سمیع اللہ (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ امام
احمد رضا حیدرآباد ہند)
قراٰنِ مجید ایک ایسی کتاب ہے جس کی تِلاوت کرنا سننا،
باوُضو چُومنا، چھونا، یہاں تک کے دیکھنا بھی ثواب ہیں ۔ یہ ایک ایسی واحد کتاب ہے
کہ جس کا 1 حرف پڑھنے پر 100 نیکیاں ملتی ہیں۔ چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا علیُّ
المرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جو نماز میں کھڑے ہو کر قراٰن کی تِلاوت کرے اس
کے لئے ہر حَرْف کے بدلے 100 نیکیاں ہیں اور جو نماز میں بیٹھ کر تِلاوت کرے اس کے
لئے ہر حَرْف کے بدلے 50 نیکیاں ہیں اور جو نماز کے علاوہ باوُضُو تِلاوت کرے اس
کے لئے 25 نیکیاں ہیں اور جو بغیر وُضُو تِلاوت کرے اس کے لئے 10 نیکیاں
ہیں۔(احیاء العلوم، 1/366)۔ قراٰنِ پاک کے حُقوق متعلق پارہ نمبر 1 سورة البقرہ کی
آيت نمبر 121 میں اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے: اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ
تِلَاوَتِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖؕ ترجمۂ کنزالعرفان: وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی ہے تو وہ اس کی تلاوت کرتے ہیں
جیسا تلاوت کرنے کا حق ہے یہی لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں۔(پ1،البقرۃ:121) معلوم
ہوا کہ کتابُ اللہ کے بہت سے حقوق بھی ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم ان حُقوق کو
سمجھ لیں تو آیئے اُنہی میں سے پانچ حُقوق کو سمجھ لیتے ہیں۔
(1) پہلا حق: اس پر ایمان لانا یہ بات یاد رکھیے کہ اللہ پاک نے جتنی بھی کتابیں نازِل
فرمائے،جتنے صحیفے انبیائے کِرام علیہم السلام پر نازِل فرمائے، ان سب پر ہی ایمان
لانا ایک مسلمان پر لازِم ہے، اللہ پاک کی نازِل کردہ کسی ایک بھی کتاب کا اِنکار
کُفْر ہے۔ البتہ پچھلی آسمانی کتابوں پر ایمان لانے میں اور قراٰنِ کریم پر ایمان
لانے میں ایک فرق ہے،وہ یہ کہ پچھلی جتنی بھی آسمانی کتابیں ہیں،صحیفے ہیں،ان سب
پر اِجمالی ایمان فرض ہے اور قراٰنِ کریم پر تفصیلی ایمان فرض ہے۔اِجمالی کا مطلب
یہ ہے کہ اللہ پاک نے تورات انجیل زبور اس کے علاوہ جو صحیفے انبیائے کِرام علیہم
السلام پر نازِل فرمائے وہ سب سچ ہے،ہاں! لوگوں نے اپنی خواہش سے ان میں جو اضافے
کردیئے ،ان میں جو تبدیلیاں کردیں،وہ باطل ہیں۔جبکہ قراٰنِ کریم پر تفصیلی ایمان
لازِم ہے،یعنی اَلْحَمْدُ کی الِف سے لے
کر وَالنّاسُ کی سین تک قراٰنِ کریم کا ایک ایک حَرف سچ ہے،اللہ کی طرف سے نازِل
کردہ ہے،اس میں ایک حَرف کی بھی کمی بیشی نہیں،جو شخص قراٰنِ کریم کے ایک لفظ کا
بھی انکار کرے،وہ کافِر ہے،دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔
(2) دوسرا حق: اس سے محبّت کرنا اور دِل سے اس کی تعظیم
کرنا۔الحمداللہ!قراٰن مجید سے محبّت کرنا "سنّتِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم ہے"۔ پیارے آقاصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قراٰن مجید سے
بہت محبّت فرماتے تھے۔ ایک روز پیارے آقاصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے گھر
مبارک میں تشریف فرما تھے، کسی نے بتایا کہ کوئی شخص بہت خوبصورت آواز میں قراٰن
مجید کی تِلاوت کر رہا ہے، پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اٹھے، باہر
تشریف لے گئے اور دیر تک تِلاوت سُنتے رہے، پھر واپس تشریف لائے اور فرمایا: یہ
ابو حذیفہ کا غُلام سالم ہے،تمام تعریفیں اللہ پاک کے لئے ہیں جس نے میری اُمّت
میں ایسا شخص پیدا فرمایا۔( ابن ماجہ ، کتاب : اقامۃ الصلاۃ ، ص 216 ، حدیث : 1338)
(3) تیسرا حق: قراٰن مجید کے بیان کردہ آدابِ زندگی اپنانا اور اس کے
بتائے ہوئے اَخلاق کو اپنے کردار کا حصّہ بنانا۔ اللہ پاک کے آخری نبی، مکی مدنی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کتنے قراٰن پڑھنے والے ایسے ہیں کے قراٰن اُن
پر لعنت کرتا ہے۔ عُلمائے کرام نے اس حدیثِ پاک کا ایک معنی یہ بھی لکھا ہے کہ اس
سے مُراد وہ شخص ہے جو قراٰنِ کریم کی تِلاوت تو کرتا ہے مگر اس پر عمل نہیں کرتا۔
(4) چوتھا حق: اس کی تِلاوت کرنا۔ قراٰن مجید کی تِلاوت اس طرح کرے کہ
گویا یہ قراٰن اللہ پاک کی بارگاہ سے سن رہا ہے اور خیال کرے کہ ابھی اس ذات کی
جانِب سے سن رہا ہوں۔
(5) پانچواں حق: قراٰن مجید کو سمجھنا اور سمجھ کر دوسروں تک پہنچانا۔ حضور
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے قراٰن مجید کے بے شُمار اَوْصاف بیان فرمائے
ہیں، اُن میں ایک وَصْف یہ بیان فرمایا کہ قراٰن مجید دلیل ہے، یہ یا تو تمہارے حق
میں دلیل بنے گا یا تمہارے خلاف دلیل ہوگا۔ علّامہ قرطبی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے
ہیں: جو شخص قراٰن سیکھے مگر اس سے غفلت کرے قراٰن اس کے خِلاف دلیل ہوگا اور اس
سے بڑھ کر اس بندے کے خِلاف دلیل ہوگا جو قراٰن مجید کے حق میں کمی کرے اور اس سے
جاہِل رہے۔(تفسیر قرطبی ، 1/ 19)
نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے کہ تم
میں بہترین شخص وہ ہے جس نے قراٰن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔(بخاری) اگر ہم بھی
چاہتے ہیں کہ بہترین انسان بنیں تو اس حدیثِ پاک پر عمل کرنا ہوگا اور اس حدیثِ
پاک پر عمل کرنے کے لئے ہمیں دعوتِ اسلامی کے 80 سے زائد شعبوں میں سے ایک بہت ہی
اہم شعبہ مدرسۃُ المدینہ میں شرکت کرنا ہوگا۔ الحمدللہ اس میں شرکت کی برکت سے قراٰنِ
کریم کو سیکھنے اور دوسروں تک پہنچانے کی بھی سعادت حاصل ہوتی ہے۔ اللہ پاک ہمیں قراٰنِ
کریم کو سیکھنے سمجھنے اس کی زیادہ سے زیادہ تِلاوت کرنے اور اس کے حُقوق ادا کرنے
کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہِ النبیِّ الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔
يہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام
ہو جائے
ہر اِک پرچم سے اونچا پرچمِ
اسلام ہو جائے