نصر الله عطّاری (دورہ ٔحدیث
، جامعۃُ المدينہ فیضانِ مدینہ جی الیون اسلام آباد پاکستان)
پیارے
پیارے اسلامی بھائیو ! قراٰنِ کریم اللہ پاک کا آخری اور مکمل کلام ہے، جو ہمارے
لئے ہدایت اور دنیا و آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔ قراٰنِ حکیم ایک فیصلہ کن
کلام کی حیثیت رکھتا ہے ۔ اسی طرح دنیا میں ہمارا عروج و زوال قراٰنِ حکیم ہی سے
وابستہ ہے۔ یہ ہمارے پاس اللہ پاک کی طرف سے نعمتِ عظمیٰ ہے ۔ اور اس نعمت عظمی کے
حقوق بھی ہیں ۔ آئیے چند حقوق ملاحظہ کرتے ہیں :
پہلا حق : قراٰن مجید پر ایمان لانا: پیارے اور
محترم اسلامی بھائیو ! قراٰن مجید پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ زبان سے اس کا
اقرار کیا جائے کہ یہ اللہ پاک کا کلام ہے۔ جبرائیل علیہ السّلام کے واسطے سے اللہ
پاک کے سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازل
ہوا۔ اور یہ اقرار دل اور زبان دونوں طریقے سےکرنا ضروری ہے ۔ اور اس اقرار کو عملی جامہ پہنانا اور تمام اعضاء جسم پر
نافذ کرنا اور سرتا پاؤں اس اقرار کے تابع عمل کرنا عین ایمان ہے۔ چنانچہ حضورِ
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازل ہونے والی کتاب قراٰن مجید پر سب سے پہلے
ایمان لانے والے صحابۂ کرام علیہم الرضوان تھے۔ ارشاد باری ہے: اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مِنْ رَّبِّهٖ وَ
الْمُؤْمِنُوْنَؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: رسول ایمان لایا اس پر جو
اس کے رب کے پاس سے اس پر اُترا اور ایمان والے سب نے مانا۔(پ3،البقرۃ: 285)
یعنی
قراٰن مجید پر نبی کریم علیہ الصلاۃ و السّلام ایمان لائے اور صحابۂ کرام علیہم
الرضوان بھی ایمان لائے ۔ تو ایمان کی دولت پانے کے بعد اللہ پاک نے مؤمنوں کے
لقب سے نواز دیا۔ چنانچہ انہوں نے اس لقب کی اتنی قدر کی کہ اپنا اٹھنا بیٹھنا اس
قراٰنِ مجید کے مطابق کر لیا اور پوری کائنات کیلئے آئیڈیل اور رہنما بن گئے ۔ آج
بھی اگر نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شخصیت کے بعد کسی ہستی کے عمل سے اسلام اور قراٰن کی اصل تعلیمات سامنے آتی ہیں تو
وہ صحابۂ کرام علیہم الرضوان ہیں۔ جس کو شاعر نے بیان کیا
یہ راز کسی کو معلوم نہیں کہ مؤمن قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قراٰن
دوسرا حق : قراٰن مجید کی تلاوت کرتا :پیارے اسلامی
بھائیو ! مسلمان ہونے کے ناطے ، ہم پر جو
دوسرا حق عائد ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ ہم قراٰن مجید کی تلاوت کریں اور یہ مؤمن کی
روح کی غذا ہے اور یہ ایمان کو ترو تازہ سر سبز و شاداب رکھنے اور مشکلات و موانع کے مقابلے کے لئے سب سے مؤثر ہتھیار اور
اہم ترین ذریعہ ہے۔ اور اسے بار بار اس طرح پڑھا جائے کہ جس طرح اس کو پڑھنے کا حق
ہے۔ چنانچہ ارشاد باری ہے: اُتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ
اِلَیْكَ مِنَ الْكِتٰبِ ترجَمۂ کنزُالایمان: اے محبوب پڑھو
جو کتاب تمہاری طرف وحی کی گئی۔(پ21، العنکبوت:45)اسی طرح اللہ پاک پارہ 1
سورہ بقرہ آیت نمبر 21 میں ارشاد فرماتا
ہے: اَلَّذِیْنَ
اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖطترجمۂ کنزالعرفان: وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی ہے
تووہ اس کی تلاوت کرتے ہیں جیسا تلاوت کرنے کا حق ہے۔ قراٰن
مجید پڑھنے کے آداب: ترتیل سے پڑھا جائے، خوش الحانی سے پڑھا جائے، قراٰن
مجید کو یاد کیا جائے اور اس کو روزانہ معمول بنایا جائے ۔ تیسرا حق: قراٰن مجید کا سمجھنا: پیارے اسلامی بھائیو!
