انس بن مالک
رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: حضور نبی
اکرم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:جو مسجد اقصی اور میری مسجد میں نماز
پڑھے، اسے پانچ ہزار نمازوں کا اور مسجد حرام میں نماز پڑھے، اسے ایک لاکھ نمازوں
کا ثواب ملتا ہے۔بیشک یہاں سے کوئی محروم نہیں لوٹتا، مگر یہ بھی یاد رہے! وہاں
ایک گناہ بھی ایک لاکھ گناہ ہے۔اللہ پاک ہم سب کو فرض علوم سیکھ کر میٹھا میٹھا
مکہ اور مدینہ کی با ادب حاضری نصیب فرمائے۔آمین بجاہ النبی الکریمصلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم