فیصل یونس ( درجہ سابعہ، جامعۃُ المدینہ فیضانِ کنز
الایمان رائیونڈ لاہور پاکستان)
ہم میں سے تقریباً ہر ایک چاہتا ہے کہ میری زندگی اچھی
،خوبصورت اور کامل واکمل ہو جائے ۔ ذرا دنیا کی تاریخ پر نظر دوڑائیے ! دنیا میں
سب سے کامل زندگی کس کی ہے ۔ یقیناً ایک مسلمان ہی جواب دے گا کہ اس دنیا میں سب
سے کامل و اکمل زندگی، مصطفی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ہے تو حضرت
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بتایا: كان خُلُقُه القُرآنَ یعنی آپ کے مبارک اخلاق قراٰن کریم والے تھے ۔ (المعجم
الاوسط ،ص34، حدیث:72)معلوم ہواکہ ہم اپنی زندگی کو خوبصورت اچھی بنانا چاہتے ہیں
تواس کا ایک ہی طریقہ ہے ۔ زندگی گزارنے کے اصول قراٰنِ مجید سے سیکھتے جائیں اور
ان پر عمل کرنے کا انداز سنتِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سیکھیں ۔قراٰنِ
مجید کے پانچ حقوق پڑھیئے :۔
(1) تلاوت کرنا: ہمیں دن، رات تلاوتِ قراٰن کرنے کی ترغیب دی
گئی ہے ۔ (1) تلاوت ِقراٰن افضل عبادت ہے۔ (2) جو صبح کو قراٰن ختم کرتا ہے تو شام
تک اور جو شام کو ختم کرتا ہے تو صبح تک فرشتے اس کیلئے رحمت کی دعا کرتے ہیں۔ (3)
قراٰن پڑھنے والا عذابِ الہی سے محفوظ رہتا ہے۔(4) قراٰن پڑھنے والا اس کی برکت سے
ترقی کرتا ہے ۔(کنز العمال، ص257 تا 261)) یہ ثوابات اور فائدے اسی وقت حاصل ہوں
گے جب ہم تلاوت کریں گے۔ ہمیں چاہیے کہ تلاوت کو اپنے معمولات میں شامل کریں۔ جیسے
کھانے کے بغیر ہمارا دن نہیں گزرتا ہے اسی طرح تلاوتِ قراٰن کے بغیر بھی دن نہیں
گزرنا چاہیے۔
(2) قراٰن پر عمل کرنا : قراٰنِ مجید کا یہ حق ہے کہ اس کے
بیان کردہ آداب زندگی کو اپنایا جائے اور اس کے بتائے ہوئے اخلاق کو اپنے کردار کا
حصہ بنایا جائے ۔ الله پاک فرماتا ہے: وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ
اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵) ترجمۂ کنز الایمان : اور یہ برکت والی
کتاب ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم ہو ۔(پ8 ، الانعام
: 155)
قراٰن مجید کتابِ ہدایت ہے۔ بے شک اسے دیکھنا، چھونا، تلاوت
کرنا عبادت ہے۔مگر جب تک عمل نہ کیا جائے، اس وقت تک کما حقہ ہدایت نصیب نہیں ہو
سکتی۔
(3) قراٰنِ کریم کی محبت و تعظیم: الحمد للہ قراٰنِ مجید کے ساتھ محبت کرنا سنت مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم ہے ۔ ہمارے پیارے نبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قراٰن کریم سے بہت محبت فرمایا کرتے تھے۔ ایک روز
آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے
گھر مبارک میں تشریف فرما تھے۔ کسی نے بتایا کہ کوئی شخص خوبصورت آواز میں تلاوت قراٰن
کر رہا ہے ۔ آپ اٹھے باہر تشریف لے گئے ۔ اور دیر تک تلاوت سنتے رہے ۔ پھر واپس
تشریف لائے۔ اور فرمایا: یہ ابوحذیفہ کا غلام سالم ہے۔ تمام تعریفیں اللہ کیلئے
ہیں۔ جس نے میری امت میں ایسا شخص پیدا فرمایا ۔ (ابن ماجہ ،ص 216 ، حدیث: 1338)
الٰہی رونق اسلام کے سامان
پیر کر
دلوں میں مؤمنوں کے اُلفت قراٰن پیدا کر
(4)قراٰن پر ایمان لانا : حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں قراٰنِ
کریم شفاعت کرنے والا ہے۔ اور اس کی شفاعت قبول بھی کی جائے گی۔ جو قراٰن کو اپنا
امام و پیشوا بنا لے گا ، قراٰن اسے جنت میں لے جائے گا اور جو قراٰن کریم کو پس پشت
ڈال دےگا تو قراٰن اسے جہنم میں دھکیل دے گا۔(مصنف عبد الرزاق ، 3/ 229 ، حدیث:
6030) لہذا قراٰنِ کریم پر ایمان لانے کا یہ تقاضا ہے کہ ہم زندگی کے ہر شعبے، ہر
مسئلے ، ہر مرحلے پر قراٰن کو اپنا امام و پیشوا مانیں ۔
(5) قراٰنِ مجید سیکھنا : قراٰنِ مجید کا ایک حق اس کو سیکھنا
بھی ہے ۔ علامہ قرطبی رحمۃُ اللہِ علیہ
فرماتے ہیں: جو شخص قراٰن سیکھے مگر اس سے غفلت کرے ،قراٰن اس کے خلاف دلیل ہوگا
اور اس سے بڑھ کر اس بندے کے خلاف دلیل ہو گا، جو قراٰن کے حق میں کمی کرے اور اس
سے جاہل رہے۔ (تفسیر قرطبی، 1/ 19)
گر تو می خواہی مسلمان زیستن نیست ممکن جز بقرآن زیستن
ازیک آئین مسلمان زنده است پیکر ملت زِ قراٰن زنده است
ترجمہ :اگر مسلمان بن کر زندگی گزارنا چاہتے ہو تو بغیر قراٰن
ایسا ہر گز ممکن نہیں ہے۔ اسلام اور مسلمان صرف ایک ہی قانون سے زندہ رہتے ہیں اور
قانون کا نام قراٰن ہے ۔