ہر مسلمان پر قراٰن مجید کا تیسرا حق یہ ہے کہ جس صدقِ نیت سے اس پر ایمان لایا اور
اس کو درست طریقے سے پڑھا اسی جوش و جذبے کے ساتھ اس کو سمجھے کیونکہ قراٰن فہمی
ایک ایسا عظیم اور انمول علم ہے کہ اس کے حاصل ہو جانے کے بعد انسان جہالتوں اور
خرافات کی انتہا گہرائیوں سے نکل کر ایک
روشن اور مشاہدتی زندگی میں آجاتا ہے اور پھر اس کا عقیدہ ٹھوس
بنیادوں پر قائم ہوجاتا ہے۔ جس میں تزلزل نہیں آسکتا ہے۔ جس طرح صحابۂ کرام رضی
اللہ عنہم نے قراٰن مجید کو اللہ پاک کے
رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ارشادات و افعال و تقریرات کی روشنی سے سمجھا۔ جب ہی یہ قراٰن مجید کی سمجھ کامرانی
و رضائے الٰہی کا موجب بن سکتی ہے۔ لیکن
اگر فہم میں بھی عقل کے گھوڑے دوڑائیں اور مَن مانے معنی مراد لیں تو یہ فہم بھی
اسے عذاب سے نہیں بچا سکے گی ۔
قراٰن
مجید کے نزول کا مقصد اعظم ایمان لانے کے بعد اس کو پڑھ کر سمجھنا ہے تاکہ عمل کے
مدارج اور جملہ وادیاں طے کی جاسکیں۔ لیکن اگر سمجھے گا ہی نہیں تو عمل کیسے کرے
گا ۔ چنانچہ ارشاد باری ہے: اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: تو کیا غور نہیں کرتے قرآن
میں۔ (پ5،النسآء:82)یہاں قراٰنِ پاک کی عظمت کا بیان ہے اور لوگوں کو اس میں غور
و فکر کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ (ملخصاً صراط الجنان)
چوتھا حق : قراٰن مجید پر عمل کرنا :پیارے اسلامی
بھائیو ! قراٰن مجید پر ایمان لانے اور اسے ترتیل سے پڑھنے اور اس میں تدبر
و تفکر و تفقہ کرنے کے بعد ہر مسلمان پر یہ حق ہے کہ اس پر (یعنی اس کی تعلیمات پر
) عمل پیرا ہوں کیونکہ اس کا ماننا اور اس کی تلاوت کرنا اور اس کا فہم رکھنا
حقیقت میں اس پر عمل کرنے کے لوازمات و مبادیات و اساسیات کا درجہ رکھتے ہیں۔
کیونکہ اصل مقصود و مطلوب تو عمل ہوتا ہے۔ اور یہ اس صورت میں پورا ہو سکتا ہے کہ
ہم اس پر عمل کریں۔ کیونکہ قراٰن مجید میں
عمل نہ کرنے والوں کے لئے وعید بیان کی گئی
ہے ۔ چنانچہ ارشاد ربانی ہے: وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ
اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ(۴۴)ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور جو اللہ کے اتارے پر حُکم نہ کرے وہی لوگ کافر ہیں ۔(پ 6،
المائدہ :44)
درس قرآن نہ گر ہم نے بھلایا ہوتا یہ زمانہ نہ زمانے نے دکھایا ہوتا
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر اور ہم خوار ہوئے تارکِ قرآں ہو کر
اور
امیر ِاہلسنت اپنے دعائیہ کلام میں لکھتے ہیں:
عمل کا ہو جذبہ عطایا الہی گناہوں
سے مجھ کو بچا یا الہی
ہو اخلاق اچھا، ہو کر دار ہو ستھرا مجھے
متقی تو بنایا الہی
پانچواں حق : قراٰن مجید کو آگے پہنچانا :پیارے اسلامی
بھائیو! قراٰن مجید کا پانچواں حق یہ ہے کہ اس پر ایمان لانے اور صحیح طریقے سے پڑھنے
اور سمجھنے اور پھر عمل کرنے کے بعد اسے
دوسروں تک پہنچایا جائے۔ جس طرح حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بعثت
کی پہلی گھڑی سے زندگی کی آخری رمق تک اپنے فرضِ منصبی ( تبلیغ) کے لئے انتھک محنتیں اور مشقتیں کیں اور مصا ئب
و آلام برداشت کئے ۔ اور کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا بلکہ اس کو غنیمت خیال
کرتے ہوئے اللہ پاک کا پیغام پہنچایا اور اس کی تلاوت و تبلیغ و تعلیم و تبیین و
توضیح میں آپ مسلسل مصروف رہے۔
اسی
طرح صحابۂ کرام نے ایمان لانے اور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے قرآن
پڑھنے اور سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے بعد الله کے پاک کے نبی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ مل کر اور انفرادی طور پر اس (قراٰن) کو آگے پہنچایا۔
چنانچہ ارشاد باری ہے: یٰۤاَیُّهَا
الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَؕ ترجَمۂ
کنزُالایمان: اے
رسول پہنچا دو جو کچھ اُترا تمہیں تمہارے رب کی طرف سے۔(پ6،المائدۃ:67)
پیارے
اسلامی بھائیو ! عاشقانِ رسول کی دینی
تحریک دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہو جائیے۔ الحمدُ للہ دعوتِ اسلامی (درست مخارج کے ساتھ) قراٰنِ
پاک پڑھنا بھی سکھاتی ہے اور دعوت اسلامی ہمیں قراٰن مجید سمجھنے کے ذرائع بھی
فراہم کرتی ہے اور سمجھ کر عمل پیرا ہو کر دوسروں تک پہنچانے کے ذرائع بھی فراہم کرتی ہے۔
الله
پاک ہمیں اس عظیم الشان کتاب کی قدر کرنے
اس کی خوب تلاوت کرنے اس سے ہدایت لینے اور اس کا نور اپنے سینوں میں اتارنے اور
اس کی ہدایات دنیا بھر میں پھیلانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم