اسلام میں کلامِ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
سے پہلے کلامُ اللہ کا درجہ ہے اور کیوں نہ ہوں کہ روئے زمین پر کلامُ اللہ جیسے
کوئی دوسری کتاب موجود نہیں۔ قراٰن ایک مکمل کتاب جس میں ہر چیز کا واضح بیان ہے ۔
یہ ایسی بلند شان اور عظمت و شرف والی کتاب ہے جس میں کسی طرح کے شک و شبہ کی کوئی
گنجائش نہیں۔ کیونکہ شک اس چیز میں ہوتا ہے جس کی حقانیت پر کوئی دلیل نہ ہو جبکہ
قراٰنِ پاک اپنی حقانیت کی ایسی واضح اور مضبوط دلیلیں رکھتا ہے جو ہر صاحب ِ
انصاف اور عقلمند انسان کو اس بات کا یقین کرنے پر مجبور کر دیتی ہیں کہ یہ کتاب
حق ہے اور اللہ پاک کی طرف سے نازل ہوئی ہے ،تو جیسے کسی اندھے کے انکار
سے سورج کا وجود مشکوک نہیں ہوتا ایسے ہی کسی بے عقل مخالف کے شک اور انکار کرنے
سے یہ کتاب مشکوک نہیں ہو سکتی۔
جہاں قراٰن کا نور وہاں حدیث کا رنگ ہے قراٰنِ کریم دنیا کی
وہ عظیم الشان کتاب ہے جو انسانوں کے فلاح و رہنمائی کا عظیم مرکز ہے اس کتاب کا
مرتبہ تمام آسمانی کتابوں میں سب سے افضل ترین ہے اس کتاب کو جو خصوصیات حاصل ہے
وہ اللہ پاک کی باقی آسمانی کتابوں میں سے کسی کو بھی حاصل نہیں اور جو شخص قراٰن
کے سوا کسی اور کتاب میں ہدایت کو تلاش کرے گا اللہ پاک اس کو گمراہ کردے گا۔ اس
کے مطابق کہنے والا سچا اور اس پر عمل کرنے والا مستحق اجر ہوتا ہے اور اس کے
موافق حکم دینے والا عادل ہوتا ہے اور اس کی جانب دعوت دینے والا راہِ راست کی طرف
ہدایت پاتا ہے قراٰنِ مجید میں خود رب کریم نے قراٰنِ کریم کی عظمت ظاہر کرتے ہوئے
فرمایا کہ پہاڑ پر اتار دیتے تو وہ اس کی تاب نہ لاتا اور پھٹ جاتا ۔ کتاب اللہ کے
بہت سے حقوق ہیں۔ آیئے! کتاب اللہ کے پانچ حقوق ملاحظہ فرمائیں:
(1) اس پر ایمان رکھا جائے
( 2 ) قراٰنِ کریم سے محبت کی جائے،
( 3 ) قراٰن کا حق یہ ہے کہ اس کی تعظیم کی جائے،
( 4 ) قراٰنِ مجید کی تلاوت کی جائے، اسے سمجھا جائے
( 5 ) قراٰن مجید پر عمل کیا جائے اور اسے دوسروں تک پہنچایا
جائے۔
ہمیں چاہیے کہ جس
طرح ہمارے حقوق دنیا اور دنیا میں رہنے والوں کے ساتھ ہوتے ہے جنہیں پورا کرنے
کیلئے ہم اپنی زندگی کا ایک اہم حصہ گزار دیتے ہیں، تو اُس خلاّقِ کائنات کی کتاب
کے ساتھ جو حقوق وابستہ ہم پر ضروری ہے کہ انہیں ادا کریں۔ کیونکہ یہ ایک ایسی
منفرد کتاب ہے جس میں وعدے کے ساتھ وعید ،امر کے ساتھ نہی اور اَخبار کے ساتھ
اَحکام ہیں۔ مدینے والے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: میری
امت کی افضل عبادت تلاوت قراٰنِ پاک ہیں۔ اور احادیث میں بہترین انسان اس آدمی کو
بولا گیا کہ بہتر وہ شخص ہے، جو قراٰن سیکھے اور سکھائے اللہ پاک اس کتاب سے بہت
لوگوں کو بلند کرتا ہے اور بہتوں کو پَست کرتا ہے یعنی اس انسان کیلئے بلندی ہے جو
قراٰن پر ایمان لاتے اور عمل کرتے ہے جس کے جوف میں کچھ قراٰن نہیں ہے، وہ ویرانہ
مکان کی مثل ہے۔ چنانچہ یہ بات تو ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ تلاوتِ قراٰن دین میں ایک
نہایت ہی پسندیدہ اور مطلوب عمل ہے ۔جب دین میں اِس عمل کی حیثیت یہ ہے تو لامحالہ
ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ قراٰنِ کریم کو صحیح معنوں میں سیکھ کے تلاوت کرنے
کا معمول بنا لیجیے یہ ثواب کا باعث بھی ہے ۔چنانچہ تلاوتِ قراٰن میں نیت و ارادہ
اگر خالصتاً فہم قراٰن ،طلب ہدایت اور اللہ پاک کی خوشنودی کا حصول ہے تو پھر یہ
عمل یقیناً مزید باعث اجر ہوگا ۔